دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (CPA) کی ایشیا ءاور جنوب مشرقی ایشیاء کی 2 روزہ کانفرنس اختتام پذیر،''چارٹر آف لاہور'' کی منظوری

لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پنجاب اسمبلی میں منعقدہ دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (CPA) کی ایشیا ءاور جنوب مشرقی ایشیا ءکی 2 روزہ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی، جس کے اختتام پر ''چارٹر آف لاہور'' کی منظوری دی گئی۔ قائمقام صدر مملکت سید یوسف رضا گیلانی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔کانفرنس میں جمہوری روایات، آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، خواتین، نوجوانوں اور اقلیتوں کے لیے مؤثر قانون سازی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سوشل میڈیا کے ضابطے کے لیے مشترکہ تعاون پر زور دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک محمد احمد خان نے دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (CPA) کی پہلی مشترکہ ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیا ءکی علاقائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سماجی و اقتصادی اثرات، جدید پالیسی سازی، پارلیمانی سفارت کاری، علاقائی تعاون اور مقامی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات ضروری ہیں۔ غلط معلومات، نفرت انگیز تقاریر اور ڈیجیٹل بدعنوانی کے خاتمے کے لیے متحد کوششیں درکار ہیں۔
سپیکر نے جمہوری اصولوں، آئینی اقدار، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور احتساب کے نظام کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے مؤثر قانون سازی کی اہمیت اجاگر کی۔اس موقع پر ملک محمد احمد خان نے دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (CPA) کی پہلی مشترکہ ایشیا ءاور جنوب مشرقی ایشیاء کی علاقائی کانفرنس میں '' چارٹر آف لاہور ''پیش کیا، جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پارلیمان جامع طرز حکمرانی، احتساب، اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے اور ہمیں مشتر کہ قانون سازی، جدید پالیسی سازی، اور بین الپارلیمانی تعاون کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی، سماجی و اقتصادی عدم مساوات، اور تکنیکی ترقی جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔ چارٹر آف لاہور میں اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ پارلیمانی سفارت کاری، علاقائی تعاون، اور پائیدار امن کو فروغ دیا جائے گا، مقامی حکمرانی کے ڈھانچے کو با اختیار بنایا جائے گا۔ تا کہ مساوی ترقی یقینی بنائی جا سکے، غلط معلومات، نفرت انگیز تقریر، اور ڈیجیٹل بد عنوانی کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے صحت تعلیم، اور پائیدار ترقی کے اہداف پر قانون سازی کو فروغ دیا جائے گا، خواتین نو جوانوں، معذور افراد، اور اقلیتوں کی پارلیمانی عمل میں مساوی شرکت یقینی بنائی جائے گی، ماحولیاتی تحفظ کے لیے مؤثر قانون سازی اور سرحد پار تعاون کو فروغ دیا جائے گا، مصنوعی ذہانت (AI) اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے اخلاقی اور ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنایا جائے گا، پارلیمانی اداروں کو مستحکم کرنے کے لیے استعداد کار میں اضافے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک محمد احمد خان نے دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (CPA) ایشیا ریجن کے اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے معزز سپیکرز کی موجودگی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان دونوں علاقائی اسمبلیوں کو CPA ایشیا کے مشاہدہ کار (Observers) کے طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آزاد جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونے کے بعد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حقیقی نمائندہ اسمبلیاں دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے اس موقع پر اس پیشرفت کو ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے دعا کی کہ دونوں اسمبلیاں جلد مکمل رکنیت حاصل کریں تاکہ وہ عالمی پارلیمانی برادری میں اپنا مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
دولت مشتر کہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (CPA) کی پہلی مشتر کہ ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیا ءکی علاقائی کا نفرنس کے اختتام پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل سی پی اے جاروس ماتیا (Jarvis Matiya) نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر ووٹ آف تھینکس پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس بین الاقوامی پارلیمانی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی ہے۔ تمام مندوبین کی فعال شرکت اور گہری وابستگی نے اس اجتماع کو کامیاب بنایا۔
سری لنکا کے ممبر آف پارلیمنٹ محمد ملا فرمحمد منیر نے بھی کا نفرنس کے انعقاد پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ '' یہ اجلاس خطے کے قانون سازوں کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کی میز بانی اور اس ایونٹ کے بہترین انتظامات پر میں تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
''پاہنگ اسٹیٹ قانون ساز اسمبلی ملائیشیا کے سپیکر دا تو سری حاجی موحد شر کار بن حاجی شمس الدین نے بھی اپنے خطاب میں کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ '' یہ اجتماع ہماری مشتر کہ جمہوری اقتدار کوفروغ دینے اور پارلیمانی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس پلیٹ فارم نے ہمیں عالمی مسائل پر گفتگو کا موقع دیا، جو ہمارے عوام کے بہتر مستقبل کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس موقع پر دا تو سری حاجی موحد شر کار بن حاجی شمس الدین نے کانفرنس میں شریک سپیکرز کا تعارف بھی کروایا اور ان کی شرکت کو بین الاقوامی پارلیمانی سفارت کاری کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔
ووٹ آف تھینکس کے دوران مندوبین نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمانی تعاون، قانون سازی کے تجربات کا تبادلہ، اور مشتر کہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی و عالمی سطح پر رابطے کو مزید فروغ دینا نا گزیر ہے۔ تقریب کے اختتام پر غیر ملکی مندوبین نے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دولت مشترکہ ممالک کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کاوشیں جاری رکھی جائیں گی۔
قبل ازیں کانفرنس دوسرے روز بلدیاتی نظام کے حوالے سے قانون سازی، موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے قانون سازی، پارلیمانی اصلاحات, مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل تعاون اور سوشل میڈیا گورننس،صحت اور تعلیم: جامع سماجی ترقی کے حوالے سے الگ الگ اجلاس ہوئے جن میں ڈپٹی سپیکر برطانوی ہاؤس آف کامنز نصرت غنی، سینیٹر انوشا رحمان، سینیٹر رانا محمود الحسن، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان،سپیکر کے پی کے بابر سلیم،سپیکر گلگت بلتستان نزیراحمد، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب،صوبائی وزراء ذیشان رفیق، خواجہ سلمان رفیق، صوبائی وزیر سکول ایجوکین رانا سکندر حیات،ممبر زقومی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن، سردار اویس دریشک،منزہ حسین، سید نوید قمر، رکن بلوچستان اسمبلی فرح عظیم، رکن سندھ اسمبلی مخدوم فرخ زمان، اراکین پنجاب اسمبلی احمد اقبال، ذوالفقار علی شاہ، نوشین عدنان،سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر اور دیگر نے خیالات کا اظہار کیا۔