پاناما کیس ، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں دوسری رپورٹ پیش کر دی، حسین نواز کی درخواست ، تصویر لیک ہونے کے معاملہ پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے جواب طلب

پاناما کیس ، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں دوسری رپورٹ پیش کر دی، حسین نواز کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنیوالی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) نے اپنی دوسری پندرہ روزہ سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جبکہ عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی درخواست پر تصویر لیک ہونے کے معاملے پر جے آئی ٹی سے جواب طلب کرتے ہوئے معاملے پر کیس کی سماعت 12جون تک ملتوی کردی۔ بدھ کو جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3رکنی خصوصی پانامہ عملدرآمد بنچ نے پانامہ کیس کی تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق کیس کی سماعت کی، جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کمیٹی ممبران کے ہمراہ پانامہ کیس کی تحقیقات میں اب تک ہونیوالی پیش رفت پر مشتمل رپورٹ بنچ کے سامنے پیش کی جبکہ حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے اور حسین نواز کی تقریر لیک ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وڈیو ریکارڈنگ کی کسی قانون میں اجازت نہیں،اس سے پیش ہونیوالے پر دباؤ بڑھتاہے۔ تصویر لیک ہونے کی ذمے دار جے آئی ٹی ہے ،اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے حسین نواز کی تصویر اسکرین شاٹ ہے ،وڈیو ریکارڈنگ نہیں، جسٹس اعجاز افضل نے کہا معاملے پر جے آئی ٹی کو سن لیتے ہیں،تحقیقات کی ضرورت ہوئی تو دیکھیں گے،تاہم خواجہ حارث کی درخواست پر عدالت نے جے آئی ٹی سے جواب طلب کرلیا جبکہ جے آئی ٹی کی پندرہ روزہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو ہدایت کی کہ تحقیقات درست سمت میں جا رہی ہیں، آپ کو تمام تحقیقات مقررہ وقت میں مکمل کرنا ہیں، اس ٹائم فریم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور مقررہ وقت میں ایک دن کے اضافے کی بھی اجازت نہیں دیں گے، پہلی رپورٹ میں آپ نے مشکلات کا ذکر کیا ہے، تمام حقائق پر مشتمل الگ سے نئی درخواست دیں اور اس میں تمام مشکلات اور تحفظات شامل کریں، درخواست پر اٹارنی جنرل کو ہدایات جاری کریں گے، عدالت نے حسین نواز کی درخواست پر جے آئی ٹی سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس 12جون تک ملتوی کردیا ۔ واضح رہے اس قبل جے آئی ٹی اپنی ایک پندرہ روزہ رپورٹ 22مئی کو بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا چکی ہے ،جس پر سپریم کورٹ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا آپ درست سمت پر جا رہے ہیں لیکن تمام تحقیقات 60روز میں مکمل کرنی ہیں ٹائم فریم کوذہین میں رکھیں۔قبل ازیں وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے تصویر لیک کے معاملے پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر لیک ہونے کی تحقیقات کیے لیے درخواست دائر کی ۔ بدھ کو خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں حسین نواز نے کہا تصویر لیک کر کے آئندہ طلب کیے جانے والوں کو پیغام دیا گیا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے رحم و کرم پر ہوں گے ، تصویر کا لیک ہونا اور ویڈیو ریکارڈنگ ضابطہ اخلاق اور قانون کی خلاف ورزی ہے ،تحقیقات کے دوران ویڈیو ریکارڈنگ دبا ڈالنے کے مترادف ہے، تصویر لیک ہونے کے ذمہ دار جے آئی ٹی کے سربراہ اور اراکین ہیں ،تصویر لیک کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے تصویر لیک کرنے کا بنیادی مقصد تضحیک کرنا تھا ،جے آئی ٹی ممبران دبا ؤڈال کر اپنے مطلب کے بیانات لینا چاہتے ہیں۔حسین نواز نے سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی کو ویڈیو ریکارڈنگ سے روکنے کا حکم دینے کی درخواست کرتے ہوئے تصویر لیک ہونے کی تحقیقات کیلئے حاضر سروس یا ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی ہے ، حسین نواز نے درخواست میں مزید کہا ریٹائرڈ ججز کی سربراہی میں کمیشن بنا کر پتہ لگایا جائے جے آئی ٹی سے تصویر لیک کیسے ہوئی، تصویر لیک ہونے کا وقت اور طریقہ کار اس میں ملوث افراد اور فرد کے عزائم پر سوال اٹھاتے ہیں۔
جے آئی ٹی رپورٹ

مزید :

صفحہ اول -