الرحمہ انسٹی ٹیوٹ دینی تعلیم کی تبلیغ واشاعت کاعظیم ادارہ
’’الرحمہ انسٹیٹیوٹ‘‘دارالسلام ایجوکیشنل سسٹم کا مرکزی تعلیمی ادارہ ہے جواسلامی و عصری علوم کا حسین امتزاج ہے۔اس کے پرنسپل حافظ عبدالعظیم اسدہیں جوکہ دردِ دل رکھنے والے، ازحدمخلص وہمدردانسان اورسگے باپ سے بھی بڑھ کرطلبہ کے تعلیمی وتربیتی امورکی نگرانی کررہے ہیں ۔حافظ عبدالعظیم کہتے ہیں کہ الرحمہ انسٹیٹیوٹ کے قیام کا مقصد حقیقی و عملی مسلمان ،بین الاقوامی معیار کے مطابق اسلامی ریسرچ سکالرز، مدرسین اور مبلغین تیار کرنا ہے۔اس کانظام تعلیم اس اعتبارسے منفردہے کہ ابتدائی کلاسوں کوسینئر اساتذہ پڑھاتے ہیں تاکہ طلبہ کی اٹھان مضبوط بنیادوں پر ہو جبکہ پہلی کلاس کو ’’ماڈل کلاس‘‘ کا درجہ دیا گیا ہے۔ملک کے ماہرین تعلیم، وفاق المدارس السلفیہ جید علمائے کرام و شیوخ الحدیث نے الرحمہ انسٹی ٹیوٹ کے اس نظام تعلیم وتربیت کو خوب سراہا ہے اور مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ذہین اور با صلاحیت طالب علموں کا الرحمہ انسٹیٹیوٹ کی طرف مسلسل رجحان بڑھ رہا ہے۔الرحمہ انسٹی ٹیوٹ کو صالحیت و صلاحیت سے مالا مال اور ہائی کوالیفائڈ اساتذہ کی ٹیم میسر ہے۔ علوم اسلامیہ کے لئے 16 اساتذہ کرام اور علوم عصریہ کے لئے 6 اساتذہ ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔ا لرحمہ انسٹیٹیوٹ کے آٹھ سالہ تعلیمی دورانیے میں درسِ نظامی، وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے تحت ثانویہ عامہ، ثانویہ خاصہ، عالیہ اور عالمیہ کے جملہ امتحانات اور مڈل کے بعد میٹرک سے ایم۔اے تک ریگولر معیاری تعلیم کا اہتمام موجودہے۔ بعدازاں ہائر ایجو کیشن کے لئے اندرون و بیرون ملک یونیورسٹیوں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی تک طلبہ کی عملی رہنمائی ادارے کا منشور ہے۔
ادارے میں ڈیڑھ سواقامتی طلبہ زیرتعلیم ہیں ۔موسم سرمامیں تعلیمی سرگرمیوں کاآغاز فجر کی اذان سے ایک گھنٹہ قبل نمازِ تہجدسے کیا جاتا ہے۔ روزانہ ورزش بھی تعلیمی سرگرمیوں کالازمی حصہ ہے۔یہاں کا امتحانی نظام انتہائی مضبوط ہے۔ Monthly test ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ٹیسٹ کے رزلٹ پر ماہانہ میٹنگ میں بحث کی جاتی ہے اگر طلبہ میں کسی قسم کی کمزوری سامنے آئے تو اسے دور کرنے کا لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے۔ امتحانات کے لئے ماہرین تعلیم، نامور جامعات کے شیوخ الحدیث اور ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ ہر طالب علم کے لیے test Oral پاس کرنا اورکسی بھی مضمون میں کامیابی کے ئے 50 فیصد نمبر زحاصل کرنا ضروری ہے، جبکہ Aپلس پوزیشن حاصل کرنے کے لیے 90فیصد نمبرز مقرر کیے گئے ہیں۔
