عورت مارچ سے نہیں،نعروں سے ڈر لگتا ہے

 عورت مارچ سے نہیں،نعروں سے ڈر لگتا ہے
 عورت مارچ سے نہیں،نعروں سے ڈر لگتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


فخر نے سر تھام رکھا ہے،پریشانی میں اپنے دوست خضر کو فون کیا یار ایسا کب تک چلے گا؟،اس عورت مارچ میں مرد بیچارہ کب تک پستا رہے  گا، مرد کیا کرے،کہاں جائے،کہاں سے بچے،کہاں سر ٹکرائے؟ایک تو ان عورتوں کو بھی چین نہیں. پچھلے سال عورت مارچ کے نعروں سے مرد ایسا ڈرا کہ سارا سال اس کی تلوار سر پر لٹکتی رہی، پھر مارچ آ گیا، عورت کے ساتھ، عورتیں پھر اکٹھی ہو رہی ہیں،ہمارے خلاف منصوبے بنا رہی ہیں،باوثوق ذرائع سے خبر آئی ہے میری بیوی کو بھی نعرے بنا کر لانے کو کہا ہے۔دیکھو تو پہلے عورتوں کو کھانے بنا کر لانے کا کہا جاتا تھا کہ مرد کے دل کا راستہ معدے سے ہو کر گذرتا ہے،لیکن اب مردوں کے خلاف نعرے بنا کرلانے کا کہا جاتا ہے، کہ مرد ان نعروں سے ڈر کے گذرتا ہے،اپنا کھانا خود گرم کرو: ”بات میرا جسم میری مرضی تک تو پہنچ گئی ہے“،اب خدا جانے کیا چاہتی ہیں،کیا نیا نعرہ لے کے آئیں گی،جس پہ عورتیں اور شیر ہو جائیں گی۔اب مرد جتنا بھی بے باک سہی، لیکن بیچ چوراہے پر اپنی بیوی کی بات ہر گز نہیں کرتا۔

+

یہ بیبیاں ہی ہیں جو اندرونی کھاتے بیرون خانہ کھولنے آ گئیں۔مرد بیچارہ تو سمجھو شرم سے ڈوب ہی مرا۔ ارے یار ان عورتوں کو کون سمجھائے کہ مرضی میری ہو یا تیری بات تو ایک ہی ہے،کمرے کی بات تھی کمرے ہی میں سلجھائی جا سکتی تھی،لیکن نہ جی آ گئی سڑکوں پہ،بات ہو گی تو میدان میں،شرم گئی تیل بیچنے، یہاں ہم مردوں کو تو پڑ گئے عزت کے لالے،اپنی عزت،غیرت اور پتہ نہیں کیا کیا داؤ پہ لگا ہے اور قانون کے رکھوالے ہیں کہ آنکھوں پہ پٹی باندھے اونگھ رہے ہیں، کوئی ہے جو ہم مظلوموں کی بھی سن لے،یہ کس موڑ پہ لے آئی ہے تقدیر ہمیں۔ہلائی ہے ہم نے عدل کی زنجیر،ہے کوئی ہمیں بھی انصاف دینے والا، لیکن  یہ بیبیاں چھوڑ کے فرض،مار کے حق کا نعرہ  پہنچ گئیں ادھر بھی ہمارے پیچھے،ارے ہم نے تو ایسے ہی دنیا دکھاوے کو شیر سی دھاڑ رکھی ہے، ورنہ کون نہیں جانتا  بیوی کے سامنے شیر بھی ڈھیر ہو جاتا ہے۔بیچارہ کونے میں دبکا رہتا ہے،رائٹر ہو یا فائٹر،ڈی ایس پی ہو یا آئی جی،وزیر ہو یا فقیر سبھی بیوی سے ڈرتے ہیں۔ 


