سینئر صحافی سمیع ابراہیم ٹوتھ برش کرنے کیلئے پیسٹ کی ٹیوب کیساتھ کیا کرتے ہیں؟ ان کی اہلیہ نے ایسی بات بتا دی کہ آپ کوبھی حیرت ہوگی
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹی وی سکرین پر نظر آنے والے معروف صحافی اور اینکر پرسن سمیع ابراہیم اور عارف حمید بھٹی کیا حقیقی زندگی میں بھی ایسے ہی ہیں یا پھر بالکل الگ انسان ہیں؟ عید الفطر کے موقع پر ایک ٹی وی نے ان کے اہل خانہ سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی جس پر ان کی جانب سے بہت ہی دلچسپ جواب سننے کو ملے۔ آئیے آپ بھی دیکھئے کہ ان کے اہلخانہ کیا کہتے ہیں۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
عارف حمید بھٹی کی اہلیہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”چھٹی تو ان کی زندگی میں ہے ہی نہیں ۔ یہاں تک کہ کئی دفعہ رات کے 2 بجے ہی گھر سے چلے جاتے ہیں اور پھر کب واپس آتے ہیں؟ کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ عیدی تو میں ان سے زبردستی لیتی ہوں، اگر چہ مجھے اتنا خرچہ مل جاتا ہے کہ عیدی کی ضرورت نہیں رہتی لیکن پھر بھی میں زبردستی عیدی لیتی ہوں“۔
ان کی بیٹی کا کہنا تھا کہ ”جس طرح آج ہم یہاں بیٹھے ہیں اور بابا وہاں بیٹھے ہیں، عام دنوں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، وہ کم وقت دیتے ہیں لیکن پیار بہت کرتے ہیں۔ ان سے شکایت صرف اتنی ہے کہ وہ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے۔ ان کے سونے، جاگنے، کھانے پینے اور کام کرنے کا معمول صحت بخش نہیں ہے“۔
عارف حمید بھٹی کے صاحبزادے نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”گھمانے پھرانے کم لے کر جاتے ہیں لیکن جب موقع ملے تو پھر ساری شکایت دور کر دیتے ہیں اور بہت سیر کرواتے ہیں“۔
روزنامہ پاکستان کی خبریں اپنے ای میل آئی ڈی پر حاصل کرنے اور سبسکرپشن کیلئے یہاں کلک کریں
ان کی چھوٹی بیٹی نے تو موقع غنیمت جان کر اپنے بابا سے عید الفطر کے موقع پر بھی شکایت کر دی اور کہا کہ ”میں آج بھی آپ سے ناراض ہوں کیونکہ آج بھی آپ آفس میں ہیں اور ہمیں وقت نہیں دیتے“۔
نجی ٹی وی کی ٹیم نے عیدالفطر کے موقع پر سمیع ابراہیم کے اہلخانہ سے بھی گفتگو کی جس دوران ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ”سمیع آپ کو دیکھے ہوئے بہت عرصہ ہو گیا، ٹی وی پر تو ہم روزانہ دیکھتے ہیں لیکن ملے ہوئے بہت عرصہ ہو گیا ہے۔ بچے اور میں آپ کو بہت زیادہ مس کرتے ہیں“۔ اس موقع پر انہوں نے سمیع ابراہیم سے متعلق ایک دلچسپ بات بھی بتائی اور کہا کہ ”سمیع ابراہیم ہمیشہ ٹوتھ پیسٹ کرنے کے بعد ڈھکن نہیں لگاتے تھے جس کی وجہ سے میری ہمیشہ ان کے ساتھ بحث رہتی تھی۔ امید ہے اب آپ نے ڈھکن لگانا شروع کر دیا ہو گا“۔