پارلیمانی کمیٹی:انتخابی اصلاحات؟
قومی اسمبلی سے اچھی خبر آئی کہ انتخابی اصلاحات کے لئے قائم کی گئی پارلیمنٹ کی33رکنی خصوصی کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی نے سفارش مرتب کر دی ہے کہ تمام صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی مکمل ترین ذمہ داری اور اختیارات بھی الیکشن کمیشن کو سونپ دیئے جائیں، اس سلسلے میں متعلقہ قواعد اورقوانین میں ترامیم تجویز کی گئیں اور کی جا رہی ہیں، جن کی منظوری کے بعد بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بھی الیکشن کمیشن خود مختار ہو گا اور وہی انتخابات کی تاریخ اور شیڈول طے کر کے انتخابات کرائے گا اور الیکشن کمیشن کی ہدایت پر امن و امان کے قیام اور حفاظتی انتظامات کے لئے صوبائی حکومتیں اور وفاقی ادارے تعاون کے پابند ہوں گے۔ یہ خبر یوں خوش آئند ہے کہ متعلقہ سیاسی جماعتوں کی عدم دلچسپی کے باوجود بھی انتخابی اصلاحات کے لئے قائم کی گئی کمیٹی نے جو ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں وہ کام کر رہی ہے۔ہم نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کئی بار اس امر پر زور دیا کہ باہر سیاسی محاذ آرائی کی بجائے اسمبلی کے اندر انتخابی اصلاحات کے اصل کام پر توجہ دی جائے۔پارلیمنٹ کی 33رکنی کمیٹی موجود ہے جسے اصلاحات کا فریضہ انجام دینا ہے۔ جب سے یہ کمیٹی قائم ہے اگر تندہی سے یہ فریضہ انجام دیتی تو اب تک اصلاحات کا پیکیج تیار ہو کر قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو چکا ہوتا اور اس کے مطابق قوانین و قواعد میں ترمیم کے بعد خود مختار، بااختیار اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن وجود میں آ چکا ہوتا اور سارے انتخابات وہی کراتا تو خیبرپختونخوا جیسے تنازعات سامنے نہ آتے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کمیٹی کو فعال کیا جائے اور یہ کمیٹی اپنا کام تیزی سے مکمل کرے تاکہ خود مختار الیکشن کمیشن کا خواب سچا ثابت ہو جائے۔