آزاد عدلیہ اداروں کے خوف سے بے اثر ہوکر میرٹ پر فیصلے کرنے کیلئے کوشاں ہے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
خوشاب، جوہر آباد ( نمائندہ خصوصی، نمائندہ پاکستان) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کہا کہ آزاد عدلیہ کیلئے وکلاءکی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں قانون کی پاسداری انسانی حقوق کا تحفظ اور ملک و قوم کے کلچر کی حوصلہ افزائی وقت کی اہم ضرورت ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے گذشتہ روز جوہرآباد میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن خوشاب کے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لینے کے بعد منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس ہونا نہ صرف باعث اعزاز ہے بلکہ زندگی میں ایک بہت بڑا متحان بھی ہے انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالی وکلاءاور عام شہریوں کے سامنے سرخرو ہوکر ریٹائرڈ ہونا چاہتاہوں ملک عمر عطا بندیال نے کہا کہ عوام کو انصاف اوربہترین سروس کی فراہمی عدلیہ کی اولین ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ وکلاءکی قربانیوں اور جدوجہد کے نتیجہ میں آزاد عدلیہ کا وجود عمل میں آیا ہے اس لےے خوشاب بار سمیت صوبہ بھر کی تمام بار ایسوسی ایشنوں کی قربانیاں قابل تعریف ہیں انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ اداروں کے خوف سے بے اثر ہوکر میرٹ پر فیصلے کرنے کیلئے کوشاں ہیں لیکن انسان سے غلطیاں بھی سرزرد ہوسکتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے تمام ججوں سے وکلاءکو انشااﷲ کوئی شکایت نہیں ہوگی اور فیصلے انصاف پر مبنی کےے جائیں انہوں نے کہا کہ بینچ اور بار ایک گاڑی کے پہیہے ہیں ا س لےے ہر اٹھنے والے آئینی سوال پر ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سمیت دیگر تمام ایماندار اور محنت ججوں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہر شعبہ میں کالی بھیڑیں ہوتی ہیں اس لےے معاشرہ اور شہریوں کو فائدہ پہچانے کیلئے انکی چھانٹی ضروری ہے انہوں نے خوشاب بار سمیت صوبہ بھر کی تمام بار ایسوسی ایشنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اصولوں کی خاطر دی جانیوالی انکی قربانیاں کبھی بھی رائیگاں نہیں جائیں گی انہوں نے کہا کہ وہ خوشاب جیسے پسماندہ ضلع سے تعلق ہونے کے باوجود چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے اہم عہدہ تک پہنچے ہیں اس لےے وہ اﷲ کے حضور سرخروہونے کی پوری کوشش کرینگے انہوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالی انہیں سمجھ بوجھ کے مطابق صحیح فیصلے کرنے کی توفیق عطا کرے ، نیک لوگوں کی صحبت دے تاکہ لوگ انہیں اچھے انداز میں یاد کریں انہوں نے کہا کہ صوبہ تمام ڈسٹرکٹ اور تحصیل بار ایسوسی ایشنوں کیلئے جدید کمپیوٹراورقانون کی کتابیں فراہم کرنے کیلئے فنڈز مختص کردیے گئے ہیں اس موقع پر انہوں نے ڈسٹرکٹ بار خوشاب کیلئے 6کمپیوٹر اور پاکستان لاءسائےٹ کی فراہمی کردی ہے اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں خان سلہال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک بحالی عدلیہ کے دوران قانون کی بالا دستی کیلئے خوشاب بار کی قربانیاں ملک بھر میں کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہیں اور خوشاب بار کے وکلاءملک بھر میں سب سے آخر میں جیلوں سے رہا ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ عمر عطا بندیال سول اور فوجداری مقدمات میں مکمل انصاف فراہم کررہے ہیں اس موقع پر انہوں نے جوڈےشل کمپلیکس قائدآباد کی تعمیر ، وکلاءکالونی میں ڈویلپمنٹ فنڈز کی فراہمی ،جوہرآباد میں ڈرگ کورٹ اور کنزویومر کورٹ کے قیام کا مطالبہ کیا اس موقع پر سابق صدر ملک محمد اعظم خان ایڈووکیٹ ،سابق سیکرٹری بار شفقت حیات خان بلوچ ایڈووکیٹ، موجودہ سیکرٹری بار ملک نوید ماہل ایڈووکیٹ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اس سے پہلے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال سے ڈسٹرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر ملک عبدالرحیم ایڈووکیٹ ، ممبر پنجاب بار کونسل ملک حبیب نواز ٹوانہ ایڈووکیٹ کی قیادت میں دیگر وکلاءملک ارشد علی اعوان ایڈووکیٹ ، ملک منیرطاہر ایڈووکیٹ ، ملک فیض رسول سنگھا ایڈووکیٹ ، سردار ماجد اﷲ خان ایڈووکیٹ ، چوہدری محمد نعیم سدھو ایڈووکیٹ ، سمیت دیگر وکلاءکے وفد نے سرکٹ ہاﺅس میں ملاقات کی اور ان سے ممبر پنجاب بار کونسل مظہر للہ ایڈووکیٹ اور انکے بیٹے پر ہونیوالے حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کےخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا وفد کے ارکان نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے نوجوان وکلاءکیلئے نئے چیمبروں کی الاٹ منٹ سمیت دیگر مطالبات بھی پیش کیے جن کو انہوں نے ترجیح بنیادوں پر حل کروانے کی یقین دہانی کروائی بعدازاں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال اپنے آبائی گاﺅں بندیال روانہ ہوگئے واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی کسی تقریب میں ضلعی رابطہ آفیسر ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سمیت کسی بھی انتظامیہ کے اعلی افسر کو باضابطہ طور پر مدعو نہیں کیا گیا ہے تاہم تقریب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خوشاب تنویر میر ، ایڈیشنل سیشن جج محمد نعیم شیخ ، ایڈیشنل سیشن جج رانا محمد عارف ،سینئر سول جج سلیم اقبال سمیت عدلیہ کے دیگر جج اور اہلکاروں کے علاوہ تحصیل بار قائدآباد ، تحصیل بار نورپورتھل کے وکلاءاور ضلع بھر سے صحافی بھی کثیر تعداد میں شریک تھے ۔