نابینا افراد پر پولیس تشدد اور گرفتاریاں، آئی جی پنجاب سے جواب طلب
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے نابینا افراد پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف دائر درخواست پر آئی جی پولیس پنجاب سے جواب طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے پولیس تشدد کا رویہ ترک کیوں نہیں کرتی ؟افسوس ،کئی دہائیوں سے پولیس کا یہی رویہ دیکھنے میں آ رہا ہے ،احتجاج ختم کرنے کے جدید طریقے اختیار کیوں نہیں کئے جاتے۔جسٹس شجاعت علی خان نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نابینا اور معذور افراد کو ملازمتوں میں کوٹہ مختص کرنے کے بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے مگر ان دعووں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، حکومتی پالیسی کے خلاف سڑکوں پر آنے والے پڑھے لکھے نابینا اور معذور افراد کو پولیس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،پر امن احتجاجی کرنے والے نابینا افراد پرپولیس تشدد آئین پاکستان،بنیادی انسانی حقوق اور ملکی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے،انہوں نے استدعا کی کہ عدالت نابینا اور معذور افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا حکم دے اور کوٹے پر عمل درآمد کو یقنی بنانے کے بھی احکامات صادر کرے۔عدالت نے آئی جی پنجاب کو27مارچ کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیاہے،عدالت نے مزیدریمارکس دیئے کہ آئی جی پولیس پنجاب یا پولیس کا اعلیٰ افسر عدالت پیش ہو کرنابینا افراد پر کئے جانے والے تشددکی وضاحت بھی کریں۔
نابینا افراد