خدا کا خوف کریں اور ملک کو بڑی تخریب سے بچائیں....ڈاکٹر مجاہد منصوری کھل کر بول پڑے

لاہور ( خصوصی رپورٹ ) خدا کا خوف کریں اور ملک کو اتنی بڑی تخریب سے بچائیں....ملک دنیا بھر کیلئےتماشا اور پوری سلگتی سسکتی قوم کیلئےخوف و مایوسی کا سمندر بن چکا ہے ، امید بہار مر ہی گئی، جو انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ جو کچھ ٹوٹے پھوٹے اور نحیف، رکاوٹوں سے اٹے ارتقائی عمل میں سیاسی عمل اور حکومتوں میں قدرے استحکام آیا تھا، وہ پی ڈی ایم کے جاری عوام کیلئے عذاب بنے دور میں مکمل ریورس ہوگیا۔ پاکستانیو! بالخصوص ذمے دارانِ ریاست جتنا سمجھ سکتے ہو سمجھ لو جس قدر سمجھوگے اتنا ہی بہتر ہے ۔ڈاکٹر مجاہد منصوری اپنے بلاگ میں کھل کر بول پڑے ۔
"جیو نیوز " میں شائع ہونے والے اپنے بلاگ بعنوان "آلودہ انتخابات سے نکلی تخریبِ مسلسل"میں ڈاکٹر مجاہد منصوری نے لکھا کہ پاکستانیو! بالخصوص ذمے دارانِ ریاست جتنا سمجھ سکتے ہو سمجھ لو جس قدر سمجھوگے اتنا ہی بہتر، کسی ایک علاقے، طبقے، ادارے، جماعت، لیڈر یا خاندان کی خاطر نہیں بلکہ مملکت پاکستان، بلاامتیاز اس کے ہر فرد، گھرانے اور گروپ آف پیپلز کے وسیع تر مفادات کیلئے! لیکن سمجھنا تو فقط آغاز ہے، سمجھ کر وہ کرنا جو مطلوب ہے، شرطِ اول ہے، یہ کہ:گمراہی پر چلتے گڑھے میں اوندھے گرے بدحال وطن کو نکال کر مکمل آئین و قانون کے حوالے ،سہارے ’’روڈ تو پیپلز پاور‘‘ پر تابناک پاکستان کی جانب پوری قوم کابلارکاوٹ مارچ (جی ہاں اب بھی) کرانا ممکن ہے۔ روایتی سیاسی لانگ مارچ نہیں جیسے ’’مہنگائی مکاؤ‘‘ کے نام پر حکومت اُکھاڑ مارچ ،نہ ہی انتخابی شکست کھاتے ہی اپنے سیاسی وجود کو جتانے اور دکھانے کا مارچ کہ ابھی جاں باقی ہے، بلکہ ’’آئینی پاکستان‘‘ بنانے والا مارچ، وہ جو کبھی 75 سال کے کسی بھی دور میں تخلیق ہی نہ ہوا۔ حتیٰ کہ متفقہ آئین سازی اور اس کے ’’اطلاق‘‘ کے بعد بھی ملک آئینی نہ بنا، نہ تادم آنے والی حکومتوں نے قانون کو منہ لگایا۔
اپنے بلاگ میں ڈاکٹر مجاہد منصوری نے لکھا کہ اپنے ہی کھلواڑو جگاڑ اور دھونس دھاندلی سے اپنے ہی مطلب و مفاد کیلئے مکمل من مرضی سے حکومتیں چلائی گئیں جو خود چلیں نہ ملک کو آگے بڑھنے دیا ، تاہم حاصل اقتدار سے اتنا داؤ لگتا رہا کہ اپنے ادارے اور خاندان کو مقتدر بنانے، حکمرانوں کو اپنے ہی ڈھب پر چلانے اورپبلک سروس کے منافع بخش ادارے اپنے نکمے درباریوں کے سپرد کرکے تباہ کرنے کے کام آیا۔ اداروں اور محکموں کی بے رحمی سے لوٹ مار اور نااہلی کی جکڑ سے یہ عوام کیلئے تخریب، محرومی اور حکمرانوں کیلئے طاقت بن گئی۔
