بارکونسل نے وزیرداخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا
لاہور(نامہ نگار خصوصی)پاکستان بارکونسل نے وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیاہے۔ےہ مطالبہ پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین محمد رمضان چودھری اور دیگر نمایندوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔رمضان چودھری نے کہا کہ اسلام آباد کی کچہری میں ہونے والی دہشت گردی پر غفلت برتی گئی اس لیے فوری طور پر آئی جی ، کمشنر سمیت دیگر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے جائے ورنہ وکلاءتحریک ایک بار پھر اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر ہوں گے اور تحریک چلا ئیں گے انہوں نے اپنے مطالبہ میں حکومت وقت سے کہا ہے کہ فوری طور پرملک بھرکی تمام ترعدالتوں کوفول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے اورسکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھائی جائے۔اس موقع پر پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے نو منتخب چئیر مین ابرار حسن ، لاءریفارمز کمیٹی کے چئیر مین اختر حسین ، پاکستان بار کونسل کے ارکان ، اعظم نذیر تارڑ ، احسن بھون ، سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آصف محمود چیمہ ، سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ رمضان چودھری نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ بہت افسوس ناک بات ہے کہ اسلام آباد جیسے محفوظ مقام پر کچہر ی میں دہشت گردی کا واقعہ رونما ہو جائے اور اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ حکمرانوں کی جانب سے اس واقعہ کا کوئی فوری رد عمل دیکھنے میں نہیں آیا انہوں نے کہا حکمرانوں کی نا اہلی اس بات سے عیاں ہوتی ہے کہ واقعہ کے عینی شاہدین نے حملہ آوروں کی تعداد پانچ بتائی تھی لیکن حکمران نے دو کی رٹ لگائے رکھی یہ سب وزیر داخلہ کی دانستہ غفلت کا نتیجہ ہے اس واقعہ میں پولیس کی جانب سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی سب اپنی اپنی جانیں بچانے میں لگے رہے ادھر واقعہ میں ہمارے سینئیر وکلاءاپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ کے اندر پاکستان کی عدالتوں کی سیکورٹی کو فول پروف بنایا جائے وگرنہ وکلاءراست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے ۔ رمضان چودھری نے کہا کہ 31جولائی 2009کے عدالتی فیصلے کے تحت ججوں کو ان کے عہدوں سے غیر قانونی طور پر ہٹایا گیا اس پر کچھ عدالتی فیصلے غلط ہیں جن پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اور کچھ فیصلے متضاد ہیں اس لیے ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تا کہ قانون کے تقاضے پورے ہوں انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے بار کونسلز کو تحفظات ہیں ججوں کی تقرری کرتے وقت بار کونسلز کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جبکہ انہیں مشاورتی عمل میں شامل نہیں کیا جاتا انہوں نے مطالبہ کیا ہے اسلام آباد کی کچہر ی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے وکلاءکی ایک کروڑ روپے سے امداد کی جائے جبکہ اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو دس لاکھ روپے دیئے جائیں ۔ پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چئیر مین ابرار حسن نے کہا کہ تاریکی قوتیں ہمارے اداروں کو تباہ کرنا چاہتی ہیں اس حوالے سے کچھ قوتیں اسلام آباد کے واقعہ کے حملہ آوروں کی حمایت کر رہی ہیں جس میں وزیر داخلہ بھی ہیں یہ ایسا واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ مزاکرات کی آڑ میں دہشت گردی کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والے ہمارے ملک کے ہیرو ہیں انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سپریم کورٹ رول 1980پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ اس میں بہت سے نقائص ہیں اس لیے اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ججوں کی نفسیات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تا کہ وہ اپنے فرائض بے خطر نبھا سکیں انہوں نے کہا کہ وکلاءتب تک چین سے نہیں بیٹھے گے جب تک ان تاریکی قوتوں کا پتہ نہیں چل جاتاجو ملک کو غیر مستحکم کرنے میں لگی ہیں ۔ پاکستان بار کونسل کی ریفارمز کمیٹی کے چئیر مین اختر حسین نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کے رولز میں تبدیلی کی ضرورت ہے تا کہ ججوں کی تقرریاں میرٹ پر ہو سکیںانہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت کا کوئی کردار نظر نہیں آتا ۔