یاسرعرفات کی موت کی تحقیقات میں رام اللہ اتھارٹی مبینہ غفلت کی مرتکب ہوئی ¾ اسماعیل ہانیہ

یاسرعرفات کی موت کی تحقیقات میں رام اللہ اتھارٹی مبینہ غفلت کی مرتکب ہوئی ¾ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


غزہ( اے این این )فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم انتظامیہ سابق صدر یاسرعرفات کی موت کے حقائق جاننے کے بارے میں مبینہ غفلت کی مرتکب ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ یاسرعرفات کو زہر دے کران کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔ یاسرعرفات کی موت کا صحیح سمت میں تعین نہ کیے جانے سے فلسطینی سیکیورٹی پر کئی سوالیہ نشان ہیں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ الجزیرہ ٹی وی پر نشر سوئٹرزلینڈ کے ڈاکٹروں کی اس رپورٹ کو ہمیں نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ یاسرعرفات کی موت اگر زہر دے کرواقع ہوئی ہے تو یہ ہماری سیکیورٹی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یاسرعرفات کے مبینہ قتل کی تحقیقات کے لیے عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ سے رجوع کرنا پڑے تو اس میں بھی گریز نہیں کرنا چاہیے۔ کسی فلسطینی لیڈر کا اس طرح اندھا قتل کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ یاسرعرفات کو ایک منظم سازش کے تحت قتل کیا گیا، لیکن قتل کی اس واردات میں ملوث افراد کے بارے میں کوئی ٹھوس تحقیقات نہیں کی گئیں۔ ایسے لگ رہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی سابق فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کے قتل کی تحقیقات میں دانستہ غفلت کی مرتکب رہی ہے۔فلسطینی وزیراعظم نے مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کے تسلسل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ رام اللہ اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے محض اپنے شہریوں کےخلاف کارروائیوں کی طاقت رکھتے ہیں۔ ان میں اتنی اخلاقی جرات ہے تو وہ پہلے یاسرعرفات کے قاتلوں کا سراغ لگائیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم رام اللہ اتھارٹی سے یہ سوال پوچھ رہی ہے کہ یاسرعرفات کو زہردینے والے کون ہیں اور وہ کہاں ہیں۔ نیز قتل کی اس اندھی واردات میں ملوث لوگوں کو کون سے خفیہ ہاتھ بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قوم پوچھنا چاہتی ہے کہ یاسرعرفات کو زہر دے کر مارنے والوں میں کسی ایک کو بھی ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ہے۔

مزید :

عالمی منظر -