ذرا لیٹ ہو جائیں تو بیوی کے ڈر سے اپنے ہی گھر میں چوروں کی طرح داخل ہوتے ہیں،چور تو پھر چور ہے باہر چاہے وہ گن پوائنٹ پہ لوٹ کر آیا ہو،لیکن گھر میں سہما سہما آئے گا،کہ اگر کھٹکے سے ہو گئی بیوی کی نیند خراب،تو آجائے گا عذاب۔ارے یار ہم مرد تو ان سے اتنا ڈرتے ہیں کہ خود کو کھلا چھوڑنا دور کی بات ہے، ان عورتوں کے خوف سے اپنے موبائل تک کو لاک لگا کے رکھتے ہیں۔یہ معصوم نظر آتی بیبیاں جو ہم بیچارے مردوں کا حال کرتی ہیں، اس کا درد ایک مرد ہی جان سکتا ہے، لیکن اب تو دنیا بھی جان چکی ے، ان معصوم چہروں نے ہم مظلوموں کا جو حال کر رکھا ہے۔صبح دفتر جانے پہ اپنے کپڑے خود استری کرتے ہیں،رات واپسی میں اپنا کھانا خود گرم کرتے ہیں، پھر بھی کہتی ہیں ”میرا جسم میری مرضی“۔وہ تو ہم بھلے مانس ہیں جو ان کی دِل آزاری کے خیال سے چپ رہتے ہیں، ورنہ سوچو اگر ہم نے بھی آگے سے یہی  کہہ دیا تو……ارے،اگر ہم  صرف چند دن ان سے دور رہیں تو پھر دیکھو،کتنے دن برداشت کرتی ہیں ہماری قربت کی فرقت،ان کی آنکھوں میں آنسو آئیں تو ہم زمانے سے ٹکرا جائیں، خود دھوپ میں کھڑے ہوں،لیکن انہیں چھاؤں فراہم کریں،بس میں انہیں سیٹ پہ بٹھا کر خود کھڑے ہوجائیں،سفر پہ جانا ہو گاڑی ہم چلائیں اور تھک یہ جائیں،گھر میں کوئی چور ڈاکو آ جائے تو ڈر کے مارے چاہے ہماری اپنی جان نکل رہی ہو،لیکن ان کو اپنے پیچھے چھپا کر پستول کے سامنے سینہ تان کر ہم کھڑے ہوں کہ انہیں کچھ نہیں کہنا،اجی کما کر ہم لائیں، لیکن عیش انہیں کروائیں،سردی میں خود چاہیں ٹھٹھرتے رہیں،لیکن انہیں نازک جان کر اپنی جیکٹ اتار کر ہم دیں،انہیں اے سی کی ٹھنڈک فراہم کرنے کو دھوپ میں مارے مارے ہم پھریں،اپنے دوستوں کا پیار اور چھٹی قربان کر کے ان کی خاطر صرف سسرال کو پیارے ہو جائیں،اپنی ساری کمائی ان کے ہاتھوں پر رکھ کے ان سے سگریٹ تک کے پیسے مانگتے رہیں،غلط آنکھ ان پر اٹھے اور غیرت  ہم کھائیں،ان کی حفاظت کے لئے اپنی جان تک گنوا دیں، ارے ظلم کی حد اس سے زیادہ کیا ہو گی کہ یہ  ہمارے خلاف بولیں تو انہیں تحفظ دینے بھی ہم ہی پہنچیں،اور ہمارے ہی خلاف نعرے لگانے والیوں کی حفاظت پہ مامور بھی ہم رہیں۔
کوئی ہماری  فریاد بھی سن لے،کوئی تو روکے انہیں،لو جی ہم سب کچھ کر لیں گے، جو کہا آپ نے وہ مان لیا،تم جیتی ہم ہارے،لیکن اب بس کر دو،تم اِس دنیا میں اپنے وجود کے ساتھ اپنا حق لے کر آئی  ہو، جسے کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔


