سوشل میڈیا پر سیاسی دنگل
حضرتِ انسان موجودہ دور میں جس تیزی سے ترقی کر رہا ہے وہ نسل انسانیت کی ترقی کا سب سے بہترین دور ہے ۔یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ جب سے دُنیا وجود میں آئی ہے تب سے لے کر آج تک سب سے زیادہ ترقی اِس دور میں ہوئی ہے کہ جس دور میں ہم سانس لے رہے ہیں ۔نئی نئی ایجادات اور وقت کی بچت کرنے والی سہولیات عقل کو دنگ کرنے کے لئے کافی ہیں ،کچھ سال قبل خط لکھا جاتا تو وہ دس سے پندرہ دنوں میں متعلقہ فرد تک پہنچتا ، پھر اتنے دن ہی اُس خط کا جواب آنے میں لگ جاتے ایک ماہ کا طویل انتظارکرنا پڑتا تب کہیں جا کر’’ آدھی ملاقات ‘‘یعنی خط کا جواب پڑھا جاتا ۔
آج ترقی کا یہ عالم ہے کہ ہم ادھر خط لکھ رہے ہوتے ہیں دوسری طرف وٹس ایپ ، میسنجر ، ای میل یا اسی طرح کے ناموں پر مبنی موبائل اور لیپ ٹاپ پر ڈاؤن لوڈ کی گئی ’’ سہولیاتی ایپس ‘‘ پر وہ خط پڑھا جا رہا ہوتا ہے اور اُسی لمحے اُس کا جواب بھی موصول ہو جاتا ہے ۔اِسی طرح ایک شہر سے دوسرے شہر یا ایک گاؤں سے کسی بڑے قصبے کا سفر کئی کئی گھنٹو ں پر محیط ہوتا تھا ، تانگہ لیا جانا ، پھر لاری اڈے پہنچنا ، وہاں سے بس لینی یا اسٹیشن سے ٹرین پکڑنی یہ سب کچھ وقت کا ضیاع ہونے کے لوازمات تھے ، لیکن اب آپ ایک ملک سے دوسرے ملک ہوائی جہاز کے زریعے جلد اور کم وقت میں پہنچ جاتے ہیں ۔
موجودہ دور میں دل کا بائی پاس آپریشن ، جگر کی پیوند کاری ، کینسر کا علاج ، ٹوٹی ہڈیوں کے ایکسرے اور اُن کا صحیح علاج ، آنکھوں کا آپریشن ،گردوں اور پتے کا آپریشن ، ہر نیوں اور اپینڈکس کا علاج یعنی انسانی جسم کے ایک ایک عضو کو ٹھیک کرنے میں انسانی مہارت ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور انسان کے لئے یہ ترقی قدرت کی طرف سے دیئے گئے بہترین تحائف میں سے ایک تحفہ ہے۔ پاکستانی قوم شائد اس سے بھی زیادہ ترقی کر لیتی لیکن مسلک کی لڑائی اور سیاسی تقسیم نے اس قوم کو ترقی کی بجائے پستی کی جانب دھکیلنے میں بہت مدد کی ۔
ہماری تقسیم شدہ قوم مسلم لیگ ن ، قاف ، جیم ، تحریک انصاف، ایم کیو ایم ، پاک سر زمین پارٹی اور پیپلز پارٹی جیسی بہت سی اور سیاسی جماعتوں کے سائے تلے کھڑے ہو کر سکون محسوس کر رہی ہے ، ستم ظریفی یہ کہ قوم کے مختلف دھڑے سوشل میڈیا پر اپنے اپنے سیاسی قائدین کو بے گناہ ، سر خرو ،اعلیٰ قیادت ،بہترین راہبر ، بے قصور اور کرپشن سے پاک ثابت کرنے کے لئے عجیب و غریب نعرے لگانے، ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کرنے ، خواتین سیاسی ورکرز پر کیچڑ اُچھالنے اور اس طرح کے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جسے پڑھ کر اللہ کی پناہ ہی کہا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان ترکی کے دورے پر جائیں وہاں اُن کا استقبال وہاں کے مئیر کریں تو اس خبر کو مسلم لیگ ن والے اپنے انداز میں یوں پیش کرتے ہیں کہ ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف بطور وزیر اعظم جب ترکی کے دورہ پر گئے تو اُن کا استقبال ترکش وزیر اعظم نے کیا تھا ،عمران خان اگر ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد کا استقبال کریں اور انہیں ایئر پورٹ سے خود گاڑی ڈرائیو کرکے پرائم منسٹر ہاوس لائیں تو لکھا جاتا ہے کہ میاں محمد نواز شریف نے عمران خان کو وزیر اعظم سے ڈرائیور بنا دیا ۔
