نیوزی لینڈ کی عدالت کا سانحہ کرائسٹ چرچ کے مجرم کا چہرہ دکھانے کی اجازت کا حکم
نیوزی لینڈ (آن لائن)نیوزی لینڈ کی عدالت نے کرائسٹ چرچ کی مساجد میں 50مسلمانوں کو شہید کرنیوالے دہشت گرد برینٹن ٹیر نٹ کا چہرہ دکھانے کی اجازت دیدی۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتائا گیا ہے کیوی میڈیا کا کہنا ہے برینٹن ٹیرنٹ پر 51 مسلما نوں کو شہید کرنے کا مقدمہ چل رہا ہے۔خیال رہے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنیوالے سفید فام دہشتگرد بر ینٹن ٹیرنٹ پر دہشتگردی کی دفعہ عائد ہونے کے بعد برینٹن ٹرینٹ پر عائد الزامات کی تعداد 92ہو گئی، جن میں 51قتل اور 40 ا قد ا م قتل شا مل ہیں۔ نیوزی لینڈ کے قوانین کے مطابق دہشتگردی ایکٹ کے تحت سزا عمر قید ہے۔واضح رہے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسا جد پر حملہ کرنیوالے سفید فام دہشتگرد برینٹن نے وکیل کی مزید خدمات لینے سے انکار کر تے ہوئے کہا تھا برینٹن نے عدالت میں خود اپنی نمائندگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے،وہ ایک عاقل شخص معلوم ہوتا ہے اور اسے اس کیس اور حالات سے متعلق مکمل طورپر آگاہی بھی ہے۔ ڈیوٹی وکیل رچرڈ پیٹرز، جس نے ابتدائی سماعت کے دوران برینٹن کی نمائندگی کی تھی کا کہنا تھا 28سالہ برینٹن نے اس بات کا اشارہ دیا کہ اسے کسی وکیل کی ضرورت نہیں اور وہ اپنے کیس کی خود نمائندگی کرنا چاہتا ہے۔یاد رہے 15مارچ کو ہونیوالے سانحہ کرائسٹ چرچ کی مسا جد پر سفید فام دہشتگرد نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 51نمازی شہید ہوئے جن میں 9پاکستانی بھی شامل تھے۔ قانونی ماہرین کے مطا بق 28 سالہ آسٹریلوی شہری پر اس قدر سنگین چارجز ہیں کہ برینٹن کو دی جانیوالی عمر قید کی سزا جنوبی بحرالکاہل میں 1961 میں سزائے موت کے خاتمے کے بعد کسی جج کی جانب سے دی جانیوالی سب سے بڑی سزا ہو گی۔کچھ ماہرین کا ماننا تھا وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آر ڈ ن کی جانب سے اس قتل عام کو دہشتگردی کا واقعہ قرار دیئے جانے کے باوجود عین ممکن ہے برینٹن دہشتگردی کی دفعات عائد ہونے سے بچ جائے۔ لیکن آج سفید فام دہشتگرد پر دہشتگردی کی دفعہ عائد کر دی گئی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے نیوزی لینڈ میں اب تک سب سے لمبی عمر قید کی سزا 2001 میں سنائی گئی گئی جہاں تہرے قتل کے مجرم ولیم بیل کو کم از کم تیس سال قید کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
نیوزی لینڈ عدالت