ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے ملک کی واحد افیون فیکٹری بند کر دی
لاہور(شہباز اکمل جندران ،انویسٹی گیشن سیل) ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے غیر اعلانیہ طور پرملک کی واحدافیون فیکٹری بند کرکے عمارت میں محکمے کا ریکارڈ اور نمبرپلیٹیں رکھ دی گئی ہیں۔ معلوم ہواہے کہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر کنٹرول چلنے والی ملک کی واحد فیکٹری افیون کے مریضوں کی ضروریات کو پورا کرتی تھی۔ گزشتہ دو برسوں سے فیکٹری بندہونے سے صوبے کے 36اضلاع میں افیون کے 10ہزار سے زیادہ مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیکٹری میں بننے والی افیون کی گولیاں فی گولی 8روپے کے حساب سے ہر مریض کو مخصوص کوٹے کے تحت فراہم کی جاتی ہیں۔ اس ضمن میں متعلقہ ضلعے کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوآرٹر ہسپتال کا ایم ایس اور متعلقہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن افسر کی سفارشات پر کسی شخص کو افیون کا مریض قرار دیا جاتاہے،ذرائع سے یہ بھی معلوم ہواہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے منشیات فروشوں سے پکڑی جانے والی افیون تلف کرنے کی بجائے ایکسائز اینڈٹیکسیشن پنجاب کے حوالے کردیتے تاکہ افیون کی گولیاں بنائی جاسکیں۔ لیکن گزشتہ دو برسو ں سے کسی بھی ادارے نے پکڑی جانے والی منشیات صوبائی محکمے کے حوالے نہیں کی گیءں۔ قانون نافذکرنے والے ادارے ، پکڑی جانے والی افیون فیکٹری تک پہنچانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن چارجز طلب کرتے ہیں۔ قبل ازیں یہ کام مفت میں کیا جاتا تھا اور ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ چارجز دینے کو تیار نہیں ہے۔جس کے نتیجے میں مریض علاج کے لیے منشیات فروشوں سے مہنگے داموں افیون خریدنے پر مجبور ہیں۔ یہ بات بھی علم میں آئی ہے کہ محکمے نے ای ٹی او افیون فیکٹری کے عہدے پر انجم رحمن کو آخری مرتبہ تعینات کیا اور بعدازاں انہیں راجن پور ٹرانسفر کردیا گیا ۔جس کے بعد سے افیون فیکٹری کے لیے کوئی انچارج مقرر نہیں کیا گیا۔