مشال قتل کیس ، جے آئی ٹی کے چیئر مین سے پختون ایس ایف کے صدر کی ملاقات

مشال قتل کیس ، جے آئی ٹی کے چیئر مین سے پختون ایس ایف کے صدر کی ملاقات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تخت بھائی( تحصیل رپورٹر) مشال قتل کیس میں جائنٹ انوسٹی گیشن کی رپورٹ میں پختون ایس ایف کا نام آنے کے حوالے سے پختون ایس ایف کے مرکزی چیرمین نے جے ائی ٹی کے چیرمین شفیع اللہ گنڈاپورسے ملاقات کی اور اپنے تخفظات سے آگاہ کیا۔ چیرمین جے ائی ٹی شفیع اللہ گنڈاپورنے پختون ایس ایف کے سربراہ کو اپنے تخفظات تحریری شکل میں دینے ہدایت کی ۔ اور مشال قتل کیس میں عوامی نیشنل پارٹی کے کردار کو سراہا۔تفصیلات کے مطابق پختون سٹو ڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی چیرمین حق نواز خٹک اور صوبائی ارگنائزنگ کمیٹی کے رکن ساجد علی نے بدھ کے روز مشال قتل کیس اور جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے چیرمین شفیع اللہ خان گنڈاپورسے ان کے دفتر میں ملاقات کی اوران کو اپنے تخفظات سے اگاہ کیا ۔اور کہا کہ جے ائی ٹی کے رپورٹ میں دوسرے سیاسی جماعتوں کا ذکر تک نہیں اور رپورٹ میں پختون ایس ایف کا نام لکھا گیا ہے جو کہ سراسر بدنیتی پر مبنی ہے مشال قتل کیس میں عوامی نیشنل پارٹی کا موقف تمام سیاسی جماعتوں سے واضح ہے اور پہلے دن سے عوامی نیشنل پارٹی کے قائد اسفندیار ولی خان نے کہا تھا کہ اگر مشال قتل کیس میں میرا بیٹا بھی ملوث ہو تو ان کو بھی قرار واقعی سزا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مشال قتل کیس کے ویڈیوزکلپس پورے دنیا نے دیکھے ہیں اس میں کوئی بھی چپ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے جے ائی ٹی کے چیرمین کو مزید بتایا کہ ا یک سال سے عبدالولی خان یونیورسٹی میں پختون ایس ایف کا تنظیم ہے ہی نہیں اور نہ ابھی تک ارگنائزنگ کمیٹی بنائی گئی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود مبینہ ملزم کے نام کے ساتھ پختون ایس ایف صدر لکھنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔جے ائی ٹی کے چیرمین نے پختون ایس ایف کے تخفظات سنے گئے اور ان کو کہا کہ اپنے تخفظات کو تحریری شکل میں پیش کریں ٹیم کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کریں گے انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے کردارکو بے حد سراہا ہے۔
اسلام آباد(این این آئی) مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں ساتھی طالب علموں کے تشدد سے ہلاک ہونے والے طالب علم مشعال خان کے والد نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اسلام آباد میں ان کے خاندان کی رہائش کا بندوبست کیا جائے۔مشعال خان کے والد محمد اقبال خان نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مبینہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ان کے لیے اپنے آبائی علاقے صوابی میں رہنا ممکن نہیں اور انہیں اسلام آباد میں رہائش کی ضرورت ہے۔درخواست میں اقبال خان نے موقف اپنایا کہ مشعال خان کی بہنیں سیکیورٹی صورتحال کے باعث اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکیں، ایک بہن میڈیکل میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ کی تیاری کررہی ہے جبکہ دوسری بہن نویں جماعت کی طالبہ ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ بچیوں کے لیے خیبر پختونخوا اور خصوصاً مردان ڈویژن میں تعلیم جاری رکھنا ممکن نہیں لہٰذا ہمیں اسلام آباد میں رہائش کی ضرورت ہے۔مشعال کے والد نے درخواست میں یہ بھی لکھا کہ ان کی مالی حالت ایسی نہیں کہ وہ اسلام آباد میں رہائش اختیار کرسکیں لہٰذا حکومت اس سلسلے میں معاونت کرے۔اقبال خان نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ان کا بڑا بیٹا پاکستان ایئر فورس میں بطور کلرک ملازمت کرتا ہے لیکن اب اس کے لیے بھی ملازمت جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وہ اپنی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے اسلام آباد منتقل ہوجائیں گے تو اپنا کاروبار بیٹے کے حوالے کردیں گے۔اقبال خان نے اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ حکومت اسلام آباد میں عارضی رہائش اختیار کرنے کے لیے انتظامات کرے اور ان کی بڑی بیٹی کو اسلام آباد یا راولپنڈی کے کسی میڈیکل کالج میں داخلہ دلایا جائے۔