صرف 2مہینے مرد یہ کام کریں تو ان کے باپ بننے کا امکان آدھا رہ جاتا ہے۔ سائنسدانوں نے خبردار کر دیا

تل ابیب(مانیٹرنگ ڈیسک) ذہنی پریشانی کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہے اور اب اسرائیلی سائنسدانوں نے مردوں کے لیے اس کے انتہائی خطرناک نقصان کا انکشاف کر دیا ہے جس کے متعلق کبھی کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔ میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں نے تحقیقاتی نتائج میں بتایا ہے کہ ’’صرف 2مہینے ذہنی پریشانی میں مبتلا رہنے والے مردوں کی جنسی صلاحیت انتہائی متاثر ہوتی ہے اور ان کے سپرمز کی طاقت میں 47فیصد کمی واقع ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں ان کے ہاں اولاد پیدا کے امکانات آدھے رہ جاتے ہیں۔‘‘
یونیورسٹی آف نیگیف اور سوروکا یونیورسٹی میڈیکل سنٹر کے سائنسدانوں نے اس مشترکہ تحقیق میں 1100مردوں کے سپرمز کے نمونے لے کر ان کی متحرک ہونے کی نوعیت چیک کی اور ان مردوں میں ذہنی پریشانی کو بھی جانچا اور پھر ان دونوں کا موازنہ کرکے نتائج مرتب کیے۔ ان مردوں میں ایسے بھی شامل تھے جو غزہ کی پٹی کے قریب رہتے ہیں اور انہیں آئے روز بموں کی آواز اور راکٹ وارننگ کے سائرن سننے پڑتے ہیں۔نتائج میں معلوم ہوا کہ جو مرد جتنا زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار تھا اس کے سپرمز کی حرکت اتنی ہی سست تھی اور وہ افزائش نسل کے قابل نہ تھے۔ ایسے مردوں میں اکثریت غزہ کی پٹی کے قریب رہنے والوں کی تھی۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ایلیاہو لیوتاس کا کہنا تھا کہ ’’شدید ذہنی دباؤ اور پریشانی ہماری جسمانی صحت پر تو اثر انداز ہوتی تھی، ہماری تحقیق میں اس کے جنسی صحت پر مضر اثرات کی بھی تصدیق ہو گئی ہے۔ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ ایسے مرد جنہیں باپ بننے میں مشکل کا سامنا ہے ان میں سے اکثر طویل عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ایسے مردوں کو اپنا موٹاپا کم کرنے پر توجہ دینی چاہیے اور سگریٹ و شراب نوشی ترک کر دینی چاہیے۔ اس کے علاوہ ڈھیلے کپڑے پہننا، پوری نیند لینا اور خود کو فٹ رکھنے پر توجہ دینا اس کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ‘‘