جن معاشروں میں سنی سنائی باتوں پر زندگی بسر کی جارہی ہو وہاں تخلیق اور تحقیق کی کوکھ بانجھ ہی رہتی ہے

تحریر : آفتاب شاہ
ہمارے معاشرے میں بغیر تحقیق کے بات کرنا ایک معمولی سی بات سمجھی جاتی ہے۔
اگر دلیل طلب کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ میں نے تو یہ بات سن رکھی ہے۔
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ہر سنی ہوئی بات سچ ہوتی ہے؟
حوالہ جات کا حال اس سے بھی ابتر ہوتا ہے۔
اور جہاں سے بعض اوقات حوالے دیئے جاتے ہیں شاید وہ کتب دنیا میں موجود ہی نہ ہوں
اور اگر ہوں بھی تو پڑھنے کی زحمت کون گوارا کرے گا۔
شاید یہی وجہ ہے کہ بحث لڑائی کا میدان بن جاتی ہے اور تحقیق مٹی کے گارے کی طرح اپنی کوئی سمت نہیں رکھتی۔
جن معاشروں میں سنی سنائی باتوں پر زندگی بسر کی جارہی ہو وہاں پر تخلیق اور تحقیق کی کوکھ بانجھ ہی رہتی ہے۔
کتاب" آفتابیات"