طالبان دہشتگردی میں ملوث گروپوں کی نشاندہی کر کے حکومت کی مدد کریں منور حسن

طالبان دہشتگردی میں ملوث گروپوں کی نشاندہی کر کے حکومت کی مدد کریں منور حسن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                  لاہور(سٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے کہا ہے کہ حکومت نے اب مذاکرات کی کامیابی کیلئے درست ٹریک اختیار کیا ہے ،مذاکرات کوحتمی اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے حکومت اور طالبان کی براہ راست گفتگو ضروری تھی۔ملک میں امن و امان کے قیام کیلئے طالبان دہشت گردی میں ملوث گروپوںکی نشاندہی کرکے حکومت کی مدد کریں۔حکومت و فوج کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اسلام آباد کچہری میں ہونے والی دہشت گردی کے مجرموںکا سراغ لگانے اوربھارتی تخریب کاری کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ،رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام مکة المکرمہ میں عالمی اسلامی تحریکوں کی سہ روزہ کا نفرنس میں دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور دہشت گردی کو روکنے ،لاقانونیت کے خاتمے ،مصر ،شام ،بنگلہ دیش ،کشمیر اور فلسطین اور برما کے مسلمانوں کی خون ریزی روکنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا گیا ۔عالمی اسلامی تحریکوں کے قائدین نے بھی پاکستان میں حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کی امید کا اظہار کیا ہے اور دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن قائم کرے اور مسلمانوں کے خلاف جاری اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنادے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے سات روزہ دورہ کے بعد وطن واپسی پر علامہ اقبال انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات محمد انور نیازی اور ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔سید منورحسن نے اپنے دورہ کے دوران رابطہ عالم اسلامی کی سہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منور ہ میں پاکستانی کمیونٹی کے اجتماعات سے خطاب کیا اور عمرہ کی سعادت حاصل کی ۔سید منورحسن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے طالبان سے براہ راست مذاکرات کافیصلہ خوش آئندہے ،مذاکرات کو کامیاب بنانے اور ملک میں قیام امن کیلئے حکومت نے اب درست سمت میں قدم اٹھایا ہے ،با اختیار لوگ ہی فیصلہ کرنے اور اسے عملی جامہ پہنانے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں ،ایک سوال کے جواب میں سید منورحسن نے کہا کہ فوج حکومت کا ماتحت ادارہ ہے ،جہاں ضرورت ہو فوج اور اسکی ایجنسیوں کو استعمال کر نا حکومتی اختیار میں ہے،مذاکراتی عمل میں بھی فوج کو اعتماد میںلیا جانا چاہئے ۔اہئے ۔
منور حسن

مزید :

صفحہ اول -