اس کے جواب میں تحریک انصاف والے بھی کمال کے جملے لکھتے ہیں ، تحریک انصاف والوں نے ولی عہد کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر آ ویزاں کی جس میں وہ اپنے موبائل سے کسی لمحے کو محفوظ بنا رہے نظر آتے ہیں اس پر لکھا گیا کہ نون لیگ والوں کو ڈرائیور نظر آ گیا لیکن شیخ محمد کا پاکستان سے پیار نظر نہیں آیا ؟
تحریک انصاف والے میاں نواز شریف کو پرچی پڑھنے والا وزیر اعظم بھی لکھتے ہیں ،عمران خان تقریر کریں اور اُس کے سامنے کاغذ پر لکھے ہوئے پوائنٹس ہوں جہاں سے وہ بات کو آگے جاری کریں تو بھی نون لیگ والے کہتے ہیں کہ یہ بھی پرچی پڑھنے والا وزیر اعظم ہے ،چور ، کرپٹ اور یو ٹرن جیسے الفاظ استعمال کرنا قوم کے سیاسی کارکنان کا روز کا معمول ہے ، اس کام میں کچھ وزراء اور مشیران بھی ہماری قوم کے تقسیم شدہ دھڑوں کا ساتھ دیتے ہیں ، قومی سطح کی ہونے والی پریس کانفرنسز میں سوشل میڈیا پر لکھے گئے انہی فقروں اور جملوں کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے ،
تحریک انصاف کے وزراء کہتے ہیں کہ ہمارے وزیر اعظم زیادہ جاذبِ نظر ہیں ، ہینڈ سم ہیں ، پڑھے لکھے ہیں ، دوسرے ممالک کے سربراہان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں ، کسی سے ڈرتے نہیں ، وہ دن دور نہیں جب پاکستان ترقی کرے گا تو اُس کا سہرا عمران خان کے سر پر سجے گا ،وزراء عمران خان کی جانب سے لی جانے والی یو ٹرن کو بھی ’’حکمت عملی‘‘ کا نام دیتے ہیں ،دوسرے ممالک سے قرضے مل رہے ہیں ، کچھ نے قرض دے دیا ہے ، کچھ ممالک پاکستان کو اقساط میں قرض ادا کریں گے ،مسلم لیگ نون والے ملک میں جاری مہنگائی ، لوڈ شیڈنگ اور غریبوں کی زندگی اجیرن بننے کا ذمہ دار تحریک انصاف کو ٹھہرا رہے ہیں اور یہ سب کچھ سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے ،
سوشل میڈیا پر لفظی جنگ جیتنے کے لئے پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے اکابرین چھوٹے چھوٹے کارکنان کی طرح ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہیں ، ٹویٹر پر ایک دوسرے کے بیانات کا جواب دینا ثواب سمجھا جا رہا ہے ۔میں تمام پارٹیوں کے سوشل میڈیا گروپس کے نمائندگان سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے اپنے قائدین کو ہینڈ سم لکھنے ، کسی قائد کو جیل میں جھاڑو دینے کی ڈیوٹی ملنے کا واویلہ کرنے یا دوسرے قائد پر کیچڑ اُچھالنے کی بجائے اس سوشل میڈیا نامی پلیٹ فارم پر اپنی جماعت کی کارکردگی لکھیں تو کیا ہی اچھا ہوگا ، عوام کو بتائیں کہ ہمارے وزیر اعظم نے ملک میں مہنگائی ، دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے کیا کارہائے نمایاں سر انجام دیئے ہیں ۔
وزیر اعظم کا استقبال کس نے کیا اور کس کو کرنا چاہیئے تھا لکھنے کی بجائے اگر یہ لکھیں کہ ہماری حکومت عوام کو سہولت دینے کے لئے کیا کر رہی ہے ، سابق دور کے حکومتی نمائندے ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کی بجائے اگر اپنے اقتدار کے دنوں میں عوام کو دیئے گئے ریلیف کے بارے میں آ گاہی دیں تو وہ بہتر ہوگا اس سے کہ ہمارا وزیر اعظم کسی سے ڈرتا نہیں، اپس پر تمام مقدمات جھوٹے ہیں اورہمارا قائدایک بار پھر وزیر اعظم بنے گا ۔