’’ اب ذہین لڑکیوں کو بیوقوف مردوں سے شادیاں کرنا پڑ رہی ہیں کیونکہ۔۔۔‘‘ تازہ رپورٹ میں ایسا انکشاف کہ پاکستانی مردوں کی آنکھوں میں آنسو آجائیں گے
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) مرد زیادہ ذہین ہوتے ہیں یا خواتین؟ ہمارے ہاں بھی تعلیمی بورڈز کے نتائج دیکھیں تو زیادہ تر طالبات ہی پہلی پوزیشنز لیتی نظر آتی ہیں۔ تو کیا خواتین واقعی مردوں سے زیادہ ذہین ہوتی ہیں؟ اب امریکی سائنسدانوں نے بھی اس حوالے سے ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ سن کر مرد شرمسار ہو جائیں گے۔ میل آن لائن کے مطابق امریکہ کی ییل (Yale)کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دنیا میں ذہین مردوں کی تعداد ذہین خواتین کی نسبت کہیں کم ہے۔ ایسی خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے جو یونیورسٹی تک تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کو ’مسٹررائٹ‘ کی تلاش میں شدید دشواری کا سامنا ہے اور وہ اس کی تلاش میں اپنے بیضے نکلوا کر محفوظ کرا رہی ہیں تاکہ جب انہیں اپنے معیار کا شریک حیات ملے تو وہ اس کے ساتھ مل کر ان بیضوں کے ذریعے ماں بن سکیں۔ سائنسدانوں نے اس تحقیق میں خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ واقعی شادی کرنا اور بچے پیدا کرنا چاہتی ہیں تو انہیں شریک حیات کی تلاش میں معیارات کا دائرہ وسیع کرنا ہو گا کیونکہ ذہین اور ان جتنے پڑھے لکھے مردوں کی تعداد بہت زیادہ کم ہے چنانچہ انہیں اپنے معیار کا شوہر ملنے کے امکانات بھی محدود ہیں۔
امریکہ کی ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس تحقیق میں ورلڈ بینک کی اس تحقیق کا بھی حوالہ دیا جو 70ممالک میں کی گئی اور اس میں معلوم ہوا کہ ان تمام ممالک میں یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل خواتین کی تعداد یونیورسٹی تک پہنچنے والے مردوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ خواتین میں تعلیم کی شرح بلند اور مردوں میں کم ہو رہی ہے۔ برطانیہ میں 1985ء سے 2000ء کے درمیان تعلیمی اداروں میں طالبات کی تعداد میں 10فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس مردوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مرسیا انہورن کا کہنا تھا کہ ’’خواتین کی اکثریت ماں بننے کی خواہش مند ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں اپنے بیضے نکلوا کر منجمد کرانے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ رہا ہے۔ رواں سال اب تک صرف امریکہ میں 76ہزار خواتین اپنے بیضے محفوظ کرا چکی ہیں لیکن ان خواتین کو معلوم ہونا چاہیے کہ اچھا شریک حیات ملنے کی امید میں وہ اپنے بیضے محفوظ کروا رہی ہیں لیکن اس کے امکانات بہت کم ہیں۔ انہیں اپنی پسند کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اپنے سے کم پڑھے لکھے اور کم ذہین مردوں کے متعلق بھی سوچناہو گا۔‘‘