کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں، پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہو رہی ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق دنیا کی دوسری بہترین کارکردگی کی حامل سٹاک ایکسچینج کا اعزاز حاصل کرنے پر پاکستان سٹاک مارکیٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اپنے سیاسی سفر کے دوران پہلی بار سٹاک ایکسچینج کا دورہ کرنے پر خوشی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج کی بہترین کارکردگی دکھانے پر آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ اللہ کی مہربانی اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام آیا ہے، ملک میں معاشی استحکام آنے پر تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں، پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہو رہی ہے، ہمارا ہدف معاشی نمو ہے، ہمیں معاشی نمو کی طرف بڑھنا ہے، معاشی نمو کیلئے بہترین ٹیم ورک اور سخت محنت کی ضرورت ہے، اس وقت شرح سود 13 فیصد پر ہے، خواہش ہے شرح سود 6 فیصد پر آجائے، مزید 8 پوائنٹس کمی کی گنجائش موجود ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ اڑان پاکستان پروگرام سے ملک کو معاشی ترقی ملے گی اور سماجی خوشحالی آئے گی، اب ہمیں ترقی کی طرف بڑھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت میں مزید بہتری کیلئے تجربہ کار معیشت دان ہماری رہنمائی فرمائیں، مجھے معیشت کی مزید بہتری کیلئے قابل عمل سفارشات چاہئیں، حقیقت پر مبنی اعدادو شمار کی بنیاد پر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی شہر روشنیوں کا شہر ہے، ایک زمانے میں اس کی رونقیں ختم ہو چکی تھی لیکن شکر ہے امن بحال ہوا، کراچی ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں، ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہے، آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری ہماری ذمہ داری ہے، وقت آنے پر آئی ایم ایف کو خیرباد کہیں گے، محصولات میں اضافہ خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار پاکستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں صنعتیں لگانے کیلئے تیار ہیں، معیشت کی بہتری میں نجی شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہمارے ٹریلین ڈالرز کے معدنی ذخائر مدفن ہیں، آگے بڑھنے کیلئے خود احتسابی ضروری ہے، نجکاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا ہے، پی آئی اے کی مثال سب کے سامنے ہے۔