حکومت نے ہم سے دھوکہ کیا : پیر حمید الدین سیالوی، اپوزیشن سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سیاست کر رہی ہے : رانا ثنا ء اللہ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوز ایجنسیاں) سجادہ نشین خواجہ پیر حمید الدین سیالوی نے کہا ہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان سے دھوکہ کیا ہے اور وعدہ کرنے کے باوجود صو بائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا۔ایک بیان میں انہوں نے کہا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مجھ سے ٹیلی فون کر کے راناثناء اللہ کا استعفیٰ لیکر خود آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن افسوس اب تک نہ تو وہ خود آئے اور نہ ہی راناثناء اللہ کا استعفیٰ آیا ہے اس سلسلہ میں حکومت نت نئی چالیں چل رہی ہے علماء و مشائخ کو تقسیم کرنے کا حکومتی ایجنڈا کبھی پورا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ؐ کی فیصلہ کن تحریک 13 جنوری کو لاہور سے شروع کرونگا جو پاکستان میں نفاذ شریعت تک جاری رہے گی۔ انہوں نے ملک بھر کے علماء ومشائخ سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتجاجی تحریک میں بلوچستان سندھ کے پی کے سمیت ملک بھر سے قافلے لے کر شامل ہوں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ختم کرنے کیلئے تمام یہود ی قوتیں اکھٹی ہوچکی ہیں لہٰذا میری تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ اسلام کی بقاء کیلئے ہماری اس تحریک میں ہمارا ساتھ دیں پیر سیال نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست قرار دینے اور پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے سنگین الزامات لگانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پاک فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ۔وزیں اثنا ء وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن کی جماعتیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ مل کر سیاست کررہی ہے۔ڈان نیوز کے پروگرام 'سوال سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء4 اللہ کا کہنا تھا کہ اگر تمام جماعتیں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے ساتھ مل کر انصاف کے لیے سڑکوں پر آئیں اور صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو حکومت اس سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ 'ہماری پہلی ترجیح ہے کہ احتجاج کی نوبت ہی نہ آئے، کیونکہ ہم اس معاملے کو بہت ہی اچھے طریقے سے حل کریں گے'۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ طاہرالقادری نے 7 جنوری کی مہلت دی، لیکن امید ہے کہ ان کے باہر آنے سے پہلے حکومت کوئی نہ کوئی حل ضرور نکال لے گی، کیونکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی جماعت کسی بات پر ناراض ہے تو اس کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔رانا ثناء4 اللہ کا کہنا تھا کہ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب ایک کیس عدالت میں چل رہا ہے تو کل جماعتی کانفرنسز یا دھرنوں سے انصاف کی امیدیں کیوں لگائی جارہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ایک حادثہ تھا، لہذا سڑکوں پر آکر اانتشار پھیلانے کے بجائے حادثات کی تفتیش کرکے ذمہ داروں کو سزا دلوانی چاہیے۔صوبائی وزیرقانون کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال سے ’قوتوں‘ نے حکومت کو گرانے کی کوششیں کیں، مگر یہ ناکام رہیں اور اب 2018 کے الیکشن میں عوام کے ووٹ سے یہ پھر اپنے مقصد میں ناکام ہوجائیں گی۔خیال رہے کہ حال ہی میں پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء4 اللہ کو استعفے کے لیے 7 روز کی مہلت دی تھی۔تقریب کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا تھا کہ اے پی سی کا ایجنڈا ’سانحہ ماڈل ٹاؤن‘ اور ’مجھے کیوں نکالا‘ ہے۔انہوں نے کہا تھا ’پاکستان کی ان 40 سے زائد سیاسی جماعتوں کو 17 جون 2017 کو منہاج القرا?ن کے مرکز پر ہونے والے واقعے میں خونِ شہادت نے اکٹھا کیا اور باہمی اختلافات کے باوجود آج سب ایک جگہ بیٹھے ہیں۔‘کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ 13 رکنی کمیٹی نے تیار کیا تھا، جسے دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں پڑھ کر سناتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ ’ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے جس میں مسلم لیگ (ن) براہِ راست ملوث رہی۔‘اعلامیے کے مطابق ’سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف اور رانا ثناء4 اللہ ملوث ہیں، باقر نجفی کمیشن نے شہباز شریف اور رانا ثناء4 اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جس کے بعد (ن) لیگ اقتدار پر رہنے کا جواز کھو چکی ہے۔‘اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، وزیرِاعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون 7 جنوری تک استعفیٰ دیں، اسمبلیاں شہباز شریف اور رانا ثناء4 اللہ کے خلاف قرارداد منظور کرائیں جبکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ازخود نوٹس لیں، اگر 7 جنوری تک استعفے نہ آئے تو اسی روز نیا لائحہ عمل بنائیں گے۔‘واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔ا?پریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔
سیالوی