شوگر ملز مافیا کاشتکاروں کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، مرتضی مغل
کراچی (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ بااثر شوگر ملز مافیا لاکھوں کاشتکاروں کیلئے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔یہ مافیا ملک بھر میں گنے کے کاشتکاروں کا استحصال کر رہی ہے مگر سندھ میں صورتحال سب سے زیادہ مخدوش ہے جہاں صوبائی حکومت انکے اشاروں پر ناچنا اپنا فرض سمجھتی ہے کیونکہ زیادہ تر شوگر ملز ایک اہم سیاسی شخضیت کی ہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ہر سال ملک بھر خصوصاً صوبہ سندھ میں گنے کی قیمت کے اعلامیہ میں جان بوجھ کر تاخیر کی جاتی ہے جس وجہ سے کاشتکار احتجاج شروع کر دیتے ہیں۔اس کے بعدحکومت مل مالکان اور کاشتکاروں کے نمائندوں سے مزاکرات شروع کر دیتی ہے جس میں شوگر ملز کے نمائندے موقف اختیار کرتے ہیں کہ موجودہ امدادی قیمت پر کاروبار نہیں کیا جا سکتا جس پر ڈیڈ لاک پیدا ہو جاتا ہے جس کا نتیجہ عدالت میں مقدمات کی صورت میں نکلتا ہے جو کارگر نہیں رہتا کیونکہ عدالتی فیصلوں پر عمل درامد بھی صوبائی حکومت نے کرنا ہوتاہے جس نے ہر باراور ہر حال میں مل مالکان کا ساتھ دینے کا تہیہ کیا ہوا ہے کیونکہ پیپلز پارٹی اب غریبوں کی نہیں بلکہ سرمایہ داروں کی پارٹی بن چکی ہے۔
ان حالات میں کاشتکار بلیک میل ہو کر اپنی فصل اونے پونے بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس سے اس مافیا کو اربوں روپے کا ناجائز منافع ملتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی امدادی قیمت سندھ کے شوگر ملز مالکان کو منظور نہیں ہوتی جبکہ اسی امدادی قیمت پر پنجاب کی ملیں بخوشی کرشنگ شروع کر دیتی ہیں جو حیران کن ہے کیونکہ دونوں صوبوں میں قائم شوگر ملز کی کاروباری لاگت میں کوئی فرق نہیں ہے۔