سلیم شہزاد کابانی متحدہ کیلئے عام معافی کامطالبہ۔۔؟

سلیم شہزاد کابانی متحدہ کیلئے عام معافی کامطالبہ۔۔؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ :کامران چوہان

متحدہ قومی موومنٹ کے سابق کنوینرسلیم شہزاد نے بانی ایم کیو ایم سمیت بھٹکے ہوئے مہاجر نوجوانوں کیلئے عام معافی کا مطالبہ کرکے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا۔22اگست کی تقریر کے بعدٹوٹ پھوٹ کی شکار متحدہ کویکجاکرنے اور گرینڈالائنس طرزکے انضمام کے خواہاں سابق متحدہ رہنما نے اپنے خیالات کا کھل کراظہارکیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے سے قبل میرا ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی سے رابطہ تھا ، فاروق ستار خود کو مہاجروں کا قائد سمجھ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پی ایس پی قیادت مہاجرقوم کے مینڈیٹ کی دعویٰ دار ہے لیکن وہ سمجھ لیں یہ مینڈیٹ ان کا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پی ایس پی میں شامل لوگ کو قائدمتحدہ پر ذاتی تنقید زیب نہیں دیتی کیونکہ ماضی میں ان افراد کو تمام عہدے اسی قائد کی وجہ سے ملے تھے انہوں نے کہاکہ لندن زکوٰۃ، فطرہ اور کھالوں سے کچھ رقم بھیجی جاتی ہے باقی سب پاکستان میں ہی استعمال ہوتی تھی چائنا کٹنگ کی صرف 20فیصد رقم لندن جاتی تھی باقی رقم پاکستان کون استعمال کرتا تھا اسے سامنے لایا جاے ۔سلیم شہزاد نے کہاکہ چائنا کٹنگ کرنے کے خلاف کارروائی ہورہی ہے لیکن اس کے خریداروں اور اس پرتعمیرات کرنے والوں کے خلاف ایکشن کیو ں نہیں لیا جارہا ہے ۔ عبدالفطر کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا اور عوام سے رابطہ کروں گاسپورٹ کے حصول کے سبب علاقے کے لئے بیرون ملک بھی جاوؤں گا اگر اپنا ایجنڈا پورا کرنے میں ناکام رہا تو پھر کسی جماعت میں شمولیت کا سوچوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کار کنوں کی جے آئی ٹی کی گئی مگر اب ہونے والی جے آئی ٹی کو متنازع کیوں بنایا جارہا ہے،انہوں نے کہاکہ مجھے دھمکیاں مل رہی ہے کہ زبان بند رکھوں اور واپس چلے جاؤں اس لیے میں نے اپنی نقل وحرکت محدود کرلی ہے۔سلیم شہزاد کی تازہ ترین گفتگو سے یہ واضح نہیں ہورہاہے کہ آخر وہ چاہتے کیا ہیں؟ ۔ذرائع کے مطابق پاک سرزمین پارٹی اورمتحدہ پاکستان کی قیادت کے درمیان دبئی میں ملاقات بھی سلیم شہزاد نے ہی کروائی تھی۔ان کی پاکستان آمد سے قبل یہ خبریں تھیں کہ وہ پی ایس پی یا ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت اختیار کریں گے ۔پھر اچانک سے انہوں نے پی ایس پی اور متحدہ پاکستان کی کے انضمام کی کوششیں شروع کیں اور پھر بیک ڈورسے آفاق احمد سے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا۔موصوف نے اپنے کچھ انٹرویوز میں فاروق ستار پر اعتماد کا اظہارکرڈالا ۔تاہم دبئی میں ڈاکٹرعشرت العباد خان سے ملاقات کے بعد انہوں نے یوٹرن لیا اور کہا کہ وہ پاکستان پہنچ کر اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں گے ۔لیکن واطن واپسی کے بعد گرفتاری نے ان کے سیاسی عزائم ٹھنڈے کردیئے ۔ گذشتہ دنوں خبریں تویہ بھی زیر گردش تھیں کہ وہ پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں ۔تاہم رہائی کے بعد سلیم شہزاد کی بانی ایم کیو ایم کے حق میں گفتگو کسی اور جانب اشارہ کررہی ہے کیونکہ اس سے قبل عشرت العباد بھی بانی ایم کیوایم کے حق میں گفتگوکرچکے ہیں۔ملک کے موجودہ سیاسی منظر نامے میں جہاں بانی ایم کیو ایم کی کوئی جگہ نظر نہیں آرہی ہے وہاں عشرت العباد کی طرح سلیم شہزاد کا ان کے حق میں بات کرنا کس جانب اشارہ کررہا ہے ؟۔کیاعشرت العباد اورسلیم شہزاد بانی متحدہ کی سیاست میں واپس کے ایجنڈے پر عمل پیراہیں؟۔کیا پھر کوئی نادیدہ قوتیں الطاف حسین کوبلواسطہ یا بلاواسطہ کراچی کی سیاست میں دوبارہ سرگرم کرنا چاہتی ہیں ؟۔پیپلزپارٹی سے پینگیں بڑھانے والے سابق گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان اچانک کیوں خاموش ہوگئے ؟ ۔انضمام کے خواہاں سلیم شہزاد نے فارو ق ستار اور مصطفی کمال کومینڈیٹ کاطعنہ کیوں دیا؟۔کیاانضمام کی کوششوں کی ناکامی کے بعدعشرت العباد اورسلیم شہزادکی زیرقیادت بانی متحدہ کے حامیوں پر مشتمل نیا دھڑاسامنے آنے والا ہے ؟۔ فاروق ستار اور مصطفی کمال آئندہ انتخابات سے قبل کیا حکمت عملی مرتب کریں گے اور کیا آفاق احمد الطا ف حسین کی آشیرباد سے مہاجرو ں کے نئے قائد کے طور پر سامنے آسکتے ہیں؟ ۔یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات یقیناً لوگوں کو 2018کے انتخابات سے قبل مل جائیں گے ۔