مودی سرکار کا گھٹیا اقدام  

مودی سرکار کا گھٹیا اقدام  
مودی سرکار کا گھٹیا اقدام  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نبی آخر الزمان حضرت محمد ؐ کی شان اقدس کے بارے میں بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سرکردہ رہنماؤں نے جس طرح بد زبانی اور توہین آمیز کلمات ادا کئے ہیں یقینا یہ ایک سوچی سمجھی سازش اور اشتعال انگیز عمل ہے جس میں مودی سرکار پوری طرح ملوث ہے۔ مسلم دنیا کے ردعمل میں مودی حکومت نے اپنی جماعت کے ترجمان سے اگرچہ استعفی لے لیا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے اس جرم کی سنگینی کم ہونے والی نہیں ہے۔ یہ ویسا ہی عمل ہے جیسا فرانس کی حکومت نے اپنی سرپرستی میں انجام دیا تھا اور اب مودی نے یہی کام بھارت میں شروع کر دیا ہے۔سرکار دو عالم حضرت محمدؐ کی شان میں یہ کلمات جن بی جے پی رہنماؤں نے ادا کئے ہیں وہ دونوں بی جے پی میں کلیدی عہدوں پر فائض ہیں اور ان کے یہ توہین آمیز اور کفریہ کلمات ادا کرنا ایک مقصد کے تحت ہے تا کہ مسلمانوں کو بھارت میں مظالم سے دوچار کیا جا سکے، ہندو مسلم فسادات کی راہ ہموار کی جا سکے اور مسلمانوں کو کمزور ہونے کی بنا پر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا سکے۔

قارئین کو بتاتا چلوں کہ جب سے مودی سرکار بھارت میں برسراقتدار  آئی ہے تب سے مسلمانوں کو کبھی گائے کے نام پر کاٹا جا رہا ہے تو کبھی لو جہاد کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے تو کبھی کشمیر میں خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے تو کبھی مسلمان با پردہ خواتین کی حیا کو ختم کرنے کیلئے پردے پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اب بھارت میں ایک نیا چلن شروع ہو چکا ہے کہ تاریخی اور پرانی مساجد کو مندر قرار دے کر انہیں ڈھانے کی باتیں کی جا رہی ہیں اور متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد اور گیان واپی مسجد میں سے تو ہندوؤں کی طرف سے مقدس شیو لنگ دریافت کرنے کے ڈھونگ بھی رچائے جا رہے ہیں تا کہ مسلمانوں کی مساجد کو ختم کر کے وہاں سے اسلام کا نام مٹایا جا سکے۔بھارتی سپریم کورٹ میں توہندو انتہاپسندوں نے باقاعدہ درخواست دائر کر دی ہے کہ بھارت میں سو سال سے قدیم جتنی مساجد ہیں ان میں نماز پڑھنے کا عمل روک دیا جائے اور ان کی کھدائی کرائی جائے یا سروے کرایا جائے تا کہ وہاں سے شیولنگ یا کوئی اور چیز برآمد کرنے کا جھوٹا دعوی کرتے ہوئے مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا جا سکے اور ان کی اسلام سے محبت کو ختم کیا جا سکے۔ بی جے پی رہنماؤں نے نبی ؐ کے بارے میں جو کلمات ادا کئے ہیں اس کے بعد بھارت کو جس شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کی اسے توقع نہیں تھی۔

مودی سرکار نے خیال کیا تھا کہ شاید جس طرح بھارت میں مسلمانوں کی بے بسی پر کوئی مسلم ملک نہیں بول رہا پاکستان چپ ہے، عرب ممالک سوئے ہوئے ہیں تو شاید ہم ایک قدم آگے بڑھ کر دیکھتے ہیں اور نبیؐ کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا کر کے مسلمانوں کے جذبات کا پیمانہ جانچنے کی کوشش کر تے ہیں۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ابھی مسلمانوں میں اتنی حمیت باقی ہے کہ وہ نبی ؐ  کی حرمت پر کٹ مرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں اور اس کیلئے انہیں دنیا کی کسی بھی طاقت سے الجھنا پڑے یا لڑنا پڑے وہ تیار ہیں۔ عرب ممالک نے مودی حکومت کی اس اوچھی اور گھٹیا حرکت پر فوری طور پر بھارت سے احتجاج کیا ہے اور عرب ممالک میں تو مارکیٹوں میں سے بھارتی اشیا کو بھی نکالا جا رہا ہے اور بھارت کا معاشی بائیکاٹ بھی شروع ہو گیا ہے (عرب ممالک میں لاکھوں بھارتی کام کرتے ہیں اور اپنے ملک میں اربوں ڈالرز بھیجتے ہیں اس حوالے سے بھی عرب ممالک کو سوچنا ہو گا کہ بھارتیوں کی جگہ اب مسلمان ممالک سے لیبر فورس منگوانی چاہئے تا کہ اپنے مسلم بھائیوں کی مدد ہو سکے)۔اب بھارت کا ہمسائیہ ہونے اور ایک مسلمان ہونے کے ناتے پاکستان پر بھی بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، پاکستان کو بھی اب بھارت کے حوالے سے اپنی تجارت، خارجہ پالیسی اور سفارتی تعلقات پر ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ جس طرح فرانس نے توہین اسلام اور نبیؐ کی ذات اقدس کے بارے میں ناپاک جسارت کرنے کی کوشش کی جس پر انہیں دنیا بھر سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑااسی طرح بھارت کو بھی ایسے ردعمل کی وجہ سے اب معافی مانگنا پڑ گئی ہے۔

لیکن یہ عمل معافی تلافی سے ختم ہونے والا نہیں ہے اب بھارت پر مسلم ممالک کو دباؤ بڑھانا چاہئے کہ وہ ان دونوں افراد جس میں ایک خاتون بھی شامل ہے کیخلاف قانونی کارروائی کرے تا کہ آئندہ کوئی بھی یہ کام کرنے  اور  بولنے سے پہلے اس کے ذہن میں ہو کہ اس کا اسے سنگین خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔پاکستان کو بھی عرب ممالک کی پیروی کرتے ہوئے بھارت کا معاشی و سماجی بائیکاٹ کرنا ہو گا تا کہ اسے احساس ہو کہ یہ ناپاک جسارت اب دوبارہ کبھی برداشت نہیں کی جائے گی۔ کچھ لوگ پاکستان میں ابھی بھی بھارت کے ساتھ تجارت اور سماجی تعلقات کو پروان چڑھانے کی بات کرتے ہیں۔ نبی ؐ کی شان میں جو توہین بھارت کی سر زمین سے ہوئی ہے یہ ان کی آنکھیں  کھولنے کیلئے کافی ہے کہ مودی کی حکومت ایک فاشسٹ حکومت ہے جو مسلمانوں اور اسلام کا وجود اپنے دیس میں برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے اور ہمارے کچھ حضرات کو بھارت سے دوستی کو جو بھوت سوار ہوا ہے وہ ان کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے اور مودی سرکار کو پاکستان کی ریاست سطح سے شدید رد عمل دینے کی ضرورت ہے تا کہ مودی کی بڑھتے ہوئے فاشزم کو لگام ڈالی جا سکے.

مزید :

رائے -کالم -