معاشی سمت درست کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے

معاشی سمت درست کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان میں سر مایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم سیاسی ابتر صورتحال اور امن و امان کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر سر مایہ کاروں میں بے چینی اور کاروباری تحفظات وابستہ ہیں ۔آنے والے وقت میں پاکستان مظبوط معاشی طاقت بن کر ابھرسکتا ہے جس کے لیے صنعتکار طبقہ کو ریلیف اور کمرشل قو نصلرزکو پرمورٹ کر کے تجارت کو فروغ دیا جائے اور ایسے معاشی اقدامات اٹھائے جائیں جس سے غیر ملکی سر مایہ کار پاکستان میں سر مایہ کاری کر نے میں دلچسپی کا اظہار کر سکیں۔دوسری جانب مذہب کا ریاست سے کو ئی تعلق نہیں ہونا چائیے کیونکہ اس سے معیشت پر منفی اثرات جبکہ تجارت مستحکم نہ رہ پاتی ہے ۔علاوہ ازیں ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے حکمرانوں سمیت قانون نافذ کر نے والے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا جس سے پاکستان کی معیشت مظبو ط جبکہ ملک تر قی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار پاشا فاؤنڈیشن کے سر پر ست اعلی پاکستانی نژاد ایم کے پاشا نے" بزنس پاکستان" کو خصوصی انٹرویو کے دوران کیا ۔ ایم کے پاشا گزشتہ تیس سال سے ہالینڈ میں رہائش پذیر ہیں جنہوں نے ابتدائی تعلیم کے بعد ایم اے او کالج میں داخلہ لیا اور اپنے سیاسی کیئریئر کا آغاز دیال سنگھ مینشن سے کیا جنہوں نے قائد اعظم سٹو ڈنٹ فیڈریشن کی بنیاد رکھی اور تعلیم مکمل کر نے کے بعد ہالینڈ کا رخ کیا جہاں پر انہوں نے پاشا فاؤنڈیشن کے ذریعے ضرورت مند افراد کی مدد اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کر دیا ۔ایم کے پاشا سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے حوالے سے نا صرف پاکستان بلکہ یورپین ممالک اور ہالینڈ میں معروف ہیں جن کو سماجی کاموں کے حوالے سے صدر مملکت ممنون حسین اور سابق صدر آصف زرداری سے صدارتی ایوارڈ سمیت کئی ایک این جی اوز کی جانب سے تعریفی اسناد حاصل کر چکے ہیں ۔ ایم کے پاشا کو پاکستان میں 5پریس کلب کی جانب سے اعزازی ممبر شپ دی گئی ہے جن میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد لاہور پریس کلب اوکاڑہ پریس کلب بدین پریس کلب اور کراچی کلب شامل ہیں۔
ایم کے پاشا نے پاکستان سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں یہ صرف ڈائیلاگ کی حد تک ہے اوورسیز پاکستانیوں کو کبھی کوئی ریلیف تو دور حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی لائیزن نہ ہوتا ہے اور اوورسیز پاکستانیوں کو کئی مسائل کے حل کے لیے خوار ہونا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ڈائریکشن صحیح سمت نہیں جارہی ہے ہم ترقی یافتہ ممالک سے بہت پیچھے ہیں ہمارا سب سے بڑا بنیادی مسئلہ آباد ی پر کنٹرول نہ ہو نا ہے جس کے لیے حکومت نے کبھی کو ئی تو جہ نہ دی جبکہ انتخابات میں بھی کوئی سیاسی پارٹی شہریوں کے بنیادی مسائل پر کوئی منشور نہ لے کر آتی ہے ۔دوسرا مسئلہ انوائر منٹ ماحولیاتی آلو دگی کا ہے جو بڑی تیزی سے شہرو ں اور دیہاتوں میں پھیل رہا ہے ۔ زرعی زمینوں کو بنجر بنا کر ہاؤ سنگ کالو نیا ں جبکہ جنگلات تیزی سے کاٹے جارہے ہیں ۔