خبردار! اگلی مرتبہ اپنے بچے کو موبائل یا کمپیوٹر دینے سے پہلے یہ انتہائی تشویشناک خبر ضرور پڑھ لیں کہیں ایسا نہ ہو کہ۔۔۔
لندن (نیوز ڈیسک)ہیروئن کا نام سنتے ہی ہم کانپ اٹھتے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ ’ڈیجیٹل ہیروئن‘ کے خطرے سے ہم آگاہ نہیں اور اس بات سے بھی مکمل طور پر بے خبر ہیں کہ ہمارے بچے اس کی لت میں بہت بری طرح مبتلا ہوچکے ہیں۔ اخبار نیویارک پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ڈاکٹر نکولس کارڈاراس اس بیماری کی جانب توجہ دلاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آج کے دور میں ٹیکنالوجی کے منفی استعمال نے ہماری نئی نسل کے ذہنوں کو جکڑلیا ہے اور یہ ان نوخیز ذہنوں کے لئے اسی طرح نقصان دہ ہے جس طرح ہیروئن یا چرس۔ وہ بچے جنہیں کمسنی میں ہی موبائل فون، آئی پیڈ اور کروم بُک جیسی چیزیں تھمادی جاتی ہیں وہ ٹیکنالوجی کے ساتھ غیر صحتمندانہ انسیت استوار کرلیتے ہیں۔ یہ بچے زندگی کی صحت مندانہ سرگرمیوں سے فرار حاصل کرنے لگتے ہیں اور خصوصاً کھیلوں اور پڑھائی میں ان کی توجہ ختم ہوجاتی ہے۔ یہ رات بھر جاگنے کی عادت میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے نیند کے مسائل اور چڑچڑا پن پید اہو جاتا ہے۔
نوجوان لڑکی نے فیس بک پر اپنی پیدائش سے قبل کی اپنی ماں کی ایسی تصویر دیکھ لی کہ زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگ گیا، پوری زندگی ہی جھوٹ نکلی کیونکہ۔۔۔
ڈاکٹر کارڈاراس اپنے چھ سالہ بیٹے کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ آئی پیڈ پر گیمز کھیلنے کا جنون کی حد تک شوقین ہوگیا۔ شروع میں اس کی ماں نے یہ سمجھ کر اسے اجازت دی کہ شاید یہ اس کی معلومات میں اضافہ کرے گی لیکن بچہ رفتہ رفتہ اس میں غرق ہوتا چلا گیا۔ اس نے بیس بال کھیلنا چھوڑدی اور کتاب پڑھنے کی عادت بھی ختم ہوگئی۔ کچھ عرصے کے بعد بچے نے بتایا کہ اسے خواب میں مکعب اشکال نظر آتی ہیں۔ اس کے نفسیاتی مسائل بڑھنے لگے تو اس سے گیم واپس لینے کی کوشش کی گئی لیکن اس نے ہنگامہ برپاکردیا۔
ڈاکٹر کارڈاراس کہتے ہیں کہ ایک دن ان کی اہلیہ رات گئے بیدار ہوئیں تو اپنے بیٹے کے کمرے میں روشنی دیکھ کر متفکر ہوگئیں۔ جب وہ اٹھ کر اسے دیکھنے گئیں تو ان کے سامنے انتہائی خوفزدہ کردینے والا منظر تھا۔ بچے کی آنکھیں لال ہو چکی تھیں اور وہ دور خلاﺅں میں گھورتا نظر آرہا تھا، جبکہ اس کا آئی پیڈ قریب ہی پڑا تھا۔ وہ سکتے کی حالت میں تھا اور اسے بار بار ہلا کر اس حالت سے باہر لانا پڑا۔
ڈاکٹر کارڈاراس کہتے ہیں کہ جو بچہ کبھی صحت مند اور انتہائی خوش مزاج ہوا کرتا تھا اب انتہائی چڑچڑا اور تند مزاج ہوچکا تھا۔ وہ بات بات پر ضد کرتا تھا اور اکثر لڑائی جھگڑا کرتا تھا، حتیٰ کہ بعض اوقات اپنی ماں پر حملہ بھی کردیتا تھا اور اسے کاٹنے کی کوشش بھی کرتا تھا۔
اگرچہ یہ مسئلہ انتہائی دردناک اور پریشان کردینے والا تھا، لیکن ڈاکٹر کارڈاراس کہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کا مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہم صدق دل سے کوشش کریں تو صورتحال بدل سکتی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ اپنے بیٹے کو اس بیماری سے نجات دلوانے کے لئے انہوں نے انتہائی صبر، شفقت اور نفسیاتی اصولوں کے مطابق اسے آئی پیڈ، الیکٹرونکس گیمز وغیرہ سے دور کرنا شروع کیا۔ پہلے دو ہفتوں میں شدید مشکلات پیش آئیں لیکن پھر آہستہ آہستہ بچہ ان چیزوں سے دور ہونے لگا۔ وہ کہتے ہیں کہ تین مہینے بعد اس قدر تبدیلی آچکی تھی کہ وہ ان چیزوں کو تقریباً بھول چکا تھا۔
ڈاکٹر کارڈاراس کہتے ہیں کہ اب ان کا بیٹا پڑھائی اور کھیل کود میں خوب دلچسپی لینے لگا ہے۔ وہ پہلے جیسا صحتمند اور ہشاش بشاس بھی نظر آتا ہے۔ اب وہ اس قدر توانا اور خوش مزاج ہے کہ اسے دیکھتے ہی بے اختیار اسے چومنے کو جی چاہتا ہے۔