لاہور سمیت صوبہ بھر کے 251تھانے خستہ حال ، دارالحکومت کے 39تھانوں کا سالانہ کرایہ 7.50کروڑ روپے
لاہور (لیاقت کھرل) تھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود لاہور سمیت پنجاب بھر میں 251تھانے خستہ حال، کرائے کے مکانوں اور فلیٹوں میں قائم لاہور کے 39تھانے محکمہ کو سالانہ ساڑھے سات کروڑ سے زائد کرائے کی شکل میں برداشت کرنا پڑ رہے ہیں، لاہور میں 18تھانے قبضہ کی جانیوالی جگہ اور کرائے کی خستہ حال اور بوسیدہ عمارتوں میں قائم ہیں، کئی سال سے ان کے کرائے نہ بڑھانے پر عمارتوں کے مالکان اور لاہور پولیس کے درمیان کئی سال سے عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، اس کے باوجود پولیس مختلف شہریوں کی عمارتوں اور جگہ پر قابض ہے۔ خستہ حال و بوسیدہ عمارتوں میں قائم تھانوں میں تھانہ جوہر ٹاؤن، تھانہ ساندہ، تھانہ فیکٹری ایریا، فیصل ٹاؤن، سمن آباد، تھانہ ہربنس پورہ، تھانہ شالیمار سمیت 18تھانوں کی فہرست جاری کی گئی ہے جس کیلئے لاہور پولیس کو کرائے پر قائم تھانوں کی عمارتوں کا سالانہ 85لاکھ99ہزار 285روپے کرایہ برداشت کرنا پڑ رہاہے،اس طرح لاہور کے 19تھانے محکمہ پولیس نے دھونس اور طاقت کے زور پر محکمہ اوقاف، ریلوے، واسا سٹی ڈسٹرکٹ اور دیگر محکموں کی جگہ اور عمارتوں میں قائم ہیں جن میں تھانہ شاہدرہ، تھانہ شیرا کوٹ، تھانہ چوہنگ، تھانہ کوٹ لکھپت، تھانہ نولکھا، تھانہ شفیق آباد تھانہ باٹا پور اور دیگر شامل ہیں اسی طرح کئی دیگر تھانے بھی قبضہ کی گئی اراضی و مقامات میں قائم ہیں۔ اس ضمن میں لاہور پولیس اور واسا، جنگلات، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور ریلوے سمیت مختلف محکموں کے درمیان بھی کئی سال سے کیسز چل رہے ہیں۔اس کے باوجود محکمہ لاہور پولیس کرائے کی اور قبضہ کی گئی عمارتوں میں قائم تھانوں کو خالی کر رہا ہے نہ ہی محکموں اور عمارتوں کے مالکا ن کی شنوائی ہونے دے رہا ہے، ستم بالائے ستم کے مصداق ایسی عمارتیں ضروری تعمیر و مرمت نہ ہونے کے باعث کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں اسی طرح صوبہ کے دیگر شہروں میں بھی 212 تھانوں کی عمارتیں کئی سال سے کرائے کی عمارتوں اور فلیٹوں سمیت مختلف محکموں کی اراضی اور عمارتوں میں قائم ہیں جن میں سب سے زیادہ ملتان اور بہاولپور ریجن میں بنائے گئے ہیں، گوجرانوالہ ریجن میں 7تھانے کرائے اور مختلف محکموں کی عمارتوں اور جگہ پر قائم ہیں،شیخو پورہ میں چار، ننکانہ میں تین جبکہ ساہیوال،اوکاڑہ، پاکپتن، چیچہ وطنی،سیالکوٹ اور نارووال میں متعدد تھانے کرائے کی عمارتوں اور فلیٹوں سمیت مختلف محکموں کی اراضی پر قائم ہیں، ان پر اربوں روپے سالانہ خرچ کرنے کے باوجود ان کی حالت نہیں بدلی۔ ان تھانوں میں کام کرنیوالے اہلکار خوف کی زندگیاں گذار نے پر مجبور ہیں۔ اس حوالے سے لاہور پولیس کے سربراہ سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید نے روزنامہ ”پاکستان“ کو بتایا امسال لاہو ر کے 10تھانوں کو محکمہ کی ذاتی و نئی عمارتوں میں شفٹ کیا جائیگا حکومت نے باقاعدہ فنڈز جاری کر دیئے ہیں جبکہ ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے صوبہ کے دیگر حصوں میں کرائے کی عمارتوں میں قائم تھانوں کو نئی اور ذاتی عمارتوں میں مرحلہ وار شفٹ کیا جا رہا ہے جس کیلئے فنڈز جاری کئے جا رہے ہیں، اس کے دوران کرائے کی عمارتوں میں قائم بیشتر تھانوں کو بھی ذاتی اور نئی عمارتوں میں شفٹ کر دیا جائیگا۔
پولیس تھانے