شاہ سلمان بن عبدالعزیز مشاورت مکمل کر کے اسلامی کانفرنس بلائیں گے
تجزیہ :چودھری خادم حسین
وزیر اعظم محمد نواز شریف سعودی عرب کا سہ روزہ دورہ مکمل کر کے واپس آ گئے ان کو اس دورے کی دعوت خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دی اور ان کی معاونت وزیر اعظم پنجاب محمد شہباز شریف نے کی جو مذاکرات کا دور مکمل ہونے کے بعد وطن آ گئے کہ یہاں سینٹ کے انتخابات بھی ہو رہے تھے وزیر اعظم نے عمرہ بھی ادا کیا اور روضہ رسولؐ پر حاضری دی اور خصوصی دعائیں بھی مانگیں ۔
فریقین کی طرف سے اس دورے کے حوالے سے تفصیلی بیان جاری نہیں کیا گیا البتہ یہ ضرور کہا گیا کہ مذاکرات خوشگوار رہے اور خطے کی صورت حال پر غور کیا گیا۔ وزیر اعظم نے البتہ پاکستانیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔
سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات پوشیدہ امر نہیں، سعودی حکومت نے ہر موقع پر پاکستان کی مدد اور حمایت کی اور یقیناً اس ملاقات میں بھی باہمی امور کے حوالے سے اتفاق کیا گیا ہوگا۔ تاہم یہ دورہ اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز مسلم امہ کے تفرقہ اور اسلامی ممالک کو درپیش مسائل اور خطرات سے آگاہ ہیں اور حالات کو معمول پر لانے کے خواہش مند ہیں وہ اہم اور متاثرہ ممالک کے رہنماؤں سے الگ الگ مشاورت کر کے ان کی رائے لے رہے ہیں اور پھر یہ فیصلہ کریں گے کہ اسلامی کانفرنس کا اجلاس بلا لیا جائے۔ شاہ سلمان کی یہ کوشش درد مند دل والی ہے اور ان کو اس حوالے سے کسی سیاست، مخاصمت یا امتیاز کو روا نہیں رکھنا چاہئے کہ مسلم امہ یقیناً پریشان ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان اور چین سے تعلقات اور حالات بھی زیر غور آئے جبکہ پاکستان کو درپیش توانائی بحران میں بھی تعاون کا عندیہ ملا ہے۔ وزیر اعظم کا یہ کامیاب دورہ ہے۔
یہاں اپنے ملک میں ان کو اس مسئلہ کا سامنا ہے جس کے بارے میں پاکستانی برادری کو یقین دلایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا ٹائم ٹیبل دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بتدریج کم ہو گی اور 2017ء تک ختم ہو جائے گی۔ وزیر اعظم کے اس جذبے سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں متاثر نہیں ہوتیں وہ اپنا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، بارشوں کی وجہ سے پانی آیا ڈیم بھرے اور بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا، اطلاع دی گئی کہ لوڈشیڈنگ میں کمی ہوئی کہ ہائیڈل جنریشن بڑھی ہے۔ لیکن عملی طور پر ایسا نہیں ہوا بلکہ لیسکو نے تو بلا اطلاع کئی کئی گھنٹے گرڈ بند رکھنا شروع کر دیئے ہیں۔ علامہ اقبال ٹاؤن گرڈ گزشتہ روز کسی وجہ اور اطلاع کے بغیر کئی گھنٹے بند رکھا گیا لوگوں کو پریشانی ہوئی میچ بھی نہیں دیکھ سکے۔
وزیر اعظم آ گئے تو اب ان کو سینٹ کے معاملات بھی سلجھا لینا چاہئیں۔ مفاہمت کی فضا پیدا کریں۔ فاٹا کے الیکشن ہونے دیں اور پھر سب کی مشاورت سے سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرالیں۔ افراتفری ختم کرائیں کہ پھر ہارس ٹریڈنگ کی بات ہونے لگی ہے حالانکہ جس انداز میں سیٹ ایڈجسمنٹ ہوئی اور سینٹر منتخب ہوئے اس نے خریداری میں بہت کمی کر دی تھی اور اب بھی ایسا ہی ہونا چاہئے۔