سمجھ سے بالا ہے کہ آنے والے وقتوں میں ہم اناج کہا ں ا گائیں گے لو گ کیا کھائیں گے ۔ پاکستان میں مو ن سو ن نہیں بن رہا لاہور سے درخت غائب کر دیے گئے ہیں شاہراہوں سمیت جگہ جگہ درخت تھے جہاں پر بیٹھے طوطے آج بھی ماضی کی یادیں تازہ کر یتے ہیں لیکن افسوس شہر سے درختوں کا صفایا کر کر ترقیاتی کام کے نام پر لاہور کے حسن کو تباہ کر دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں آئے روز ریلیاں ، احتجاج اور جلو س نکل رہے ہیں جن کو ہم باہر بیٹھے سب دیکھ تو رہے ہوتے ہیں تاہم اس کا خمیازہ دیار غیر میں بیٹھے پاکستانیوں کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ غیر ملکی شہری پاکستانیوں کو حیرت اور نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے طالبان کہتے ہیں ۔ڈنمارک میں کارٹو نسٹ ، یو ٹیوب پر اسلام دشمن ویڈیوز کو ہائی لائٹ کر نے سے جو احتجاج پاکستان میں ہوتا ہے اس کا رد عمل ہم کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ ایم کے پاشا نے کہا کہ پاکستان کے حکمران شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں ۔ بلو چستان اورسندھ کے عوام آج بھی پتھر کے زمانے میں زندگی بسر کر رہے ہیں جن کو نہ پانی میسر ہے نہ روزگار اور نہ ہی بنیادی ضروریات ۔۔۔۔۔۔
ایم کے پاشا نے کہا کہ پاکستان میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال اور کاروباری شخص کو سیکیورٹی مسائل کے درپیش ہیں جس بنا پر غیر ملکی سر مایہ کار پاکستان میں سر مایہ کاری نہیں کر تے جبکہ پاکستان کی معیشت پر اس قدر قدغن لگا دیا گیا ہے کہ کرکٹ بھی اب پاکستان کی بجائے باہر کے ممالک میں ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ سازش کے تحت سر ی لنکا ٹیم پر حملہ کروایا گیا ۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان میں اپنی عبادات سیکیورٹی حصار میں کر تے ہیں جبکہ مدارس میں فر قہ بازی کی تعلیم اورترغیب دی جارہی ہے جس سے ملک میں انتشار پیدا ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مدرسوں کو بڑے پیمانے پر اسلامی ممالک سمیت دیگر ممالک سے فنڈنگ ہوتی ہے اگر علماء کرام کو غیر ملکی فنڈنگ بند کر دی جائے تو ملک میں امن قائم ہو سکتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نیکہا کہ سی پیک کے ثمرات غیر ملکی قوتوں نے پاکستانی عوام تک نہیں پہنچنے دینے بلکہ اس کا فائدہ صرف فارن کمپنیوں اور چائینز کمپنیوں کو ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہر کام میں پاک فو ج اپنا کردار ادا کر رہی ہے جہاں دیکھے فو ج ہی کام کرتی دکھائی دیتی ہے جبکہ در حقیقت پاک فو ج کو صرف پاکستان کی سر حدوں پراپنے فرائض سر انجام دینے کی ضرورت ہے ۔ جس سے پاکستان کے وقار میں بھی اضافہ ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ حکمران طبقہ پاکستانی عوام کو ریلیف تو درکنا ر ان کو بنیادی سہولیات دینے سے قاثر ہیں جو کماتے تو پاکستان میں ہیں اور پیسہ باہر کے ممالک میں لے جا کر کاروبار کو بڑھاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے زیادہ تر سیاستدانوں نے باہر کے ممالک میں اپنی پراپرٹیاں بنا رکھی ہیں جو پاکستان میں لو ٹ مار کر کے باہر کے ممالک کو مظبو ط بنا رہے ہیں باہر کے ممالک میں پڑھنے والے طالب علم اپنے گھر والوں سے اخراجات پورے کر رہے ہیں جبکہ ان کی پڑھائی کی ذمہ داری حکومت کے کندھوں پر ہونی چائیے ۔