پروفیسر دُلاّبھٹی

پروفیسر دُلاّبھٹی
پروفیسر دُلاّبھٹی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  پروفیسر عبداللہ بھٹی جنات کو قابو کرنے کے ماہر ہیں، آج کل شیخ الاسلام علامہ طاہرالقادری کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ بھی ایک جن کی طرح ملک میں منعقد ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرانے کے درپے ہیں، ہماری پروفیسر عبداللہ بھٹی سے درخواست ہے کہ وہ قوم کی مدد فرمائیں اور شیخ الاسلام کے جن کو قابو میں کریںتاکہ انتخابات کا انعقاد یقینی ہو سکے کیونکہ جناب شیخ الاسلام کو چھوڑ کر ملک کی چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں ،مقتدرحلقے اور بیرونی طاقتیں پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد پر متفق ہیں، ایک نہیں ہیں تو شیخ الاسلام نہیں ہیں، جن کا آئینی اصلاحات کا ایجنڈا آہستہ آہستہ شیخ چلی کا خواب بنتا جا رہاہے !
میں معذرت خواہ ہوں کہ پروفیسر عبداللہ بھٹی کا تعارف کروائے بغیر ان کی کرامت کا ذکر کررہا ہوں، دراصل شیخ الاسلام کا جن ہے ہی اس قدر طاقتور کہ سوچنے سمجھنے کا کچھ ہوش ہی نہیں رہتا، خیر پروفیسر عبداللہ بھٹی کا پہلا تعارف یہ ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کی طرح وہ بھی ایک ینگ صوفی ہیںاورجملہ روحانی طاقتوں کا مرقع ہیں، روحانیت ایک بڑا سا گھونگھٹ کاڑھے ان کی برابر کی سیٹ پر براجمان رہتی ہے، انہیں روح کا پلمبر بھی کہا جا سکتا ہے، وہ انسان شناس ہیں اور لوحِ محفوظ کا مطالعہ ان کا مشغلہ، روحانیت ان لمبے تڑنگے پروفیسر کا اوڑھنا بچھونا ہے، انہوں نے خدا کو اس قدر راضی کیا ہے کہ اب خود خداان کی رضا میں راضی لگتا ہے، انہیں عصرِ حاضر کا دُلابھٹی بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ وہ ایک کڑیل جوان ہیں اور کمال کا سوٹڈ بوٹڈ شخص ہیں ،وہ گفتگو شروع کرتے ہیں تو صاف پتہ چل جاتا ہے کہ وہ پنجاب کی مٹی میں گندھے ہوئے ہیں، صوفیوں کی مٹی میں گندھے ہوئے مست الست ایک اورفقیرجو روحانیت کی راہ پر خود آیا نہیں لایا گیا ہو ، اس لالے کی حنا بندی فطرت نے آپ کی ہے، لوگ ان سے ملتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں اور وہ ان کی حیرانی پر مسکراتے ہیں ،بلاشبہ وہ درجوانی توبہ کردن شیوئہ پیغمبری کی عملی تصویر ہیں ، وہ بہت بڑے کھوجی ہیں ، یہی نہیں وہ بہت بڑے مخبر بھی ہیں!
ہڈبیتی تو ہر کوئی کہہ لیتا ہے لیکن پروفیسر عبداللہ بھٹی نے ’اسرار روحانیت ‘ کی شکل میں روح بیتی بیان کی ہے، شاید ایسی آپ بیتی اس سے پہلے انسانی تاریخ میں نہ لکھی گئی ہو کہ آپ راہ سلو ک کی ہر منزل کو اس قدر آسان اور سہل طریقے سے بیان کردیں کہ روحانیت سے جڑی ساری پراسراریت رفوچکر تو ہو ہی ہو، ہویدا بھی ہو جائے، مجھے حیرانی بھی ہوتی ہے کہ پروفیسر کو کیا سوجھی کہ راز کو افشا کردیا، لیکن وہ پروفیسر ہی کیا جو خبطی نہ ہو!
’اسرار روحانیت‘ ادارہ ترقیات روحانیات کی ایک عمدہ کاوش ہے، اس کتاب کو روحانیت کے بارہ مسالوں کی چاٹ کہا جا سکتا ہے، دکان پر چاٹ کھانے والے مشاہیر کی تصاویر بھی آویزاں ہیںجس سے اس چاٹ کی چاٹ اور بھی لگتی محسوس ہوتی ہے، اسرارروحانیت کو پڑھتے ہوئے جابجا محسوس ہوتاہے کہ پروفیسر ہماری طرح ہی سوچتا ہے اور استدلال کرتا ہے ، مثال کے طور پر کتاب کے صفحہ 82پر وہ راقم طراز ہے کہ ”میں جو شروع سے دم اور روحانی علاج کے خلاف تھا اب فطرت نے مجھ سے بھی یہی کرانا تھا کیونکہ میرا مرشد کوئی نہیں تھا جو مجھے سمجھاتا لہٰذا یہاں بھی فطرت نے اپنا کردار ادا کیا اور مجھے روحانی علاج پر لگادیا، یہاں میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ جب کوئی فقیر یا سالک ذکر و اذکار کرتا ہے اور اس کے اندر روحانی قوتیں بیدار ہو جاتی ہیں تو رب ذوالجلال پھر معاشرے سے اس بندے کا تعارف کراتا ہے، لوگوں کو بتاتا ہے کہ یہ میرا بندہ ہے ، اس کے پاس جاﺅ، میں کئی مجذوبوں اور مست لوگوں سے مل چکا ہوں جو جذب اور استغراقی حالت میں ہوتے ہیں، جن کو اپنی کوئی ہوش نہیں ہوتی لیکن مخلوق ان سے فیض یاب ہورہی ہوتی ہے، وہ جس کی طرف نظر کرتے ہیںاس کی زندگی سنوار دیتے ہیں، میں جو ساری عمر دم جھاڑے، پیری فقیری کے خلاف رہا اب میں بھی یہی کرنے جا رہا تھا ، فطرت مجھے ادھر لے جارہی تھی جس کے لئے مجھے تخلیق کیا تھا ، واہ میرے سوہنے رب تیرے کھیل نرالے، تو حیرت کدہ ہے ، آئی لو یو اللہ!“...یہ کتاب ایسی ہی سرمستی و سرشاری سے بھرپور ہے جس میں پروفیسر عبداللہ بھٹی ایک عام انسان کی طرح اپنے اوپر ہونے والی خدائی نوازشات کا اقرار در اقرار کرتا نظر آتا ہے!
پروفیسر عبداللہ بھٹی کی کتاب اسرار روحانیت کو حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب کشف المحجوب کا ابتدائیہ (Preface) کہا جا سکتا ہے ، ایک کو پڑھے بغیر دوسرے کو سمجھا نہیں جا سکتا، اسرار روحانیت کا انداز تحریر ایسا دل کش ہے کہ قاری خود کو جملہ کیفیات سے گزرتا ہوا محسوس کرتا ہے، اسرار روحانیت ظہورِ روحانیت ہے کیونکہ یہ ’فکرِ درویش ‘کی عطا ہے!

مزید :

کالم -