معذور افراد کی بحالی کیلئے فوری انتظامات

 معذور افراد کی بحالی کیلئے فوری انتظامات
 معذور افراد کی بحالی کیلئے فوری انتظامات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 صحت مند افراد کی طرح معذور افراد بھی معاشرے کا ایک جزو ہیں۔ معذور افراد کی بحالی اور ان کو سہولیات کی فراہمی میں جہاں پورے معاشرے کا اہم کردار ہوتا ہے وہاں ریاست اور حکومت پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے افراد کو ایسی سہولیات بہم پہنچائے جو انہیں معاشرے کا کارآمد اور مفید فرد بنانے میں ممدو معاون ثابت ہوں۔نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی ہدایت پر صوبہ بھر کیلئے Paralegic سرو سز پراجیکٹ کا آغازکر دیا گیا جہاں ٹریفک اور دیگر حادثات میں چوٹ لگنے سے مفلوج ہونے والے افراد کا علاج ممکن ہوگا۔ پیرالیجک ری ہیبلیٹیشن سنٹر میں فالج کے خطرے سے دوچار زخمی مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے گی۔ فوری علاج سے مریض کے مفلوج ہونے کا خطرہ نہیں رہے گا۔
جناب محسن نقوی کی ہدایت پراس منصوبے کے پہلے مرحلے میں قائم ہونے والے 5 پیرالیجک ری ہیبلیٹیشن سنٹر ز میں پہلی مرتبہ ٹراماسپائنل کارڈ سرجری کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ صوبہ بھر میں ایک حب سنٹراور چار سیٹلائٹ مراکز پر Paralegic سرو سزمیسر ہوں گی۔ ملتان کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں حادثات میں مفلوج افراد کے لئے خصوصی مرکز قائم کیا جائے گا۔ لاہور کے سمن آباد ہسپتال، فیصل آباد جنرل ہسپتال میں Paralegic سروسز میسر ہوں گی۔ واہ کینٹ اور تونسہ کے ٹی ایچ کیو میں بھی Paralegic سروسز کا آغاز کیا جائے گاجہاں مختلف انواع کے حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کا فوری علاج کیا جائے گا۔ سپائنل کارڈ انجری کی صورت میں بحالی کے لئے پیرالیجک ری ہیبلیٹیشن سنٹر پر جدید فزیو تھراپی مشینیں بھی میسر ہوں گی۔سنٹرز پر معذوری کا شکار افراد کی بحالی کے لئے مصنوعی اعضا کی ورکشاپ قائم ہو گی۔اس کے ساتھ ساتھ مصنوعی اعضا کی ورکشاپ کو آؤٹ سورس کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے اور نگران صوبائی کابینہ نے پیرالیجک ری ہیبلیٹیشن سنٹر قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔


پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں صحت کے مسائل ہمیشہ سے گھمبیر ہیں۔بد قسمتی سے ماضی کی حکومتوں میں صحت کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی گئی لیکن موجودہ نگران وزیر اعلیٰ نے شعبہ صحت کو متحرک کرنے اور شہروں سے دیہات تک اور ترقی یافتہ مراکز سے جنوبی پنجاب کے دوردراز علاقوں تک عوام کو صحت کی زیادہ سے زیادہ سہولتیں بہم پہنچانے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے صحت کے شعبہ میں جانفشانی سے کام کیا۔ اس کے نتائج بھی سب کے سامنے ہیں۔ نیشنل ہیلتھ سروسز کے تحت سرکاری ہسپتالوں میں بہت سی بیماریوں کے علاج کو ممکن بنانے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ 
پنجاب حکومت بھی معذور اور خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کیلئے بھرپور انداز میں کوشاں ہے اور اس نے اس ضمن میں متعددمؤثر اقدامات کئے ہیں جن کا مقصد معذورافرادکو ایسی سہولیات فراہم کرنا ہے جن کی مدد سے وہ خود کو معاشرے کا ایک کارآمد شہری تصور کرتے ہوئے ملکی ترقی میں اپنا فعال کردار ادا کرسکیں۔ 


 انسانی زندگی کا دار و مدار اور بقاء سازگار ماحولیات کی مرہون منت ہے۔ آنے والی نسلوں کے لیے  صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔پاکستان پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے پلاسٹک کے ایک بار استعمال کے بعد اس کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں میں شامل ہونے کے حوالے سے اپنے عزم کی تجدید کرتا ہے، حکومت پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے قانونی طریقہ کار مرتب کرنے کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی فریقین کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ماحولیات کے عالمی دن کے حوالے سے عوام سے پلاسٹک سے بنی اشیاء کا استعمال ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کے عالمی دن پر پلاسٹک کی آلودگی کو شکست دینے کا عہد کرتے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی میں مسلسل اضافہ تشویش ناک ہے۔ پلاسٹک بیگ نہ صرف انسان بلکہ جنگلی حیات اور جنگلات کیلئے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔


دنیا بھر میں ہر سال 40 کروڑ ٹن سے زیادہ پلاسٹک تیار ہوتا ہے، جس میں سے نصف کو صرف ایک بار استعمال کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس میں سے 10 فیصد سے بھی کم پلاسٹک ری سائیکل کیا جاتا ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 19 سے 23 ملین ٹن پلاسٹک جھیلوں، دریاؤں اور سمندروں میں بہا دیا جاتا ہے۔
پاکستان نے پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے لیے ’پلیٹ فارم آف ایکشن‘ فراہم کرنے کے لیے نیشنل پلاسٹک ایکشن پارٹنرشپ قائم کی ہے، اس کا اہم مقصد پلاسٹک کے فضلے اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے ایک فریم ورک کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد ہوگا۔ پاکستان نے صنعتوں اور کمپنیوں کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ پلاسٹک کے فضلے کو اکٹھا کریں اور اسے ماحولیاتی طور پر محفوظ طریقے سے ری سائیکل کریں۔

مزید :

رائے -کالم -