بجٹ الفاظ کا گو رکھ دھند ہ ہے، غریب آدمیب پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا : سردار حسین بابک
پشاور (کرائمز رپورٹر ) عوامی نیشنل پارٹی نے صوبائی بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کر دیا ہے،اور کہا کہ موجودہ بجٹ میں غریب آدمی کیلئے خوشی کا کوئی ساماں نہیں ہے ،پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر و جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے خیبر پختونخوا کے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے عوام دشمن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ غریب صارف کو اس بجٹ میں نظر انداز کر کے بیورکریسی کو ترجیح دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عوام کیلئے کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں رکھا گیا اور عجلت میں تیار کیا جانے والا بجٹ صرف الفاظ کا ہیر پھیر ہے ، سردار بابک نے کہا کہ صوبائی بجٹ وزیر اعلیٰ کے منظور نظر وزراء اور ارکان اسمبلی کیلئے بنایا گیا ہے اور صوبے کے چند حصوں کے علاوہ باقی صوبے کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ صوبے میں پچھلے 4سال سے حکومت کی طرف سے لگائی گئی تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود گزشتہ سال بجٹ میں اعلان کردہ سکولوں کی تعمیر نہیں کی گئی جبکہ ان کیلئے بجٹ میں رقم بھی مختص کی گئی جو نقصان دہ اور افسوس ناک ہے ، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے مفروضوں پر تکیہ کیا گیا ہے اور گزشتہ سال کا تعلیمی بجٹ بھی لیپس ہو چکا اسی طرح اس بجٹ میں بھی 127ارب روپے کے تعلیمی بجٹ بھی ضائع کر دیا جائے گا، ،انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ جن 1182منصوبوں کا بجٹ میں ذکر کیا گیا ہے وہ صوبے کے کس حصے میں ہیں؟ سردار حسین بابک نے کہا کہ زیادہ تر قرضوں پر انحصار کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں جو 82ارب روپے کا قرض لیا جائیگا اس پر دیئے جانے والے سود کا بوجھ بھی عوام پر پڑے گا،انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی کر دی گئی ہے جو عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے ،جبکہ بجٹ میں تعداد کے لحاظ سے بیشتر چھوٹے چھوٹے منصوبے شروع کئے گئے ہیں تاہم ان کیلئے مختص رقم انتہائی قلیل رکھی گئی ہے ،انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 350ڈیمون کا شوشہ چھوڑنے والے ان سے کتنے میگا واٹ پجلی پیدا ہوئی انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں توانائی کے شعبے کو یکسر نظر انداز کر دیا گیاہے ،انہوں نے کہا کہ صوبے میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کے بے شمار مواقع ہیں ،صوبائی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ بجٹ صرف لولی پاپ ہے اور اس میں سیاحت، کھیلوں اور ثقافت جیسے اہم شعبوں کو نطر انداز کر دیا گیا اور ان تینوں شعبوں کیلئے صرف 72 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت سیاسی نا بلد اور نا تجربہ کار ہے اور اپنی اسی غیر سنجیدگی کی وجہ سے اس نے صوبے کو معاشی طور پر بد حال کر دیا ہے