آئین و قانون سے متصادم یہ پریکٹس، دھما چوکڑی اور یہ بیڈ گورننس میں تبدیل ہوتی بدترحکمرانی اسٹیٹس کو کے نظام بد کی شکل اختیار کر گئی جو طاقت پکڑتا ملک کے وسائل، میرٹ اور آئین و قانون کو لوٹتا اور روندتا آج کے انتہاکے بگڑے پاکستان میں دنیا بھر کیلئےتماشا اور پوری سلگتی سسکتی قوم کیلئےخوف و مایوسی کا سمندر بن گیا۔ یہاں کوئی تگڑا ہے تو آلودہ انتخابات سے بنی خاندانی حکومتوں کے کرپٹ حکمران ان کی آل اولاد یا ان کے بھی سرپرست اور حوالی موالی اور بڑے بڑے ٹیکس چور اور عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈالنے والے ہر دم آئین سے لڑتے بھڑتے اہل اقتدار۔ جتنے یہ دولتمند اور مقتدر، عوام اتنے ہی غریب اور محروم۔
ڈاکٹر مجاہد منصوری نے مزید لکھا کہ اب یہ کھلا راز ہی نہیں برہنہ سچ ہے کہ 76 سالہ پاکستانی تاریخ کا مسلسل عدم استحکام مکمل بدنیتی پر مبنی، آلودہ انتخابات کے انعقاد شفاف اور آزاد الیکشن کو سازشوں اور سیاسی حربوں سے روکنے کی کامیاب تگ و دو سے پیوستہ ہے۔ تبھی تو آج امید ِبہار مر ہی گئی، جو انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ جو کچھ ٹوٹے پھوٹے اور نحیف، رکاوٹوں سے اٹے ارتقائی عمل میں سیاسی عمل اور حکومتوں میں قدرے استحکام آیا تھا، وہ پی ڈی ایم کے جاری عوام کیلئے عذاب بنے دور میں مکمل ریورس ہوگیا۔
بلاگ کے آخر میں ڈاکٹر مجاہد منصوری نے لکھا کہ صرف دال روٹی ہی محال نہیں، آئین و قانون کی جس طرح دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اگرچہ آئین و قانون کے مطابق حکمران ہمیشہ ہی آزاد و شفاف و غیر جانبداری سے ڈرتے رہے۔عمران حکومت اکھاڑنے کی تباہ کن مہم جوئی کے بعد اب خوفزدہ ہو کر اتحادیوں کو آؤٹ آف دی وے نواز کر الیکشن کو روکنے اور بیل منڈھے نہ چڑھنے پر مرضی کے انتخابات کرانے کیلئے کراچی کے بلدیاتی انتخاب سے لے کر آزاد کشمیر اور بلتستان میں جو مہمات اور خلاف آئین عمل سے ’’فتوحات‘‘ کے خبط میں ہے، وہ اتنی بڑی تخریب ہے کہ اس کے خسارے کا اندازہ لگانا بھی آسان نہیں۔ پاکستانی مین لینڈ انتظامیہ جو سلوک دونوں حساس علاقوں میں عوامی سیاسی حقوق کے خلاف ڈاکہ ڈال کر کررہی ہے اس میں بھاری کرپشن کے ریکارڈ بھی پیچھے رہ گئے کہ ہر دو علاقے اتنے حساس ہیں جتنی پی ڈی ایم اپنے اقتدار کی ہوس میں اندھی۔ خدا کا خوف کریں اور پاکستان کو اتنی بڑی تخریب سے بچائیں....وگرنہ جو ہوگا کہنے کا یارا نہیں۔