’مجھے خریدنے کے بعد وہ مجھ پر اپنی بیوی سے تشدد کراتا تھا، پھر دھوپ میں لٹا کر باندھ دیا جاتا اور ۔۔۔‘
دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) داعش نے 2014ءمیں ہزاروں یزیدی لڑکیوں کو قید کرکے جنسی غلام بنالیا تھا۔ ان میںسے اکثر کوئی نہ کوئی خاتون فرار ہو کر جب واپس آتی ہے تو ظلم و ستم کی ایک الگ داستان سناتی ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ایسی ہی ایک اور خاتون نے اپنی دردناک کہانی سنائی ہے۔ اس 49سالہ خاتون کا نام سیوی(Sevi)ہے جسے اس کے بچوں سمیت داعش کے شدت پسندوں نے اغواءکیا تھا۔ سیوی نے بتایا ہے کہ ”جب عراق میں واقع ہمارے گاﺅں پر شدت پسندوں نے حملہ کیا تو دیگر خواتین کے ساتھ ساتھ مجھے اور میرے بچوں کو بھی وہ اپنے ساتھ لے گئے۔ بعد ازاں انہوں نے مجھے تیونس کے ایک شدت پسند ابو سیف کے ہاتھ فروخت کر دیا۔
یزیدی لونڈیاں ، غلام داعش کو 45 ملین ڈالر جزیہ دے چکے
ابو سیف میرے اور میرے بچوں کے ساتھ انتہائی غیرانسانی سلوک کرتا تھا۔ وہ ہمیں جانور سمجھتا تھا۔ ہم اس کے پاس 2ماہ تک رہے۔ اس دوران وہ اپنی بیوی اور ساس کے ہاتھوں مجھ پر تشدد کرواتا اور مجھے اکثر تپتی زمین پر لٹا کر باندھ دیا جاتا تھا۔ وہ میرے بچوں پر بھی تشدد کرتے اور اکثر انہیں بھوکا پیاسا رکھتے۔ میں نے کئی بار اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے ان کے کچن سے کھانا چوری کیا تھا۔ اس کے بعد مجھے اور میرے بچوں کو تیونس ہی کے ایک اور شدت پسند کے ہاتھ فروخت کر دیا گیا۔ یہ پہلے والے سے بھی زیادہ تشدد پسند نکلا۔یہ تشدد بھی کرتا اور میرے بیٹوں کو داعش میں شامل ہونے کی ترغیب بھی دیتا تھا۔ بعد میں انہوں نے مجھے میرے بچوں سے الگ کر دیا۔ ہم تمام خواتین کو ایک گاﺅں میں لے گئے اور تمام لڑکوں اور نوجوانوں کو گاﺅں کے باہر ہی رکھ لیا۔ اس کے بعد کوئی نہیں جانتا کہ ان لڑکوں اور نوجوانوں کے ساتھ کیا ہوا۔اس کے کچھ عرصہ بعد ہم خواتین کو عراق کے قصبے سنجار میں لایا گیا جو ہمارا آبائی علاقہ تھا۔ یہاں سے مجھے فرار ہونے کا موقع مل گیا اور میں آزاد ہو گئی۔“