"درندہ عثمان مرزا اور ساتھی گرفتار ، اصل مجرم کی گرفتاری کا مطالبہ کیوں نہیں؟"
راولپنڈی کی وائرل ویڈیو میں ایک جوڑے کو تشدد کا نشانہ بنانے والا بدمعاش درندہ عثمان مرزا پکڑا گیا ۔ اسکے ساتھی بھی جیل میں ہیں ۔ سوشل میڈیا پر اس کی گرفتاری کے لیے ٹرینڈز چلے ۔سوشل میڈیا پر معاشرے کے ہر طبقے۔ صحافی ۔ این جی اوز کے نمائندے ۔ " انسانی حقوق" کی تنظیموں کے عہدیداران ۔ ہر ایک نے اس مہم میں حصہ لیا ۔ ویڈیو بار بار شئیر ہوئی کہ ایک غنڈہ عثمان مرزا نشے میں دھت ایک فلیٹ میں " جوڑے " کو تھپڑ مار رہا ہے ۔ مزید تفصیلات سے یہ بھی پتہ چلا کہ اس غنڈے نے لڑکے سے رقم مانگی ۔ ویڈیو عثمان مرزا کے ساتھی نے بنائی ۔ لڑکے سے رقم نہ ملنے پر یہ ویڈیو وائرل کر دی گئی ۔ جس پر بھرپور کمپین چلی اور عثمان مرزا ساتھیوں سمیت جیل میں ہے ۔ یقینا ایسے بدمعاش غنڈوں اور جرائم پیشہ افراد کو گرفتار ہونا چاہیے ۔ ہر کوئی اس کی حمایت کر رہا ہے ۔ صدائے احتجاج بلند کر رہا ہے اور پولیس کو ایکشن لینا پڑا ۔
یہ اس واقعے کا ایک رخ ہے ۔ آئیے دوسرا رخ دیکھتے ہیں۔ دراصل یہ فلیٹ عثمان مرزا کی ملکیت ہے ۔ لڑکی کو یہاں لانے والے لڑکے نے اس کی چابی عثمان مرزا کے دوست سے لی ۔ وہیں عثمان مرزا آ گیا جس کے بعد یہ واقعی پیش آیا ۔
اسی ویڈیو میں جو "اصل درندہ" ہے اس کی گرفتاری نہیں ہوئی ۔ کسی نے گرفتار کرنے کا مطالبہ نہیں کیا ۔ وہ تو بلکہ مظلوم قرار دیا جا رہا ہے ۔ جی ہاں وہی لڑکا جو لڑکی کو وہاں لیکر آیا ۔ جس نے اس فلیٹ کی چابی لی ۔ جو نازیبا حالت میں تھا ۔ جس کی وجہ سے یہ سارا واقعہ ہوا ۔۔۔ کوئی لبرل ۔۔۔ این جی اوز والے ۔۔۔ انسانی حقوق والے کبھی بھی اس درندے کی گرفتاری کا مطالبہ نہیں کریں گے۔۔۔ ۔ عثمان مرزا کی درندگی یہ ہے کہ اس نے اپنے فلیٹ پر رنگ رلیاں مناتے اور نازیبا حالت میں ایک جوڑے کو پکڑا اور مارا، تھپڑ مارے ۔ تشدد کیا اور مبینہ طور پر پیسے مانگے لیکن جو لڑکا اصل مجرم ہے جو ایک لڑکی کو کسی طرح یہاں لیکر آیا ۔ پکڑا گیا ؟؟؟ کیا وہ مجرم نہیں؟؟؟ کیا اسے گرفتار نہیں ہونا چاہیے ؟؟ ہمارے لبرل و سیکولر اس کی گرفتاری کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے ؟؟؟
بلکہ ایسے واقعات کو تو نشان عبرت بنانا چاہیے ۔۔۔جھوٹے وعدے۔۔۔ لالچ ۔۔۔۔ خوف یا کسی بھی وجہ سے کسی گھر کی عزت پامال کرنے والے " درندے" کو بھی سزا ہونی چاہیے۔۔۔ کیا کوئی ایسا انتظام بھی ہو سکتا ہے کہ اسیے واقعات میں تشدد اور بدترین استحصال کا شکار ہونیوالی لڑکی کی نفسیاتی و اخلاقی تربیت کا بھی کوئی اہتمام ہو ۔۔۔۔ اسے سمجھایا جائے کہ جو ہوس کا مارا تمہارے لئے دوستوں سے فلیٹ کی چابیاں مانگتا پھرتا ہے ۔۔۔۔جو اتنا بزدل ہے کہ پکڑے جانے پر خود تو تھپڑ کھاتا ہی ہے، تمہارے اوپر ہونیوالے تشدد کو روکنے کی جرات نہیں رکھتا ۔۔۔۔ ایسے جنسی درندوں کے نرغے میں نہ آیا کریں ۔۔۔۔ یہ تمہاری عزت و آبرو کے دشمن ہیں جن کی وجہ سے کسی عثمان مرزا کے تشدد کا نشانہ بننا پڑتا ہے ۔۔۔
عثمان مرزا جیسے واقعات نشان عبرت بنانا چاہیے۔۔۔۔ تشدد کرنیوالوں کو سزا ملے۔۔۔ ورغلا کر فلیٹ میں لانے والا بھی مجرم ٹھہرے اور اس لڑکی کو بھی سمجھایا جائے کہ خدارا ان درندوں سے بچ کر رہیں ۔۔۔ اس طرح کسی کے جھوٹے ودعدوں لالچ اور خوف کا شکار نہ ہوں۔۔ ۔ بروقت بچ جائیں ۔۔۔ اپنی اور خاندان کی عزت کو بچا لیں ۔۔۔ ایسا موقع ہی نہ دیں کہ ایسے واقعات جنم لیں ۔۔۔۔ یقین مانیں ایسے واقعات تعلیم ، باعزت روزگار اور گھریلو ضروریات کے باعث گھر سے نکلنے والی ہر لڑکی کی مشکلات میں اضافہ کر دیتے ہیں ۔۔۔ کاش ایسے واقعات کو رونما ہونے سے بہت پہلے ہی روک دیا جائے ۔۔۔ کسی کے دھوکے میں نہ آئیں ۔۔۔ لالچ کا شکار نہ ہوں۔۔۔ کوئی خوفزدہ کر رہا ہے یا استحصال تو خاندان یا اداروں کو بروقت آگاہ کریں ۔۔۔ اس سے یقینا بہت سے دردناک واقعات روکے جا سکتے ہیں۔۔۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