اگر کوئی تم سے کسی بھی قسم کی زیادتی کرے تو اس کے لئے قانون موجود ہے،قانون تمہارا حق تمہیں دلوائے گا۔تم ہمیں بہت پیاری ہو،ہماری عزت ہو،تم کمزور نہیں طاقت ہو،ہماری نسلوں کی امین ہو،تم ہمارا وقار ہو،ہمیں تم سے ڈر نہیں لگتا،تمہارا حق دینے سے ڈر نہیں لگتا،بلکہ ان نعروں سے لگتا جو تم بنا کے لے آتی ہو اور پھر ہمارے اوپر ان کے تجربے کرتی ہو،لیکن نہ جی کون سنے،کون سمجھے،واہ ربا تو نے کیا  مخلوق بنائی،دہائی ہے دہائی،محبت پہ آئے تو بیٹے کی محبت میں  بہو سے بیر باندھ لے، اور عداوت پہ آئے تو شوہر سے دشمنی نبھانے کے چکر میں بھائی کا بھی کباڑہ کر جائے،ارے بیبیوں سمجھتی کیوں نہیں شوہر تو ایک ہوتا ہے قابو آ جائے گا،لیکن اس کے چکر میں اپنے بھائیوں کی زندگی تو مشکل نہ کرو،کل کی تھی اپنی بہن سے بات، میری بہن تم اپنے شوہر کو کھانا گرم کر کے نہیں دینا چاہتی نہ دو، لیکن مجھ  پر تو احسان کرو، بہت سمجھایا ہے کہ تمہارے شوہر کو سیدھا کرنا ہے تو کسی بہانے اس کو ایسی پھینٹی لگواؤں گا کہ کھانا گرم کروانا تو دور وہ ساری عمر کھانا پکوائے گا بھی نہیں،لیکن کیا بہنوں کے فرض ادا کرنا ہم  بھائیوں پر ہی فرض ہے، تم بھی تو بہن ہونے کا حق ادا کرو،اپنی ذاتی دشمنی میں ہمارا کباڑہ نہ کرو۔ ارے خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے،

تمہارا اپنے شوہر سے خون کا رشتہ نہیں،جس کی تکلیف سے تمہیں تکلیف ہو گی،لیکن میری بہن مَیں تو تیرا ماں جایا ہوں،میرا احساس کر اور اس عورت مارچ سے بیزاری کا اظہار کر…… بس جی بہن لے آئی آنکھوں میں آنسو،بولی کیسا بھائی ہے تو،تجھے اپنی پڑی ہے بہن کا احساس ہی نہیں،ارے اس ناہنجار کو ایک دو تھپڑوں سے کیا اثر ہو گا،اس کو دبا کر اپنے قدموں میں رکھنے کو اس کی  رسی کھینچنے کے لئے یہ مارچ کرنا ہی پڑے گا۔مَیں منمنایا دیکھو تیری بھابھی بھی چلی جائے گی عورت مارچ میں،تم نہیں جاؤ گی تو اسے روک سکوں گا۔سمجھنے کی کوشش کرو اسے عورت مارچ نہیں  وٹے سٹے کی شادی سمجھو، بہن کو دیکھ کے بیوی بھی بغاوت پہ اتر آئے گی،لیکن وہ نہیں مانی،ارے نند بھاوج دشمنی کے ازلی رشتے کو بھلا کر عورت مارچ کے لئے ایک ہوگئی ہیں۔ربا تو ہی بتا کہاں جائیں تیرے بنائے یہ بے گناہ مرد۔،ہاہ ہاہ ہاہ شوہر بھی پہلے مرد ہوتا تھا،پھر اس کی شادی ہوگئی۔سنو بیبیو اب عورت مارچ پہ جا ہی رہی ہو تو خدارا نعروں پہ ہاتھ ہولا رکھنا،باقی خدا محافظ ہمارا

مزید :

رائے -کالم -