رہائشی سکیموں میں ہزاروں پلاٹ جعلسازی کیساتھ فروخت ،ایل ڈی اے کو کروڑوں کا نقصان
لاہور (اقبال بھٹی)صوبائی دارالحکومت میں بنائی گئی پرائیویٹ سکیموں میں مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے بنائی گئی تمام سکیمیں کم رقبہ پر منظور کروائی جا تی ہیں جبکہ موقعہ پر زیادہ رقبہ پر ڈویلپمنٹ کرلی جاتی ہے اور بوگس پلاٹ لوگوں کو بیچ دئیے جاتے ہیں جس سے مالکان اربوں روپے کما لیتے ہیں اور اتھارٹی کو کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے تفصیلات کے مطابق سینکڑوں نجی سکیموں کے مالکان سکیم صرف ایک سو کنال یا پھر ایک سو پچاس کنال کی ایل ڈی اے سے منظوری لیتے ہیں اور موقعہ پر تین سے چار ہزار کنال پر ڈویلپمنٹ کر لیتے ہیں اور یوں ہزاروں غیر قانونی پلاٹ بیچ کر مالکان اربوں روپے کما لیتے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایل ڈی اے کی حدود میں سینکڑوں ایسی نجی سکیمیں ہیں جو بہت ہی کم رقبہ پر منظور ہوئی ہیں جبکہ موقعہ پر ہزاروں کنال رقبہ پر ڈویلپمنٹ کر لی گئی ہے اور ہزاروں غیر قانونی پلاٹ بنا کر لوگوں کو بیچ دئیے گئے ہیں۔دوسری بات یہ ہے کہ بوگس پلاٹوں کا نقشہ منظور نہیں ہوتا کیونکہ پلاٹ منظور شدہ نقشے میں نہیں ہوتے ہیں تو پھر مالکان ایل ڈی اے کے ملازمین سے ملی بھگت کر کے بغیر نقشہ کے ہی موقعہ پر تعمیر کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ایل ڈی اے کا دوہرا نقصان ہو تا ہے پہلے کروڑوں روپے سکیم کی فیس بچائی جاتی ہے اور پھرلاکھو ں روپے نقشہ کی فیس بھی ہڑپ کر لی جاتی ہے صرف چند ہزار روپے ایل ڈی اے کے ملازمین کو دے کر اپنا کام نکلوالیا جاتا ہے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایل ڈی اے ان نجی سکیموں کا از سر نو سروے کروائے تو ایل ڈی اے کو ان نجی سکیموں میں ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی مکان ملیں گے جن کو اتھارٹی جرمانے کر کے اپنے کروڑوں روپے بھی وصول کر سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مزید بھی اربوں روپے ا کٹھے کر سکتی ہے اس حوالے سے جب ایل ڈی اے کے شعبہ سی ایم پی سیل کے افسران سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پہلے ہی ایل ڈی اے نے ایک سروے ٹیم تشکیل دی ہے جو نجی سکیموں کے حوالے سے تمام صورت حال کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کر رہی ہے جس سے ان تمام نجی سکیموں کے مالکان کیخلاف کارروائی کرنے میں مدد ملے گی ابتدائی طور پر فیروز پور روڈ پر چار سکیموں پر کام کر رہے ہیں بہت جلد ان تمام نجی سکیموں کے مالکان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