دنیا میں ہر شخص ایک دوسرے سے مختلف ہے، اپنی بہتری اور اصلاح کے لیے جس قدر بہترقدم آپ اٹھا سکتے ہیں، کوئی دوسر اشخص نہیں اٹھا سکتا

Feb 08, 2025 | 10:27 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:134
میری ایک دوست، ایک پرکشش نوجوان خاتون جوڈی اپنی ذات اورشخصیت کو کم تر اور بے وقعت سمجھنے کی ایک بہترین مثال ہے۔ جوڈی گزشتہ5 سال سے اپنی ناخوشگوار شادی شدہ زندگی کے متعلق شکایت کر رہی تھی۔ ایک دفعہ جب بہت سے افراد کے درمیان گفتگو جاری تھی، اس نے شادی کے متعلق اپنے دلائل پیش کیے۔ اس وقت کسی شخص نے جوڈی کے متعلق کچھ غلط الفاظ کہے تو جوڈی نے فوراً ہی ا س سے پوچھا ”تم نے مجھے یہ کیوں کہا حالانکہ میں نے تمہیں کبھی بھی ایسی بات نہیں کہی۔“ جب اس نے بتایا کہ اس کے2  بچے ہیں تو جوڈی نے کہا: ”یہ تو ٹھیک نہیں ہے میں بات چیت کے دوران بچوں کو نہیں لاتی۔“
جب ایک دفعہ جوڈی اپنے خاوند کے ساتھ ایک شام تفریح کے لیے گئی تو پھر بھی اس نے اپنے دلائل دینے شروع کر دیئے: ”یہ تو بے انصافی ہے، تم تو تمام دن گھر سے باہر رہتے ہواور مجھے گھر پر بچوں کے ساتھ رہنا پڑتا ہے۔“
جوڈی اپنی شادی شدہ زندگی کے تمام عرصے میں اپنے خاوند سے مسابقت پر مبنی روئیے ہی کو اختیار کرتی رہی۔ ”جس طرح میں کرتی ہو، اسی طرح تم بھی کرو، ہر شخص کو انصاف کرنا چاہیے، اگر میں اس طرح کام کر سکتی ہوں تو تم کیوں نہیں کر سکتے۔“ اب اس امر میں حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے کہ وہ اکثر پریشان اور مغموم رہتی تھی۔ اپنی شادی شدہ زندگی کو بہتر بنانے کے بجائے وہ اپنے آپ کے ساتھ ہونے والی تصوراتی ناانصافی کے متعلق متفکر رہتی تھی۔
انصاف کے بارے جوڈی کی تلاش بے سود ثابت ہوئی۔ وہ اپنے روئیے کی بنیاد پر اپنے خاوند کے روئیے کا جائزہ لے رہی تھی اوراپنے خاوند کے روئیے کی بنیاد پر اپنے لیے خوشی و مسرت کا جائزہ لے رہی تھی۔ کیا اسے یہ نہیں چاہیے تھا کہ وہ مختلف قسم کے شکوک و شبہات میں گرفتار ہونے کے بجائے اپنے شادی شدہ تعلق داری کا بہتر بنانے کی کوشش کرتی؟
انصاف ایک بیرونی اور خارجی عنصر ہے جسے اپنی زندگی کی ذمہ داری خو اٹھانے سے احتراز کے بہانے کے طو رپر استعمال کیا جاتا ہے۔ کسی بھی چیز کو”بے انصافی“ سمجھنے کے بجائے آپ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ کو واقع کس چیز کے ضرورت ہے اور پھر اپنے اس مقصد کے حصول کے لیے طریقے اور تراکیب وضع کر سکتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ لوگ اس کے متعلق کیا کہتے ہیں۔ دنیا میں ہر شخص ایک دوسرے سے مختلف ہے اور اپنی بہتری اور اصلاح کے لیے جس قدر بہترقدم آپ اٹھا سکتے ہیں، کوئی دوسر اشخص نہیں اٹھا سکتا۔ اس ضمن میں آپ کو چاہیے کہ دوسروں کی رائے زنی نظرانداز کردیں، انہیں اپنا اپنا کا م کرنے دیں اور آپ اپنے مقصدکی طرف توجہ مبذول رکھیں۔ بعض لوگ کم کام کر کے زیادہ آمدن حاصل کر لیتے ہیں، بعض لوگ اقرباء پروری کے ذریعے دولت کما لیتے ہیں لیکن آپ میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ اپنی صلاحیت اور استعداد کے ذریعے اپنا نصب العین حاصل کریں۔ آپ کے بچے اورشریک حیات آپ سے بدستو راختلاف کرتے رہیں گے لیکن اگر آپ ان کی طرف توجہ دینے کے بجائے اپنے مقصد کی طرف توجہ مبذول رکھیں گے تو آپ پریشان اور فکرمند نہیں ہوں گے۔ آپ کی پریشانی، فکرمندی اور اپنی ذات کی بے توقیری کی اصل وجہ یہ ہے کہ آپ دوسروں کی رائے اور مرضی کو خود سے زیادہ اہمیت اور وقعت دیتے ہیں۔ ”اگر وہ یہ کام کرسکتا ہے تو مجھے بھی یہ کام کرنا چاہیے۔“ یہ ایک ایسا رویہ اور طرزعمل ہے جس کو اپنانے کے سبب آپ اپنی زندگی کی باگ ڈور دوسروں کے ہاتھ میں تھما دیتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں