پنجاب میں تیز رفتار تعلیمی ترقی
پنجاب میں تعلیمی اصلاحات اور ترقی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے اقدامات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ برطانوی جریدے اکانومسٹ نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تعلیم کے میدان میں تیز رفتار ترقی کے لئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے جو اقدامات کئے ہیں انہیں دنیا بھر میں مثالی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اکانومسٹ کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران پنجاب میں شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر تین ہزار چار سو پرائمری سکولوں کی حالت کو بہتر بتایا گیا ہے۔ ان سکولوں کے بارے میں مختلف اوقات کے دوران اساتذہ اور طالبعلموں کو درپیش مسائل کا ذکر میڈیا رپورٹس کے ذریعے ہوتا رہا تھا جبکہ محکمہ تعلیم کے متعلقہ حکام کی طرف سے بھی مشکلات کی نشان دہی کی جاتی رہی۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے متاثرہ پرائمری سکولوں سے متعلق تمام شکایات اور رپورٹس کی روشنی میں محکمہ تعلیم کو خصوصی ہدایات دیں کہ پرائمری ایجوکیشن کو حکومت بڑی اہمیت دیتی ہے لہٰذا تمام متاثرہ سکولوں میں بہتری اور اصلاح کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ترجیحی بنیادوں پر متاثرہ پرائمری سکولوں میں جن کی تعداد3400تک پہنچی بہتری لائی جاتی رہی۔ عام حالات میں متعلقہ حکام درپیش مسائل اور ضروریات کا اتنازیادہ خیال نہیں رکھتے ہیں، چنانچہ متاثرہ سکولوں میں اساتذہ اور طالبعلم تمام مسائل کی موجودگی میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی مستقل دلچسپی اور پرائمری ایجوکیشن میں بہتری کی لگن کا نتیجہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پرائمری سکولوں میں بہتری کو ممکن بنایا گیا ہے۔اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ 2018ء میں مزید دس ہزار پرائمری سکولوں میں سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا، اس سلسلے میں جو ہدف مقرر کیا گیا ہے، اسے پانے کے لئے خصوصی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمارے ہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ شہروں کے مضافات اور دیہی علاقوں میں قائم پرائمری سکولوں میں تعلیمی سہولتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ حکومت کی طرف سے پرائمری سکولوں میں جو سہولتیں ایک مرتبہ مہیا کر دی جاتی ہیں، بعد میں انہیں بہتر بنانے پر توجہ نہیں دی جاتی۔ میڈیا یا کسی دوسرے ذریعے سے درپیش مسائل اور شکایات کو اعلیٰ سطح تک پہنچایا جاتا ہے، اس کا سیکرٹری اور وزیر تک سنجیدگی اور پوری توجہ سے نوٹس نہیں لیا جاتا۔ بعض سکولوں میں بیت الخلاؤں اور بجلی کی سہولت کئی کئی سال تک مہیا نہیں کی جاتی۔ اسی طرح کئی سکولوں میں اساتذہ کی کمی کا مسئلہ چلتا رہتا ہے اس کے لئے کوئی متبادل بندوبست نہیں ہوتا۔ بعض مقامات پر سیاسی اور سماجی شخصیات سکولوں کی عمارتوں میں اپنے ڈیرے قائم کر لیتی ہیں یا وہاں اپنے مویشی باندھتے ہیں اور ملازمین کی رہائش گاہیں بنا دی جاتی ہیں۔ یہ بہت اچھا فیصلہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پرائمری ایجوکیشن کو اہمیت دیتے ہوئے مستقل طورپر پرائمری سکولوں کی حالت بہتر بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ہمارے ہاں یہ روایت ہے کہ پہلے سے موجودہ سکولوں کے مسائل کو نظر انداز کر کے نئے سکول کھولنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اسی طرح سکولوں کی تعداد میں اضافے کا کریڈٹ تو لیا جاتا ہے لیکن نظر انداز کئے جانے والے اور سہولتوں سے محروم سکولوں کی خبر بھی نہیں لی جاتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ اس سال وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی اس لائق تحسین کا وشوں سے مزید دس ہزار سکولوں کی حالت بہتر بنائی جائے گی۔ ایسے اقدامات پر تعلیم کے شعبے میں انہیں دنیا میں تیز رفتار ترقی اور اصلاحات پر خراج تحسین پیش کیا گیا ہے تو یہ بات تمام پاکستانیوں کے لئے قابل فخر ہے ۔ پنجاب میں اس طریق کار کی کامیابی کے بعد دوسرے صوبوں میں بھی یہ تجربہ کر لینا چاہئے۔