بچوں کی تربیت

Jun 08, 2024 | 10:56 AM

راضیہ سید

بچوں کی تربیت ایک مشکل اور مسلسل عمل ہے ۔۔جہاں بطور والدین روز روز نئی چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں ۔۔۔بچوں کی پرورش کے عمل میں بہت سی چیزیں ایسی بھی ہیں جنہیں کبھی بھی زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے آج ہم انہی کے بارے میں بات کریں گے ۔۔
سخت گیری ۔۔۔
بچوں کی تربیت میں بہت زیادہ سخت گیری یا ڈسپلن ان کی تربیت میں مثبت کردار ادا نہیں کرتی کیونکہ اس سے والدین اور بچوں کے مابین رابطے کا فقدان پیدا ہوتا ہے ۔ویسے تو بچوں کے لیے ڈانٹ ڈپٹ بھی ضروری ہوتی ہے تاہم وہ ایک حد میں ہونی چاہیے ۔۔۔والدین کو ایسا ماحول تشکیل دینا چاہیے جس سے بچے ان سے اپنے دل کی بات کہہ سکیں اور ایک مکالمے کی فضا قائم ہو سکے
بچوں کی بات نہ سننا ۔۔۔
بچوں کی بات اگر غور سے نہ سنی جائے تو وہ اپنے گھر میں ہی اجنبیت محسوس کرنے لگتے ہیں لہذا ہمیشہ ان کی باتوں میں دلچسپی کا اظہار کیا جائے خواہ وہ کتنی عام سی کیوں نہ ہو یا بے سر و پا ہوں ۔۔۔جب بچوں کو گھر میں اہمیت ملتی ہے تو وہ باہر پیار ڈھونڈنے نہیں نکلتے ۔۔۔آج کل کے دور میں تو بچوں کی بات سننا اور بھی ضروری ہے کیونکہ غفلت کی صورت میں وہ سوشل میڈیا کے منفی اثرات کا شکار ہو سکتے ہیں  ۔۔
حد سے زیادہ تحفظ ۔ ۔
بچوں کو مان لیا کہ تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن حد سے زیادہ انھیں محفوظ بنانا انھیں پریشان کر سکتا ہے۔۔۔انھیں غلطیوں سے سیکھنے دیں اور زندگی میں آگے بڑھنے دیں ۔۔۔
بچوں کے مابین موازنہ ۔
یہ غلطی اکثر والدین اور اساتذہ بھی کرتے ہیں کہ ایک بچے کا دوسرے بچے سے تقابل کر دیتے ہیں اس سے بچے کی اپنی صلاحیتیں دب جاتی ہیں ۔ہر بچہ مختلف صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے تقابل کی فضا بچوں میں غصہ ، حسد اور ضد پیدا کر دیتی ہے ۔۔۔
بچوں کے احساسات کو رد کرنا ۔
بچے بہت حساس ہوتے ہیں ہر بچے کو ہینڈل کرنے کا طریقہ بھی مختلف ہوتا ہے ۔۔۔جب والدین بچوں کے احساسات اور جذبات نہیں سمجھتے تو ان کی تربیت میں مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور یہ منفی اثر ان کی شخصیت کو بگاڑ کر رکھ دیتا ہے  ۔۔
بچوں سے غیر حقیقی توقعات وابستہ کر لینا ۔۔
بہت سے والدین روز اول سے ہی بچے سے بہت سی غیر حقیقی توقعات وابستہ کر لیتے ہیں جیسے امتحان میں اے پلس تو آنا ہی چاہیے یا تم نے ہر صورت ڈاکٹر بننا ہی ہے ایسی صورت میں توقعات اول تو پوری نہیں ہوتیں اور اگر بالفرض ہو بھی جائیں تو بچے کی اپنی شخصیت کافی حد تک خراب  ہو جاتی ہے  ۔۔
کوالٹی ٹائم کی کمی ۔
جدید دور کی بہت سی مشکلات ہیں والدین بسا اوقات بچوں کو مناسب وقت اور توجہ نہیں دے سکتے لیکن سب والدین کو اتنا ضرور کرنا چاہیے کہ بچوں کو جتنا بھی ٹائم دیا جائے وہ معیاری اور کوالٹی ٹائم ہو۔ بچے کے ساتھ ایسے مشاغل میں حصہ لیں جو با مقصد ہوں اور وہ اپنی رائے کا آپ کے سامنے کھل کر اظہار کر سکے
ضروری ڈسپلن کی کمی ۔۔
بچوں کی باقاعدہ ایک روٹین ہونی چاہیے ٹھیک ہے کبھی کبھار وہ اس سے ہٹ سکتے ہیں لیکن ہمیشہ نہیں ۔۔۔کیونکہ بچپن کا سیکھا ہوا نظم و ضبط زندگی بھر کام آئے گا ۔۔۔
صحت مند ماحول کو نظر انداز کرنا ۔۔
بچوں کی پرورش میں صحت مندانہ ماحول کا قیام سب سے اہم ہے ۔والدین خود بھی  جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیں  ورزش کریں اور بچوں کو بھی صحت مند مشغلوں کی جانب راغب کریں
کامیابی کے حصول کے لئے حد سے زیادہ  نصیحت ۔
نصیحت تربیت کا ایک لازمی جز ہے لیکن کامیابی سے متعلق کوئی بھی نصیحت ایک حد تک ہی بچوں کو کرنی چاہیے۔۔۔ورنہ وہ کامیابی کے حصول کی ہر ممکن کوشش میں ہر اچھا یا برا کام بھی کر سکتے ہیں ۔
بچوں کی تربیت کے ابتدائی پانچ سال بہت اہم ہوتے ہیں کیونکہ اس عرصے کے دوران سیکھی گئی تمام چیزیں اس کے ذہن پر نقش ہو جاتی ہیں جو زندگی بھر اسے یاد رہتی ہیں ۔ 

۔

نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزیدخبریں