شنٹنگ یارڈ میں درجنوں ریل کی پٹریاں بچھی ہوتی ہیں، ان پر ایک یا دو چھوٹے انجن صحراء میں آوارہ لومڑیوں کی طرح ادھر اْدھر بھاگتے پھرتے ہیں 

شنٹنگ یارڈ میں درجنوں ریل کی پٹریاں بچھی ہوتی ہیں، ان پر ایک یا دو چھوٹے انجن ...
شنٹنگ یارڈ میں درجنوں ریل کی پٹریاں بچھی ہوتی ہیں، ان پر ایک یا دو چھوٹے انجن صحراء میں آوارہ لومڑیوں کی طرح ادھر اْدھر بھاگتے پھرتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمدسعیدجاوید
 قسط:33
شنٹنگ لائن
ہر جنکشن خصوصاً بڑے شہروں کے سٹیشنوں کے پیچھے بنے ہوئے شنٹنگ یارڈ میں بے شمارمسافر اور مال گاڑیوں کے ڈبے کھڑے ہوتے ہیں جن کو کسی گاڑی کے ساتھ منسلک کرکے یا ایک نئی گاڑی بنا کر ان کی منزل مقصود کو روانہ کرنا ہوتا ہے۔ یہ ڈبے آوارہ مویشیوں کی طرح شنٹنگ یارڈ کے مختلف کونوں کھدروں میں کھڑے ہوتے ہیں۔ ان کو سیدھی لائن پر لانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان کی شناخت کرکے ایک ہی منزل پر جانے والے تمام ڈبوں کو یکجا کیا جا ئے۔ لہٰذا ان کو متعلقہ گاڑیوں کے ساتھ جوڑنے کے لیے باری باری ایک جگہ جمع کیا جاتا ہے اور پھرایک خاص ترتیب سے ان کو آپس میں منسلک کر کے ایک مکمل مال یا پسنجرگاڑی بنائی جاتی ہے۔ اس گاڑی کو ریلوے کی زبان میں ریک کہتے ہیں۔
شنٹنگ یارڈ میں درجنوں کے حساب سے ریل کی پٹریاں بچھی ہوئی ہوتی ہیں اور ان پر ایک یا دو چھوٹے انجن صحراء میں آوارہ لومڑیوں کی طرح ادھر اْدھر بھاگتے پھرتے ہیں اور وہاں مختلف جگہوں میں چھپے ہوئے ڈبوں کو کھینچ کھانچ کر ایک جگہ جمع کر لیتے ہیں۔یہاں زیادہ تر مال گاڑیوں اور خالی مسافر ڈبوں کا کاروبار ہی ہوتا ہے اس لیے شنٹنگ والے انجن کا ڈرائیور کسی ایک یا زیادہ ڈبوں کو مطلوبہ لائن پر چڑھا کر زورسے دھکیل کر دوسرا ڈبہ لینے بھاگ جاتا ہے۔ لائن پر دوڑتا ہوا یہ بن ماں باپ کا یتیم سا ڈبہ خود ہی اپنے ساتھیوں سے جا ملتا ہے جس سے سب کو ایک جھٹکا لگتا ہے۔بعد میں ان کو اکٹھا رکھنے کے لیے زنجیریں پہنا دی جاتی ہیں۔
اس کھیل کے دوران درجنوں بار پٹریاں بدلنا پڑتی ہیں جس کے لیے کیبن کا عملہ ہمہ وقت وہاں موجود اور مستعد رہتا ہے جو شنٹنگ یارڈ کے ڈرائیوروں اور ملازمین کی مدد کرتا ہے۔ ریلوے کے یہ دونوں نزدیکی سیکشن بہت آپسی تعاون سے کام کرتے ہیں۔ بڑے جنکشنوں پر تو  شنٹنگ کا یہ کام دن رات مسلسل چلتا رہتا ہے اور ان کے لیے علیٰحدہ کیبن اور عملہ ہوتا ہے۔
پھرجس انجن کیساتھ اس ریک کو روانہ کرنا مقصود ہوتا ہے اس کیساتھ منسلک کر دیا جاتا ہے۔ مکمل مال گاڑی کو تو مطلوبہ انجن کے پیچھے لگا کر  اپنی منزل کی طرف روانہ کر دیا جاتا ہے جب کہ مسافر بوگیوں کو پلیٹ فارم پر اس گاڑی کے ساتھ لگا دیا جاتا ہے جس کیساتھ انھیں لگ کر آگے جانا ہوتا ہے۔
واشنگ لائن 
جب گاڑی اپنا سیکڑوں یا ہزاروں کلومیٹر کا سفر مکمل کر کے آخری اسٹیشن پر پہنچتی ہے تو وہاں سارے مسافر اْتر جاتے ہیں۔ لیکن اب اس کی صفائی اور منہ دھلائی کا عمل شروع ہوتا ہے۔ کچھ تو مسافروں نے گاڑی میں کچرا اور گندگی بہت زیادہ پھیلائی ہوئی ہوتی ہے اور کچھ سفر کی دھول مٹی بھی ہر طرف جمی ہوئی ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -