قائمہ کمیٹی خزانہ نے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کی سفارش کردی
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کم سے کم 20 فیصد اضافہ کی سفارش کر دی۔ کمیٹی نے سی پیک کے تحت مغربی روٹ کیلئے پی ایس ڈی پی میں زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔ اجلاس میں مالی سال 2016-17ءکے بجٹ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹرز کی طرف سے مختلف بجٹ سفارشات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس دفعہ نہ صرف ارکان کمیٹی و سینیٹرز سے بجٹ کے بارے سفارشات حاصل کی جائیں گی بلکہ متعلقہ سیکٹر سے بھی سفارشات حاصل کی جارہی ہیں تاکہ جامع سفارشات مرتب کی جاسکیں۔ قائمہ کمیٹی خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں میں 20 فیصد اضافہ کی سفارش کی۔ قائمہ کمیٹی نے آل پارٹیز کانفرنس کے 28 مئی 2015ءکے فیصلے جس میں سی پیک کے مغربی روٹ کو ترجیح دی جائیگی اور مغربی روٹ کو مشرقی روٹ کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے کی منظوری دیدی اور موسمی تغیرات ماحولیاتی بہتری اور آبادی کی محرکات کے حوالے سے پیرس کانفرنس نے جو وعدے کئے ہیں، کے حوالے سے سپیشل فنڈ مختص کیا جائے کی بھی منظوری دیدی۔
سیکرٹری پلاننگ ڈویژن نے کہا کہ موسمی تغیرات کی وزارت نے جو منصوبے مانگے تھے، انکی منظوری دیدی گئی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تجویز دی کہ ہیومن رائٹس کمیشن کا فنڈ قائم کیا جائے اور اس کیلئے 500 ملین جمع کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ کو فنڈز فراہم نہ کرکے وفاق کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ملک میں 3 لاکھ گوشوارے جمع کرانے والوں کا اضافہ ہوا ہے۔ ودہولڈنگ ٹیکس پر غریب افراد کو ریفنڈ دینے کی تجویز زیرغور ہے۔ کھاد، کیڑے مار ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں۔ گندم، کپاس سمیت کسی فصل کی فروخت پر سیلز ٹیکس نہیں۔ ایک فیصد سیلز ٹیکس کم کر دیں تو 70 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
کمیٹی نے کہا کہ نان فائلرز پر جرمانے کی بجائے سزائیں عائد کی جائیں۔ زرعی قرضوں پر شرح منافع میں ایک فیصد کمی کی جائے۔ فاٹا یونیورسٹی کے فنڈز 25 کروڑ سے بڑھا کر ایک ارب روپے کئے جائیں۔