کیا کزن سے شادی پیدا ہونے والے بچوں کے لیے واقعی خطرناک ہے؟ اصل حقیقت جانیے
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی 24ریاستوں میں کزنز کی آپس میں شادی قانونی طور پر ممنوع ہے۔ باقی دنیا میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ کزن میرج سے پیدا ہونے والے بچوں کے پیدائشی طور پر جینیاتی امراض کا شکار ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اب سائنسدانوں نے اس خیال کی حقیقت بتا دی ہے۔ بزنس انسائیڈر کے مطابق اگر آپ خاندان سے باہر کسی لڑکی کے ساتھ شادی کرتے ہیں تو آپ دونوں کا ڈی این اے 0.20فیصد یکساں ہو گا۔ تھرڈ کزن سے شادی میں 0.78فیصد، سیکنڈ کزن سے شادی میں 3.13فیصد اور فرسٹ کزنز کی شادی میں دونوں کا ڈی این اے 12.5فیصد ایک جیسا ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق اگر ہم فرسٹ کزنز، ان کے ماں باپ اور آگے ان کے ماں باپ کے ڈی این اے کی جمع تفریق کرنا شروع کر دیں تو معاملہ بہت گھمبیر ہو جائے گا۔جینیاتی بیماری سسٹک فائبروسس کی بات کریں تو یہ ماں باپ سے نقص شدہ سی ایف ٹی آر جین بچے میں منتقل ہونے سے لاحق ہوتی ہے۔ اگر ماں باپ میں سے کسی ایک سے یہ جین بچے میں منتقل ہو تو اسے بیماری لاحق نہیں ہوتی۔ اس سارے معاملے کو سائنسدانوں نے سادہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ ”دور کے رشتہ داروں یا خاندان سے باہر شادی کرنے والے لوگوں کے ہاں جینیاتی بیماریوں کے شکار بچے پیدا ہونے کا خطرہ 3سے 4فیصد تک ہوتا ہے، جبکہ فرسٹ کزنز میں یہ خطرہ 4سے 7فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ اس لحاظ سے فرسٹ کزنز کی شادی میں کوئی زیادہ خطرہ نہیں ہوتا۔ تاہم یہ اس وقت زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے جب نسل درنسل فرسٹ کزنز کی شادیاں ہوں۔ اس صورت میں جینیاتی بیماریاں لاحق ہونے کی یہ شرح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