پاکستاب کی پہلی نیشنل واٹر پالیسی جلد پیش کردی جائے گی ، چیئرمین واپڈا
لاہور(کامرس رپورٹر) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین سے لاہور چیمبر میں ملاقات میں کہا ہے کہ بجلی و پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے واپڈا بہت سے منصوبوں پر کام کررہا ہے جن میں سے بہت سے تکمیل کے مراحل میں ہیں جبکہ کئی منصوبے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ طاہر منظور چودھری، مدثر مسعود چودھری، میاں محمد نواز اور سید مختار علی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ پاکستان کی پہلی نیشنل واٹر پالیسی جلد پیش کردی جائے گی جس سے پانی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا پاکستان کے مسائل کا حل وسائل میں چھپا ہے جنہیں بروئے کار لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ 2050ء میں پاکستان کی آبادی تیس کروڑ سے تجاوز کرجائے گی لہذا ہمیں مستقبل کے لیے آج ہی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا بہاؤ 145ملین ایکڑ فٹ ہے جس میں سے صرف دس فیصد ذخیرہ کیا جارہا ہے ، پاکستان پانی کی قلت کے حوالے سے پندرہویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی ذخیرہ کرکے بجلی بنانا واپڈا کی اوّلین ترجیح ہے تاکہ صنعتوں کوسستی بجلی میسر آئے اور ان کی پیداواری لاگت کم ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ انرجی اور فوڈ سکیورٹی بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ سرحدوں کی حفاظت ۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے توانائی کے بحران پر خاصی حد تک قابو پالیا ہے لیکن بجلی کی قیمتوں میں کمی بھی ہونی چاہیے تاکہ صنعتوں کو ریلیف ملے۔ انہوں نے کہا کہ تین دہائیاں قبل پاکستان میں بجلی کی 70فیصد پیداوار ہائیڈل اور 30فیصد دیگر ذرائع سے تھی مگر آج صورتحال اس کے برعکس ہے۔ مہنگی بجلی کی وجہ سے صنعتوں کی پیداواری لاگت بھی زیادہ ہے جس کی وجہ سے انہیں بین الاقوامی منڈی میں مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے برعکس بھارت نے بروقت اقدامات اٹھاتے ہوئے بہت سے بڑے اور چھوٹے ڈیم تعمیر کرکے وافر سستی بجلی پیداکی مگر ہم نے مہنگے تھرمل ذرائع پر انحصار جاری رکھا جس کا خمیازہ صنعتوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی جلد چھوٹے اور بڑے ڈیمز بنانے ہونگے تاکہ توانائی کے بحران اور پانی کی قلت سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ انرجی کونسل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آبی ذرائع کے ذریعے پچاس ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ، شمالی علاقہ جات میں 100میگا واٹ سے 7000میگاواٹ تک استعداد کار کے ڈیم تعمیر کیے جاسکتے ہیں لہذا اس سلسلے میں فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نہری نظام دنیا بھر میں بہترین ہے اور بہت سے مقامات پر اس کے ذریعے بھی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