پاک افغان دوطرفہ تجارت میں 4 بلین ڈالرز کی کمی،دونوں ملکوں کے بڑوں نے سر جوڑ لئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاک،افغان ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران نے افغانستان اور پاکستان میں تجارتی حجم میں ہونے والی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ تجارت جو 5 بلین امریکی ڈالر تھی جو کم ہو کر 1بلین ڈالر رہ گئی ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان مشترکہ مذہب،ثقافت،زبان اور تاریخ کے لازوال رشتوں کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت پاک،افغان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔اجلا س میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیربحری امور علی زیدی، وزیر اعظم کے مشیر ارباب شہزاد اور معاون خصوصی شہزاد اکبر،افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی مندوب صادق خان، پاک افغان فرینڈ شپ گروپ کے ارکان، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں پاک۔ افغان تعلقات سے متعلق امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پاک۔افغان تجارت میں اضافہ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغانی شہریوں کو پاکستانی ویزوں کے اجرا کے متعلق امور کو زیر غور لایا گیا۔ پاک افغان ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران نے افغانستان اور پاکستان میں تجارتی حجم میں ہونے والی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ تجارت جو 5 بلین امریکی ڈالر تھی کم ہو کر 1بلین ڈالر رہ گئی ہے۔اجلاس میں اس کمی کی وجوہات اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور افغان شہریوں کو ویزوں کے اجرا کے سلسلے میں درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لیے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پرگفتگو کرتےہوئےسپیکراسدقیصرنےکہاکہ پاکستان اورافغانستان قریبی ہمسایہ ہونےکےساتھ ساتھ مشترکہ مذہب، ثقافت،زبان اور تاریخ کے لازوال رشتوں کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں،دونوں میں دیرینہ دوستانہ تعلقات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی سلامتی پرسمجھوتہ کیے بغیر افغان شہریوں کے لیے ویزوں کے اجرا میں درپیش مشکلات کو دور کیا جائے۔سپیکر نے باہمی تجارت، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، ویزوں کے اجرا افغان مہاجرین سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران اور متعلقہ محکموں کے افسران پر مشتمل 8ٹاسک فورسز تشکیل دی، یہ ٹاسک فورسز 15دنوں میں ان معاملات سے متعلق اپنی سفارشات ایگزیکٹو کمیٹی کو پیش کریں گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایگزیکٹو کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی کے ساتھ منعقد کیے جائیں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں جنہیں سرحد کی دونوں جانب بسنے والی اقوام کے بہترین مفاد کے لیے بروئے کار لایا جا سکتا ہےتاہم ضابطہ کارمیں موجود پیچیدگیوں کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو پاک، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور پاک افغان تجارت میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ھزہ خیل ڈرائی پورٹ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے لیکن افتتاح کے ایک سال گزرنے کے باوجود یہ ڈرائی پورٹ بعض قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے کلیئر نہیں ہو سکا۔ انہوں نے ڈرائی پورٹ کو 15دنوں میں کلیئر کر کے ایگزیکٹو کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ پاک۔افغان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کا قیام 24مارچ 2005کو عمل میں لایا گیاتھااوراپنی تشکیل کے بعد یہ گروپ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ پارلیمانی تعلقات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