’’امریکہ نے پاکستان میں انتشار کے لئے کروڑوں ڈالر تقسیم کردئیے ہیں‘‘ سابق وفاقی سیکرٹری کا ایساہوشربا انکشاف جسے سنتے ہی پاکستانیوں کے پیروں تلے سے زمین نکل جائے گی
لاہور(ایس چودھری ) امریکہ ایک جانب پاکستان سے ’’وار آف ٹیرر‘‘ میں طے شدہ مالی امداد روک رہا اور اقتصادی پابندیاں لگانے کا سوچ رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان کے داخلی سیاسی معاملات پر اثر انداز ہونے کے لئے ایسے اداروں کی مالی مدد کررہا ہے جو آنے والے انتخابات میں امریکی ہدایات کی روشنی میں اثر انداز ہوں گے ۔سابق وفاقی سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد نے اپنے ایک کالم میں انکشاف کرتے ہوئے اس جانب توجہ دلوائی ہے ،انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اس سے پہلے میڈیا ہاوسز اور این جی اوز کو بھاری ڈالرز دے چکا ہے جبکہ اب انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لئے اقدامات اٹھا چکا ہے۔لہذا نیب اور الیکشن کمشن کو ایسے اداروں کا فوری محاسبہ کرنا چاہئے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ ’’ میری کھوج یہ ہے کہ کیری لوگربل کے ذریعے کچھ میڈیا ہاوسز ، این جی اوز اور تھنک ٹینکس کو تقریباً 70 ارب روپے کی امداد جاری کی گئی تھی۔ اس کا بھی حساب ہونا چاہئے۔ اسے پاکستان کے کھاتے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ حکومت پاکستان نیب کے ذریعے ان تمام این جی اوز کو تفتیش کا حصہ بنائے جو امریکہ سے فنڈ وصول کرتی رہی ہیں تاکہ امریکی امداد کے حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔اس معاملے پر یورپی یونین سے بھی آزادانہ تحقیقات کروائی جا سکتی ہیں جبکہ اقوام متحدہ بھی اس میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ ملیحہ لودھی کو چاہئے کہ وہ اس معاملے میں پاکستان کی حقیقی ترجمانی کریں تاکہ اصل صورتحال عالمی برادری پر واضح ہو سکے۔
میری اطلاع یہ بھی ہے کہ ابھی حال ہی میں یو ایس ایڈ نے رولز آف بزنس کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک غیر ملکی این جی اوز کی وساطت سے آئندہ انتخابات کی مانیٹرنگ کروانے کے لئے کروڑوں ڈالر کی امداد تقسیم کی ہے اور اس غیر ملکی تنظیم کے ذریعے پاکستان کی غیر سرکاری تنظیموں میں فنڈز تقسیم کئے جانے کی بھی منصوبہ بندی ہو رہی ہے تاکہ پاکستان کے الیکشن پر اثر انداز ہوا جا سکے۔ لہٰذا وزیر خارجہ ان تمام امریکی امداد پر ، جو اس وقت این جی اوز کے ذریعے گردش کر رہی ہیں، فوری پابندی عائد کریں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی ایسی تمام غیر سرکاری تنظیموں کو الیکشن تک رسائی نہ دے جیسا کہ بھارت نے آج تک یو ایس ایڈ اور یو این ڈی پی کو اپنے الیکشن مانیٹر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ امریکہ بھی اپنے الیکشن میں کسی کو مبصرین کی حیثیت سے مانیٹرنگ کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان بھی یہ اجازت نہ دے‘ کیونکہ ایسی تنظیمیں اپنے آقاوں کے اشاروں پر الیکشن میں انتشار، خلفشار اور غیر یقینی کی فضا پید ا کرتی ہیں۔‘‘