باپ بیٹی کی حاضری سے اشنی کی درخواست مسترد ، نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے مالک نیب پراسیکیوٹر
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نوازکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد، نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں ،پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل۔تفصیلا ت کے مطابق احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی، جج محمد بشیر نے سماعت کی تو اس موقع پر صرف نواز شریف پیش ہوئے، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر مسلسل دوسری سماعت پر غیرحاضر رہے۔سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 تا 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر 11 جون کو بحث کرلی جائے، کیس حتمی مراحل میں ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت کل صبح تک کے لیے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے حتمی دلائل کے دوران کہاہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں،آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی گئی۔ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ اسٹیفن موورلے کی رپورٹ حسین نواز نے جمع کرائی جب کہ گلڈ کوپر کی ایکسپرٹ رپورٹ عمران خان نے فراہم کی ۔ قطری شہزادے کا بیان غیر متعلقہ ہے لیکن پھر بھی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی جس کے لیے 24 مئی 2017 کو اسے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے بلایا۔جے آئی ٹی کے نوٹس قطری شہزادے کو موصول ہوئے مگر وہ پیش نہ ہوئے جب کہ 11 جولائی 2017 کو قطری شہزادے کا دوسرا جواب آیا لیکن پھر اس نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے اجتناب کیا۔22 جون 2017 کو قطری شہزادے کو پھر بلایا گیا اور جے آئی ٹی نے کہا آپ نہیں آتے تو ہم دوحا پاکستانی سفارخانے میں آجاتے ہیں۔ قطری نے شرائط رکھیں کہ وہ نہ تو پاکستانی سفارت خانے میں آئیں گے اور نہ عدالت میں پیش ہوں گے، مریم نواز نے جے آئی ٹی میں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی پیش کی اور کہا کہ یہ اصل ہے جب کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق دو رائے ہیں۔ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ایکسپرٹ اسٹیفن موورلے نے دستاویزات نہیں دیکھیں اور عمومی رائے دی جب کہ ایکسپرٹ گلڈ کوپر نے دستاویزات کے جائزے کے بعد رپورٹ تیار کی جو انتہائی اہم ہے۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے مزید کہا کہ 1993 سے 1996 تک حسین نواز طالبعلم تھے اور اس وقت ان کا کوئی ذرائع آمدن نہیں تھا ٗ وہ ان فلیٹس کے قبضے کو تسلیم کرچکے ہیں ٗ وہ فلیٹس کا اس وقت سے گراونڈ رینٹ، سروسز رینٹ ادا کرتے رہے ہیں۔
ریفرنس
اسلام آباد( سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردئیے،گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے شریف فیملی کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت شروعہوئی تو نوازشریف کی جانب سے خواجہ حارث سینئر قانون دان عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ نیب کورٹ میں دائر تینوں کرپشن ریفرنس کو اکٹھے کرکے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا ایک ہی بیان ریکارڈ کیا جائے۔شریف فیملی کے قانونی مشیر نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں ایک ریفرنس ایون فیلڈ پراپرٹی پر اپنا بیان دینے پر مجبور کیا گیا۔خدشہ ہے کہ واجد ضیاء العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں اپنا بیان مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔تینوں ریفرنسز میں ایک ہی الزام لگایا گیا جبکہ تینوں ریفرنس کو یکجا ہونا چاہئے تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ واجد ضیاء کا تینوں ریفرنسز میں ایک ساتھ بیان ریکارڈ نہ کرنے کے5جون کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔احتساب عدالت نے شریف فیملی کی درخواست مسترد کرکے قانون کی خلاف ورزی کی۔بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
فریقین نوٹس