خدیجہ صدیقی پر صلح کیلئے دباؤ کی خبر یں بے بنیاد، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ
لاہور(نامہ نگار خصوصی ) رجسٹرارلاہور ہائی کورٹ نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ فاضل جج نے خدیجہ صدیقی کو چیمبر میں بلا کر ملزم شاہ حسین سے صلح کے لئے کہا تھا۔اس بابت لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے ہدایت جاری کی گئی کہ اس بے بنیاد اور خود ساختہ خبر کوشائع اور نشر کرنے پر معافی مانگی جائے ۔ تنقید اور پراپیگنڈا فاضل جج کے خلاف نہیں بلکہ عدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ ہے ۔اس سلسلے میں پیمرا اور پریس کونسل آف پاکستان کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس سقم پر عمل درآمد کروا کے رپورٹ پیش کریں۔علاوہ ازیں لاہور ہائی کورٹ نے خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملے کے ملزم شاہ حسین کو بری کرنے سے متعلق مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے ۔ 12صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں فاضل جج نے استغاثہ کی شہادتوں کے متعدد تضادات کا ذکر کیا ہے ،عدالت نے قرار دیا ہے کہ 3مئی 2016ء دوپہر 2بجے کا وقوعہ ہے جب خدیجہ صدیقی پر چھریوں سے حملہ ہوا ۔خاتون ملزم کو پہلے سے جانتی ہے ،اس کے باوجود ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کروائی گئی ۔خدیجہ صدیقی نے جرح کے دوران تسلیم کیا کہ اس نے ملزم شاہ حسین کو چار صفحات پر مشتمل ایک خط لکھا تھا جس میں اسے شادی کی پیش کش کی گئی تھی ،اسی طرح استغاثہ وجہ عناد ثابت کرنے میں بھی ناکام رہا ۔خاتون کا کہنا ہے کہ وہ 8مئی کو ہوش میں آئی تو اس نے شاہ حسین کو نامزد کیا جبکہ طبی معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خاتون جب ان کے پاس آئی تو ہوش میں تھی۔عدالت نے قراردیا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے ،اس لئے ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسے بری کیا جاتا ہے۔دریں اثنالاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملے کے ملزم کی بریت کے خلاف چیف جسٹس پاکستان کی طرف سے ازخود نوٹس لئے جانے کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کا فل بنچ از خود نوٹس کے حوالے سے واضح رولز مرتب کرے،قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جن مقدمات میں فریقین کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو وہاں از خود نوٹس سے ابہام پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے، لہٰذا از خود نوٹس کی بجائے فریقین کو اپنا قانونی حق استعمال کرنے دیا جائے۔ میڈیا پرسنز قانونی معاملات میں’’اپنے ایکسپرٹس‘‘ سے رائے زنی سے پہلے معاملہ پر باقاعدہ قانونی آگاہی کے بعد اس پر رائے زنی کریں۔ ہائی کورٹ بار نے مطالبہ کیا ہے کہ پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر جج صاحبان کے خلاف نازیبا اور تضحیک آمیز پروپگینڈا فی الفور بند کیا جائے۔ قرار داد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انوارالحق پنوں کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں منظور کی گئی ۔یہ قرار داد خدیجہ کیس کے ملزم شاہ حسین کے والد سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل مخدوم تنویر ہاشمی ایڈووکیٹ کی طرف سے پیش کی گئی تھی ۔اجلاس سے ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری حسن اقبال وڑائچ، زاہد حسین بخاری ، سابق صدر ہائی کورٹ بارحافظ عبدالرحمن انصاری ،احسان وائیں اور ہائی کورٹ بار کے سابق صدر احمد اویس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹاک شوز میں بیٹھے لوگوں کو قانون کی تشریح کرتے ہوئے سن کر ندامت ہوتی ہے۔ خدیجہ صدیقی کے کیس میں قانون کے مطابق مدعیہ کو اپیل کا حق حاصل ہے ،فریقین کو اپنی قانونی چارہ جوئی کرنے دی جائے۔ انہوں نے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک ، پرنٹ میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحبان اور عدلیہ کی تضحیک نہ کریں۔ چیف جسٹس نے اب تک جن معاملات میں از خود نوٹس لئے ہیں اگر ان میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے تو وہ غیر آئینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 10جون کوچیف جسٹس پاکستان کی عدالت میں پیش ہو کر ان کے سامنے گزارشات پیش کی جائیں گی کہ خدیجہ صدیقی کا معاملہ از خود نوٹس کا کیس نہیں ہے۔