بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا،وزیر اعلیٰ زہری کا نواز شریف کو ٹیلی فون
لاہور ،کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک+نیوز ایجنسیاں ) بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ،گزشتہ شام بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کی صدارت میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر غور کیا گیادریں اثنا بلوچستان میں نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت کو ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب مسلم لیگ ق کے صوبائی وزیر شیخ جعفر مندوخیل نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا۔وزیر اعلی نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد مستعفی وزراء اور مشیروں کی کی تعداد 6 ہوجائے گی۔اپوزیشن اور مسلم لیگ نون اور قاف لیگ کے ناراض ارکان کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید استعفے منظر عام پر آجائیں گے۔ مسلم لیگ قاف کے پارلیمانی لیڈر شیخ جعفر مندوخیل، جو ان دنوں عمرہ کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب گئے ہوئے ہیں، نے اپنے ترجمان کے ذریعے اپنے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپوزیشن اور اپنی پارٹی کے ارکان کے ساتھ ہیں۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور صوبے کی حالیہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلی بلوچستان کے درمیان اسمبلی میں پیش کردہ تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔اس موقع پر نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف لائی جانے والی تحریک عدم اعتماد سے آئندہ الیکشن میں نقصان ہو سکتا ہے اس لئے اس معاملے کو حل ہونا چاہیے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد آنا سازش ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سینٹ کے الیکشن رکوانے کیلئے پیدا کی گئی ہے سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کسی بھی غیر جمہوری رویے کو قبول نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ ہماری اولین ترجیح ہے۔گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی مولانا فضل الرحمٰن سے رابطہ کیا اور بلوچستان کے سیاسی بحران کے حل کیلئے ان سے مدد طلب کی ایکس پریس نیوز کے مطابق جواب میں مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو تجویزدی ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کاعہدہ ان کی پارٹی کو دیا جانا چاہیے۔بلوچستان میں ہونیوالی پیش رفت سے متعلق ذرائع نے نام ظاہرنہ کرنیکی شرط پر ’’ایکسپریس‘‘ کوتصدیق کی کہ مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم عباسی کویقین دہانی کرائی ہے بلوچستان اسمبلی برقراررہے گی اورمسلم لیگ(ن) کو سینیٹ کے آئندہ الیکشن میں بلوچستان سے نشستوں کا اس کاحصہ دیاجائے گا۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر سردار یعقوب ناصر نے وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری سے ملاقات کی، اس موقع پر ملکی سیاسی صورتحال، تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سردار یعقوب ناصر کا کہنا تھا کہ پارٹی بلوچستان میں مضبوط ہے تاہم چند مفاد پرستوں کی بغاوت کا کوئی اثر نہیں پڑیگا۔سردار یعقوب ناصر نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اکثریتی اراکین وزیراعلیٰ کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ادھر سینیٹ میں مسلم لیگ (ق) کے پارلیمانی لیڈر سعید الحسن مندوخیل کا کہنا ہے کہ ہماری جماعت کے ممبران تحریک عدم اعتماد پر متحد ہیں۔سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ صوبائی وزیر جعفر مندوخیل عمرہ کی ادائیگی کے لئے گئے ہوئے ہیں اور وہ پارٹی ڈسپلن کی پابندی کریں گے۔خیال رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف 4 جنوری کو رکن اسمبلی عبدالقدوس بزنجو اور سید آغا رضا کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی گئی جس پر 14 اراکین اسمبلی کے دستخط تھے۔وزیراعلیٰ بلوچستان پر عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کرنے والے اراکین میں میر قدوس بزنجو، میر کریم نوشیروانی، آغا رضا، میر خالد لانگو، نوابزادہ طارق مگسی، ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی، محمد اختر مگسی، زمرد خان اچکزئی، حسین بانو، شاہدہ رؤف، خلیل الرحمان، عبدالمالک کاکٹر اور امان اللہ نوتیزئی شامل ہیں۔ اسمبلی کا اجلاس 9 جنوری کو ہوگا اور تب تک مزید ارکان کے مستعفی ہونے کا امکان ہے۔دنیا نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مولانا فضل الرحمان سے مدد مانگ لی۔مولانا فضل الرحمان نے شاہد خاقان عباسی کو بلوچستان میں اپنی صفیں درست کرنے کا مشورہ دے دیا، کہتے ہیں مسلم لیگ نون نے بلوچستان میں ہمیں خود اپوزیشن میں دھکیلا، ساڑھے 4 سال تک نون لیگ کو جے یو آئی یاد نہیں۔دوسری جانب، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ نون لیگ کی قیادت پر منظم طریقے سے حملہ کیا گیا، لیگی ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی حمایت غیرآئینی اقدام ہو گا۔ادھر بلوچستان میں سیاسی بحران کے حل کیلئے وفاقی وزرا خرم دستگیر اور عبدالقادر بلوچ بھی کوئٹہ پہنچ گئے ہیں ۔دونون وفاقی وزرا نے ناراض صوبائی وزرا اور ارکان اسعمبلی سے ملاقاتیں کیں۔
سیاسی بحران