امریکہ نے اسرائیل کو 7 ارب ڈالر کے اسلحے کی فروخت کا اعلان کر دیا

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیل کو سات ارب ڈالر مالیت کے اسلحے کی فروخت کا اعلان کردیا۔ اسلحے میں ہزاروں ہیلفائر میزائل اور بم شامل ہیں۔ یہ معاہدہ کانگریس کے جائزہ عمل کو نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیا، جس پر امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے ڈیموکریٹ رہنما گریگوری میکس نے شدید اعتراض کیا۔
سی این این کے مطابق یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کی۔ نیتن یاہو ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت میں وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہیں۔
عام طور پر اسلحے کی فروخت کے معاہدے پر کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کو مطلع کیا جاتا ہے، تاکہ وہ اس پر سوالات اٹھا سکیں اور خدشات کا اظہار کر سکیں۔ لیکن اس بار گریگوری میکس کے زیر التوا سوالات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے اس فروخت کے معاہدے کو آگے بڑھایا۔
یہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت اسرائیل کے ساتھ پہلا بڑا اسلحہ معاہدہ ہے، تاہم اس سے قبل بھی امریکہ اسرائیل کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کر چکا ہے۔ گزشتہ سال جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر کے اسلحے کی فروخت کی منظوری دی تھی، جس میں 50 سے زائد ایف 15 لڑاکا طیارے شامل تھے۔