کورونا خود کو تبدیل کر لیتا ہے، سائنسدان سر پکڑ کر بیٹھ گئے
بیجنگ(این این آئی)کورونا وائرس اپنی بقا کے لیے خود کو بدلتا ہے اور ماہرین کے مطابق اس وقت جن ویکسینز پر کام ہورہا ہے ان کے حوالے سے اس خطرے کا سامنا ہے کہ وہ تیاری کے بعد موثر یا قابل استعمال نہ ہوں۔چینی سانسدانوں کا مزید کہا کہ وبا کا دورانیہ جتنا زیادہ طویل ہوگا، وائرس کی اقسام کا امکان بھی اتنا زیادہ ہوگا۔ چین میں ویکسین کی تیاری میں سرگرم ٹیم کی سربراہ وائرلوجسٹ چن وائی نے بتایاکہ ہمیں مخصوص شعبوں میں ٹیکنالوجی پر اعتماد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ چن وائی کی سربراہی میں تیار ہونے والی ویکسین کے لیے چین کے ایک فوجی طبی ادارے اور نجی بائیو ٹیک کمپنی کین سینو کے درمیان اشتراک ہو چکا ہے۔ چین ممکنہ طور پر دنیا کا پہلا ملک ہو سکتا ہے جو ستمبر میں کورونا وائرس ویکسین متعارف کراسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کسی بھی ملک کے مقابلے میں چین میں سب سے زیادہ 5 ویکسینوں کی انسانوں پر آزمائش دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ اس ویکسین کے لیے ایک زندہ وائرس کو استعمال کیا جارہا ہے جو ایسے جینیاتی مواد کو انسانی خلیات میں پہنچائے گا، جو وائرس کے خاتمے میں مدد دے گا۔ درحقیقت یہ کسی روایتی ویکسین کے مقابلے میں زیادہ طاقتور مدافعتی ردعمل کو متحرک کرے گا۔سائنسدانوں کی جانب سے اس ٹیکنالوجی پر دہائیوں سے کام ہورہا ہے۔ خاص طور پر ایچ آئی وی کے حوالے سے ابھی تک انسانوں پراسے آزمانے کی منظوری نہیں دی گئی۔
کورونا وائرس