16بے گناہ افغان شہریوں کو کیوں قتل کیا؟امریکی فوجی نے سب بتا دیا دنیا کو حیران کر دیا
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) افغانستان کے صوبہ قندھار میں تین سال قبل 16 معصوم شہریوں کا اندوہناک قتل کرنے والے امریکی فوجی نے پہلی دفعہ اپنے وحشیانہ فعل کے بارے میں زبان کھول دی ہے۔
مزیدپڑھیں:جنوبی ایشیاء کے وہ فوجی جو 200سال سے برطانوی فوج کا حصہ ہیں اور آج بھی انہیں خطرناک ترین لڑاکوں کے طور پر جانا جاتاہے
سٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلیز نے 11 مارچ 2012ءکو قندھار کے دو دیہاتوں میں وہ قیامت برپا کی کہ جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ امریکی فوجی جدید ترین اسلحہ سے لیس ہوکر اپنے اڈے سے نکلا اور دو مختلف مقامات پر 22 معصوم افغانوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ اس کی اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بننے والوں میں سے 16 افراد شہید ہوگئے جن میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل تھے، جبکہ باقی شدید زخمی ہوئے۔ گزشتہ سال رابرٹ کی طرف سے اپنی سزا میں تخفیف کے لئے ایک سینئر آرمی افسر کو خط لکھا گیا جو اب منظر عام پر آگیا ہے۔ اس خط میں رابرٹ نے پہلی بار انکشاف کیا ہے کہ وہ معصوم انسانوں کے خون کا پیاسا کیوں ہوگیا تھا۔ اس نے خط میں تحریر کیا، ”میں نے تقریباً 10 سال تک جنگ اور نفرت کی آبیاری کی اور ظلم کاشت کرتا ہا۔ 2 سال جیل میں گزارنے کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ میں جس بات کو نارمل سمجھتا تھا وہ نارمل سے دور ترین تھی۔ میری دو سالہ قید کے دوران میں یہ سمجھا ہوں کہ میرے پاس کوئی وجہ نہیں، بس درد ہے۔“
رابرٹ نے خط میں لکھا کہ جنگ اور تشدد کے دس سال افغانستان میں گزارنے کی وجہ سے وہ اپنی شناخت بھلا بیٹھا تھا اور ہمہ وقت اشتعال محسوس کرتا تھا جبکہ شراب نوشی کی کثرت اور نیند کی گولیوں کا استعمال اس کی زندگی کا لازمی حصہ بن گیا تھا۔ ”میں جب بھی افغانستان بھیجا گیا مجھے یہاں موجود ہر غیر امریکی سے نفرت ہوتی گئی اور میں مقامی باشندوں کو اپنے دشمنوں کا ساتھی اور امریکا کا دشمن سمجھے لگا۔ میں ان کے متعلق اس قدر ظالم ہوگیا کہ انہیں انسان سمجھنا بھی چھوڑدیا۔ وہ سب دشمن تھے۔ احساس گناہ اور خوف دن رات آپ پر طاری رہیں تو وقت گزرنے کے ساتھ آپ کا تعصب پختہ ہوجاتا ہے۔“
رابرٹ بیلیز کے انکشافات نے افغانستان میں لڑنے والے امریکی فوجیوں کی عمومی ذہنیت سے پردہ بھی اٹھایا ہے۔ اس کی تحریر چیخ چیخ کر کہتی ہے کہ کمزور ممالک کے بے کس شہریوں کو کیڑے مکوڑوں کی طرح روندنے والے امریکی فوجی احساس گنا اور خوف کے ہاتھوں پاگل پن کا شکار ہورہے ہیں، لیکن طاقت کے نشے میں چور امریکا کو شاید ابھی بھی اس خوفناک حقیقت کا ادراک نہیں ہوا۔