ڈپٹی کمشنر آفس ملتان رجسٹری برانچ میں منتقلی جائیداد کی آڑ میں کروڑوں کے ٹیکس خوردبرد کا انکشاف
ملتان(نمائندہ خصوصی)ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالے ڈپٹی کمشنر نادرچٹھہ کی ایک اور انتظامی اورنااہلی سامنے آگئی ہے ۔ڈپٹی کمشنر آفس کی رجسٹری برانچ میں منتقلی جائیداد کی آڑ میں کروڑوں روپے کے ٹیکس(بقیہ نمبر45صفحہ12پر )
خوردبرد کا انکشاف ہوا ہے ۔سب رجسٹرار ملتان کینٹ عثمان اکرم نے وثیقہ نویسوں کی ملی بھگت سے کیپٹل گین ٹیکس،کیپٹل ویلوٹیکس،سٹیمپ ڈیوٹی،ایڈوانس ٹیکس کی ایف بی آر مد میں بورڈ آف ریونیو کو کروڑوں روپے کا خسارہ پہنچادیا۔عثمان اکرم نے اپنے فراڈ پر پردہ ڈالنے کیلئے ہزاروں رجسٹریوں کا ریکارڈ ہی غائب کردیا۔بے قائدگیوں کے ثبوت ملنے کے باوجود ڈپٹی کمشنر آفس نے خاموشی اختیار کرلی۔معلوم ہوا ہے ڈپٹی کمشنر ملتان نادر چٹھہ اپنے آفس کی کارکردگی بہتر بنانے میں یکسر ناکام ہوچکے ہیں۔جب سائلین انہیں ثبوت کے ہمراہ کرپشن کے ثبوت پیش کرتے ہیں تو وہ فوری احکامات جاری کرنے کی بجائے معاملہ کو طول دینے کی کوشش کرتے ہیں اس کا واضح ثبوت پل براراں پر سرکاری اراضی پر قبضہ سے ملتا ہے۔حلقہ پٹواری کے رپورٹ کے باوجود ڈپٹی کمشنر ابھی تک عدالتی کارروائی میں مصروف ہیں جبکہ قبضہ گروپ نے دکانات بھی فروخت کردیں۔ڈپٹی کمشنرکی انتظامی نااہلی دوسرا ثبوت رجسٹری برانچ ملتان کینٹ ہے سب رجسٹرار ملتان کینٹ عثمان اکرم نے تعینات کے بعد لاہور سے ریٹائرڈ رجسٹری محرر طارق کو بُلا لائے۔وہ انہیں اپنے استاد کا درجہ دیتے ہیں۔ریٹائرڈ رجسٹری محرر نے 6ماہ سے زائد عرصہ تک عثمان اکرم کو ٹیکس خوردبرد کے گُر سکھائے۔جن پر اب سب رجسٹرار ملتان کینٹ پوری طرح عمل کررہے ہیں۔بتایا گیا ہے 17جنوری2017 کے بعد عثمان اکرم نے ریکارڈ تعداد میں انڈرویلو رجسٹریوں کی منظوری دی انڈرویلو رجسٹریوں کے ذریعہ موصوف نے جہاں ایک طرف کروڑوں روپے اپنی جیب میں ڈال چکے ہیں۔وہیں انہوں نے بورڈ آف ریونیو اور ایف بی آر بھرپور نقصان پہنچایا۔معلوم ہواہے سب رجسٹرار ملتان کینٹ کی ملی بھگت سے انکی برانچ میں ریکارڈ مالیت کے جعلی اسٹیمپ پیپرز استعمال ہوئے ان کی مبینہ رضا مندی جعل سازوں نے ای ٹمپنگ کا توڑ بھی نکال لیا۔جعلی اسٹیمپ پیپرز کے 2درجن سے زائد کیسز انتظامیہ کے علم میں لیکن ڈپٹی کمشنر آفس جان بوجھ کر خاموش ہے۔سب رجسٹرار ملتان کینٹ کی برانچ میں کارپوریشن اورضلع ٹیکس کی مد میں ریکارڈ غبن کیاگیا۔اس غبن کے اپنے ٹیکنیکل طریقہ کا اختیار کیا گیا۔سب رجسٹرار ملتان کینٹ کی ملی بھگت سے رجسٹریوں کا ریکارڈ ہی غائب کردیا جاتا ہے اس وقت 5ہزار سے زائد رجسٹریوں کا ریکارڈ غائب ہے ان رجسٹریوں میں کیپٹل گین ٹیکس اور ایڈوانس ٹیکس خوردبرد کیا گیا ہے انڈر ویلو رجسٹریوں کی آڑ میں بھی سی وی ٹی،سی جی ٹی آر ایڈوانس ٹیکس کے انسپکٹروں کیسز منظوری دیکرریکارڈ غائب کرادیا گیا۔اسی طرح سب رجسٹرار ملتان کینٹ نے واپڈا ٹاؤن میں متنازعہ اراضی ٹرانسفر کی رجسٹری کی منظوری دیکر ایک فراڈ کی بنیاد رکھ دی ۔اس حوالے سے جب سب رجسٹرار ملتان کینٹ سے رجسٹری نمبران14370سے 14395تک ریکارڈ مانگا گیا تو وہ 1,1ماہ تک وقت لیتے رہے بعدازاں عثمان اکرم نے خود ہی انکشاف کردیا کہ رجسٹریاں ریکارڈ روم میں موجود نہیں اس لیے وہ ان رجسٹریوں کا ریکارڈ فراہم کرنے سے قاصرہیں۔دلچسپ امر یہ ہے ڈپٹی کمشنر آفس بھی مذکورہ رجسٹریوں کا ریکارڈ تلاش کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔یہ ایک طرح سے ڈپٹی کمشنرآفس کی انتظامی نااہلی ہے تو دوسری طرف عثمان اکرم کے فراڈ پر پردہ ڈالنے کی مبینہ کوشش بھی ہوسکتی ہے ۔