ایک سوال کے جواب میں ایم کے پاشا نے کہا کہ پاکستان اور باہر کے ممالک میں زمین آسمان کا فرق ہے وہاں کی حکومتیں نہ صرف اپنی انڈسٹری کو ریلیف دیتی ہیں بلکہ اپنی عوام کو صحت تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار بھی فراہم کر تے ہیں جس سے ان ممالک میں زندگی آسان ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا صنعتی شعبہ چند ایسی مشکلات سے دوچار ہے جن کی وجہ سے وہ معاشی ترقی میں اپنا خاطر خواہ کردار ادا نہیں کرپا رہا۔ ہمیں خطے میں چین اور بھارت جیسے بڑے صنعتی ممالک سے مقابلے کا سامنا ہے۔ ان دونوں ممالک نے اپنے صنعتی اور زرعی شعبے کے لیے خصوصی اقدامات کرکے پیداواری لاگت کو کنٹرول میں رکھا ہے جبکہ ہم زرعی ملک ہونے اور دنیا میں ندی و نالوں کا بہترین نظام رکھنے کے باوجود سبزیاں دوسرے ممالک سے درآمد کرنے پر مجبور ہیں۔ بھارت سے کھلی تجارت شروع ہوگئی تو پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے ہماری مصنوعات مقابلہ نہیں کرسکیں گی اور ہمارا ملک صرف ٹریڈنگ پلیس یعنی تجارت کرنے کی جگہ بن کر رہ جائے گا ۔آئندہ دور میں سخت مقابلے کے پیشِ نظر ملک کے صنعتی اور زرعی شعبے کے تحفظ کے لیے فی الفور اقدامات کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہی دو بڑے شعبے ہیں جو معاشی استحکام میں بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ایم کے پاشا نے کہا کہ پاکستان کو معاشی لحاظ سے بیسیوں مسائل ہیں جس کے حل کے لیے لانگ ٹر م پالیسیاں اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے را میٹریل کی دنیا بھر کی مارکیٹوں میں مانگ ہے جس کو ایکسپورٹ کر کے ذرمبادلہ تو کمایا جاتا ہے تاہم ملکی معاشی حالت کو حقیقی طور پر بدلنے کے لیے ویلیو ایڈیشن بھی کر نا ہو گی جس کے لیے حکومت ایسی نر م پالیسی بنائے کہ پاکستانی سٹیک ہو لڈرز انٹر نیشنل مارکیٹوں میں را میٹریل کی بجائے ویلیو ایڈیشن اشیاء برآمد کرے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی صنعتکاروں کو ملٹی سیکٹر سو چ لانے کی ضرورت ہے جس کے تحت ہر سیکٹر میں کامیابی اور ترقی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے آنے والا سال بہت اچھا ہے کیو نکہ ملک میں غیر ملکی سر مایہ کاری اور نئے اکنامک زون قائم کر نے کے لیے پیش رفت ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی تر قی میں صنعتکار اور تاجر برادری کلیدی کردار صرف اس صورت ادا کر سکتے ہیں کہ سب محب وطن سوچ کے تحت پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر یں ۔ہمدنیا بھر کے پاکستانی نژاد بزنس مین پاکستان سے محبت کر تے ہیں جو آنے والی نسلوں کو برائٹ فیو چر اور مثبت تاثر دینا چاہتے ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کو محفو ظ اور ترقی یافتہ پاکستان دینا چاہتے ہیں جس کے لیے ہم پر عزم اور پاکستان کا روشن مستقبل دیکھ رہے ہیں ۔ایم کے پاشا نے کہا کہ دیار غیر میں بسنے والے پاکستانی اپنے ملک پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہر طر ح سے اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہے گے اور اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی معاشی حالت دن بدن بہتری کی جانب رواں دواں رہے ۔

مزید :

ایڈیشن 2 -