بہترین نظام تعلیم اورمضبوط امتحانی سسٹم کی وجہ سے الرحمہ کے طلبا جہاں وفاق المدارس السلفیہ پاکستان سے آل پاکستان پوزیشنیں حاصل کرتے ہیں وہاں پنجاب بورڈکے امتحانات، پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن، ایم۔اے (اردو / اسلامیات) کے امتحانات میں فرسٹ ڈویژن اور سیکنڈ ڈویژن میں نمایاں نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کررہے ہیں۔
وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے تحت سالانہ امتحانات 2018ء میں شریک تمام طلبہ نے Aپلس گریڈ حاصل کیا۔2014ء سے 2018ء تک وفاق المدارس کے امتحانات میں آل پاکستان مسلسل 13 پوزیشنیں حاصل کرنے والا یہ منفرد ادارہ ہے۔اسی طرح ادارہ کے طلبہ پنجاب بورڈ کے امتحانات میں بھی ہرسال ضلع بھر میں شاندار کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ گورنمنٹ آف پنجاب کی طرف سے 2012ء سے 2018ء تک 7 سال میں73 طلباء میٹرک اور ایف 150اے میں فی کس تیس ہزارسے اڑتالیس ہزارروپے تک سکالر شپ کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں جس سے طلبہ کو تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے میں کافی مدد ملی ہے۔
یہ بات معلوم ہے کہ ماہ رمضان ،قرآن اور اسلام کاباہم گہراتعلق ہے چنانچہ جیسے ہی ماہ مقدس رمضان المبارک کاآغازہوتاہے ہے طلبہ میں علمی ،تحقیقی اورعبادات کا ذوق بیدار کرنے کے لئے خصوصی تعلیمی وتربیتی شیڈول جاری کیاجاتاہے۔ طلبہ کو اصول حدیث،اصول تفسیر،اصول فقہ اور عقائد وفرق کے تربیتی کورس کروائے جاتے ہیں۔ اسی طرح ثانویہ خاصہ اور ثانویہ عامہ کلاسوں کو قواعداللغہ العربیہ(نحو و صرف) کاباقاعدہ دورہ کرایا جاتاہے اور عربی قواعد کے اجراکی مشق بھی کرائی جاتی ہے۔ گذشتہ ماہ رمضان میں الرحمہ کے 65حفاظ کرام نے تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ واربرٹن، ننکانہ،شیخوپورہ اور گردو نواح کی مختلف مساجدمیں نمازتراویح میں قرآن مجید سنانے کی سعادت حاصل کی۔
’’صحتمنددماغ صحتمندجسم میں ہوتاہے‘‘کے مقولے کوحقیقت کارنگ دینے کے لئے الرحمہ انسٹی ٹیوٹ کے ہو نہار طلبہ کے مابین کھیلوں کے مقابلے بھی ہوتے رہتے ہیں۔کھیل کے میدان میں اساتذہ کرام بچوں کے ہمراہ ہوتے ہیں۔ کھیلوں میں والی بال، فٹ بال، کرکٹ، بیڈمنٹن اور کبڈی شامل ہیں ۔
الرحمہ انسٹیٹیوٹ کی ایک افرادیت یہ ہے کہ اس کے طلبہ نے باہمی ہمدردی اور تعاون کو فروغ دیتے ہوئے اپنا بیت المال قائم کررکھا ہے جس میں طلبہ اپنی استطاعت کے مطابق فنڈ جمع کرتے رہتے ہیں۔ بیت المال کا بکس ایک ماہ بعد کھولا جاتا ہے،جمع ہونے والا تعاون مستحق طلبہ ہی پر خرچ کر دیا جاتا ہے جس میں سے بیمار طلبہ کا کھانا، علاج معالجہ،مستحق طلبہ کی امتحانی فیسیں، سفری اخراجات اور درسی کتب کی فراہمی شامل ہے۔ طلبہ میں انفاق فی سبیل اللہ کا جذبہ اپنی مثال آپ ہے، یہی وجہ ہے کہ جامع مسجد دارالسلام کے توسیعی منصوبے میں اساتذہ اور طلبہ تقریباً 30 لاکھ سے زائدکا تعاون فراہم کرچکے ہیں۔